جیٹ پیک ایوی ایشن جو پہلے ہی لوگوں کے لیے اڑنے کے پروپیلر جیٹ پیکس بناتی ہے اب جیٹ انجن سے چلنے والی فلائنگ موٹرسائیکل پروٹو ٹائپ کی کامیاب آزمائشی پرواز کا اعلان کر چکی ہے۔
کیلیفورنیا کی یہ کمپنی روزمرہ صارفین کے لیے اس ہوائی موٹر سائیکل کے دو ورژن تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
سپیڈر نامی یہ موٹر سائیکل فلائٹ کنٹرول سافٹ ویئر پروگرام سے اڑے گی تاکہ اسے مانیٹر اور ایڈجسٹ کیا جا سکے۔
یہ کنٹرول میں ایک عام موٹرسائیکل کی طرح ہو گی اور دوران پرواز اس کا سافٹ وئیر اسے ہموار اڑان بھرنے کے قابل بنائے گا۔
یہ موٹرسائیکل تقریباً ایک کار جتنی جگہ پر اتر سکتی ہے اور اتنی ہی جگہ سے اسے اڑایا بھی جا سکتا ہے۔
ویب سائٹ روب رپورٹ کے مطابق جیٹ پیک ایوی ایشن کے سی ای او ڈیوڈ میمن کا کہنا ہے کہ ’ہم دو سال میں اس موٹر سائیکل کا ایک الٹرا لائٹ ورژن اور ایک پروفیشنل ورژن سامنے لائیں گے۔‘
’الٹرا لائٹ ورژن 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکے گا اور اس کی پرواز کا وقت 15 منٹ تک محدود ہوگا۔ پروفیشنل ورژن کی رفتار تقریبا 250 میل فی گھنٹہ ہوگی اور پرواز کا وقت تقریبا 35 منٹ ہوگا لیکن اس موٹر سائیکل کے لیے ہوا بازی کا لائسنس درکار ہو گا۔
اس ایئر موٹرسائیکل میں خودکار لینڈنگ گیئر ہوتا ہے جو زمین کے قریب ہوتے ہی خود بخود سامنے آ جائے گا۔
اگرچہ اصل ڈیزائن میں چار ٹربو انجن دکھائی دیتے ہیں تاہم حتمی پروڈکٹ موٹر سائیکل کے ہر کونے پر دو ٹربائن ہوں گے (یعنی آٹھ جیٹ انجن) تاکہ اسے زیادہ محفوظ بنایا جا سکے۔ 300 پاؤنڈ وزنی سپیڈر کو 600 پاؤنڈ تک وزن اٹھانے کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔ اس ایئر موٹر سائیکل میں 12 انچ نیویگیشن سکرین اور ریڈیو سسٹم بھی ہو گا جس کے ساتھ یہ پندرہ ہزار فٹ کی بلندی تک پرواز کر سکے گی۔
پرواز کے لیے دی سپیڈر کیروسین، جیٹ اے اور ڈیزل ایندھن استعمال کرے گی۔
اس موٹر سائیکل کے ٹرائلز 2022 کے اوائل میں متوقع ہیں۔
مستقبل میں اس موٹر سائیکل کے پولیس یا فوج کے لیے بنے تجارتی ورژن بھی لائے جائیں گے جن کی رینج بڑھانے کے لیے اضافی پر یا انجن سمیت سٹوریج کمپارٹمنٹس اور دیگر لوازمات ساتھ ہوں۔
کمپنی اس موٹر سائیکل کی قمیت تین لاکھ اکیاسی (چھ کروڑ ستائیس لاکھ پاکستانی روپے)ہزار ڈالر رکھے گی، موٹر سائیکل کے آرڈر پہلے ہی بک ہونا شروع ہو چکے ہیں۔