’جنرل فیض غیر رسمی فریم ورک بنانے افغانستان گئے تھے‘

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ’ہمارے طالبان کے ساتھ دو ڈھائی سال سے روابط ہیں اور ان ہی روابط کی وجہ سے ہم طالبان کو امریکہ کے ساتھ بٹھانے میں کامیاب ہوئے۔‘

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ جنرل فیض حمید کے حالیہ دورہ افغانستان کا مقصد غیر رسمی فریم ورک بنانا تھا۔

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’جن ممالک کے ساتھ با ضابطہ تعلقات نہیں ہوتے، وہاں انٹیلی جنس ایجنسیاں غیر رسمی فریم ورک بناتی ہیں تاکہ وہاں کے مسائل کو سمجھا جا سکے۔‘

بقول فواد چوہدری: ’ڈی جی آئی ایس آئی کا دورہ افغانستان بھی اسی فریم ورک کا حصہ تھا۔‘

فواد چوہدری نے بتایا کہ ’افغانستان میں اس سے پہلے سی آئی اے کے چیف گئے اور ترکی، قطر کی انٹیلی جنس ایجنسیز کے بھی وہاں روابط ہیں۔‘

پنج شیر کی فتح کے بعد افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کرلینے والے افغان طالبان کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ وہ بزور طاقت نہیں آئے اور نہ ہی وہاں کوئی لڑائی ہوئی ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی کہتا رہا ہے کہ افغانستان کا صرف سیاسی حل ہی ممکن ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے وضاحت کی: ’امریکی صدر جو بائیڈن اب خود کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کا سیاسی حل ہی ہے مگر فرق یہ ہے کہ انہیں یہ بات سمجھنے میں 20 سال لگ گئے، لیکن وزیراعظم عمران خان 2007 سے مسلسل اسی بات پر زور دیتے رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان ہی تھا جو طالبان کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بٹھانے میں کامیاب ہوا۔

فواد چوہدری نے مزید کہا: ’ہمارے طالبان کے ساتھ دو ڈھائی سال سے روابط ہیں اور ان ہی روابط کی وجہ سے ہم طالبان کو امریکہ کے ساتھ بٹھانے میں کامیاب ہوئے۔‘

پاکستان میں سیاسی صورت حال اور قبل از وقت انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کی جو صورت حال ہے ایسے وقت میں قبل ازوقت الیکشن کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا، الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔‘

فواد چوہدری کا مکمل انٹرویو یہاں دیکھیے:

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان