پابندیاں خواتین پر نہیں مردوں پر لگنی چاہئیں: شیریں مزاری

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے مینار پاکستان واقعے کے تناظر میں مردوں پر پابندی لگانے کی تجویز کے جواب میں سینیٹر عابدہ عظیم نے کہا کہ ’خاتون کا بھی قصور ہے، انہیں اتنے رش میں نہیں جانا چاہیے تھا۔‘

وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے نوجوانوں پر پابندیوں کی تجویز تو دے دی لیکن کمیٹی کی جانب سے ان تجاویز پر کوئی متفقہ فیصلہ نہیں ہوسکا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے مینار پاکستان پر خاتون ٹک ٹاکر سے بدسلوکی کے واقعے کے تناظر میں تجویز دی ہے کہ ان واقعات کی ذمہ دار خواتین نہیں بلکہ مرد ہیں، لہذا ان پر پابندی لگائی جانی چاہیے۔

جمعرات کو سینیٹر ولید اقبال کی زیرِصدارت سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاس میں مینار پاکستان کے واقعے پر بحث کی گئی۔

اس موقع پر شیریں مزاری نے کہا کہ خواتین کے لیے پارکوں میں وقت مختص کیا جا رہا ہے، لیکن دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر مسائل نوجوانوں کی جانب سے پیش آتے ہیں لہذا انہیں سبق سکھانے کے لیے ان پر پابندیاں لگائی جائیں۔

وزیر برائے انسانی حقوق نے نوجوانوں پر پابندیوں کی تجویز تو دے دی لیکن کمیٹی کی جانب سے ان تجاویز پر کوئی متفقہ فیصلہ نہیں ہوسکا۔

وزارت برائے انسانی حقوق کی جانب سے مینار پاکستان واقعے کی رپورٹ بھی کمیٹی میں پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ 14 اگست کو پیش آنے والے اس واقعے میں ملوث افراد 141 کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور واقعے کی مزید تحقیقات کے لیے چار خصوصی کمیٹیاں قائم کردی گئی ہیں۔

رپورٹ میں حکام نے مزید بتایا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کی شناخت کے لیے بدھ (یکم ستمبر) کو ایک شناخت پریڈ ہوئی، جس میں عائشہ اکرم خود آئی تھیں۔ خاتون نے چھ افراد کی شناخت کرلی ہے، جنہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

اس موقع پر سینیٹر عابدہ عظیم نے ریمارکس دیے کہ ’خاتون کا بھی قصور ہے، انہیں اتنے رش میں نہیں جانا چاہیے تھا۔‘ جس پر عابدہ عظیم اور شیریں مزاری کے مابین مکالمہ شروع ہو گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عابدہ عظیم کے اس بیان پر شیریں مزاری نے برہم ہوتے ہوئے فوری جواب دیا کہ ’آپ یہ نہ کہیں کہ عورت کا قصور ہے۔ پھر مردوں کو بھی کہیں کہ وہ اکیلے باہر نہ نکلیں۔‘

عابدہ عظیم نے کہا کہ ’عورت کو اکیلے نہیں نکلنا چاہیے۔‘ اس پر شیریں مزاری نے کہا کہ ’عورت کیوں نہ نکلے اکیلی؟‘ عابدہ عظیم نے جواب دیا کہ ’اکیلی نکلے گی تو پھر اس طرح کے واقعات ہوں گے، جو نہیں ہونے چاہییں۔‘

اس موقع پر وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ ’پاکستان کا آئین سب کو برابر کے حق دیتا ہے۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ عورت کے ساتھ کوئی مرد ہو تو تب ہی وہ باہر جائے۔‘

چیئرمین کمیٹی ولید اقبال نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ’انسانی حقوق کے معاملے پر پنجاب حکومت کو کہیں۔‘ جس پر شیریں مزاری نے جواب دیا کہ ’ہم پنجاب حکومت کو سفارشات بھیج سکتے ہیں دباؤ نہیں ڈال سکتے۔‘

اجلاس کے دوران سینیٹر مشاہد حسین سید نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب میں تو آپ کی حکومت ہے، کہتے ہیں عثمان بزدار تو ایسے ہی ہیں، سارا کچھ وزیراعظم چلا رہے ہیں جبکہ عثمان بزدار تو کٹھ پتلی ہیں۔‘

اس پر شیریں مزاری نے انہیں کہا کہ ’یہ ہم نہیں آپ کہتے ہیں۔‘

  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان