فی الحال پاکستان کو مغربی سرحد پر کوئی خطرات نہیں: معید یوسف

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں افغانستان میں نئی حکومت کے اعلان اور پناہ گزینوں کے ممکنہ داخلے کے حوالے سے انتظامات پر بریفنگ دی گئی۔

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے شرکا کو بتایا کہ مستقبل قریب میں حالات بگڑنے کی توقع نہیں ہے (اے ایف پی فائل)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے خصوصی بند کمرہ اجلاس میں قومی سلامتی امور کے مشیر معید یوسف نے اراکین کو بتایا کہ پاکستان کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور فی الحال مغربی سرحد پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔

اسلام آباد میں بدھ کو راجہ خرم شہزاد نواز کی صدارت میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا بند کمرہ اجلاس ہوا۔

سرکاری حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے شرکا کو بتایا کہ مستقبل قریب میں حالات بگڑنے کی توقع نہیں ہے اور پاکستان نے تمام سرحدوں پر ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کی تیاری کر رکھی ہے۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے معید یوسف نے مزید کہا کہ حکومت افغانستان کے ساتھ تجارت اور تعمیر نو کے لیے ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے قیام میں پہلے بھی کردار ادا کرتا آیا ہے اور اب بھی افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس ان کیمرا ہونے کے باعث سرکاری حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سیکرٹری داخلہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ابھی پناہ گزین پاکستان نہیں آئے لیکن پھر بھی مغربی سرحد کے ساتھ عارضی کیمپس بنا دیے گئے ہیں تاکہ آنے والے پناہ گزینوں کو اُدھر ہی رکھا جائے۔

انہوں نے شرکا کو مزید بتایا کہ پناہ گزین آنے کی صورت میں سکیورٹی مکینزم بھی سخت کر دیا ہے۔ ان کے بقول بارڈر مینجمنٹ سسٹم میں پناہ گزینوں کی اینٹری کا الگ نظام ہو گا تاکہ ہر آنے والے شخص کا مکمل ریکارڈ موجود ہو۔

اجلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مغربی سرحد پر دہشت گردوں کی کارروائیوں کے سد باب کے لیے اضافی دستے تعینات کیے گئے ہیں اور سرویلینس مزید بڑھا دی گئی ہے تاکہ پناہ گزینوں کے بھیس میں دہشت گرد پاکستان میں داخل نہ ہو سکیں۔

اداروں کے نمائندگان نے بتایا کہ انٹیلی جنس رپورٹس پر کارروائیاں کر کے کئی واقعات ظہور پذیر ہونے سے پہلے ہی روک لیے گئے ہیں۔

اجلاس کا ایک ہی ایجنڈا تھا کہ افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد اب پاکستان کہاں کھڑا ہے اور پناہ گزینوں کے آنے کی صورت میں پاکستان نے کیا انتظامات کر رکھے ہیں۔

کمیٹی اراکین کی جانب سے یہ بھی سوالات اٹھائے گئے کہ پاکستان کی ایک سرحد پر بھارت اور دوسری سرحد پر نئی حکومت ہے تو اصل صورت حال سے آگاہ کیا جائے۔

اجلاس میں مشیر قومی سلامتی امور معید یوسف، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے صادق خان کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے، ایف سی اور انٹیلی جنس افسران نے بھی شرکت کی اور اراکین کمیٹی کو صورت حال پر بریفنگ دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان