’لوگ سمجھتے ہیں لڑکیاں کک باکسنگ نہیں کھیل سکتیں‘

کک باکسنگ آل پاکستان سطح کے مقابلے بلوچستان میں 13 ستمبر سے شروع ہوئے اور 15 ستمبر کو اختتام پذیر ہوگئے۔

کوئٹہ میں آج آل پاکستان کک باکسنگ چیمپئن شپ کے مقابلوں کا آخری روز تھا جن میں بلوچستان سمیت ملک بھر سے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔

ان مقابلوں کی خاص بات یہ ہے کہ پہلی دفعہ کک باکسنگ کے قومی سطح کے مقابلے منعقد کیے گئے اور ان میں خواتین کھلاڑی بھی شامل تھیں۔ 

کک باکسنگ پاکستان کے صدر سمیع اللہ کاکڑ سمجھتے ہیں کہ یہ اس کھیل کے فروغ کی شروعات ہے جس سے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔

سمیع اللہ کاکڑ نے بتایا کہ چونکہ بلوچستان کو ایک ایسا علاقہ سمجھا جاتا ہےکہ جہاں امن وامان کی صورتحال خراب ہے، کوئی کھلاڑی نہیں ہیں، میں نے ان مقابلوں کے انعقاد کی کوشش اس وجہ سے بھی کی تاکہ یہاں سے پورے پاکستان کےلیے مثبت پیغام جائے۔

انہوں نے کہا ’ہماری اس کاوش سے یہاں کے کھلاڑیوں اور کھیل کے حوالے سے یہ پیغام بھی ملے گا کہ کھیلوں سے محبت کرنے والے لوگ پاکستان میں موجود ہیں اور کھیلوں کو فروغ مل رہا ہے۔

سمیع کے مطابق ’ملک بھر میں یہاں جو عالمی سطح پر کک باکسنگ کے کھلاڑی سامنے آئے ہیں ان میں زیادہ کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ یہاں کک باکسنگ مارشل آرٹس کےبہترین کھلاڑی موجود ہیں۔ لیکن ہماری ایسویشن ایشن کے پاس کھیلنے کے لیے رنگ موجود نہیں ہے۔ رنگ کے علاوہ ہمارے پاس جونیئر کھلاڑیوں کےلیے میٹ نہیں بھی ہے اور کھلاڑیوں کو تربیت دینے کے لیے جگہ بھی نہیں ہے۔‘

انہوں نے بتایا ’کک باکسنگ چیمپئن شپ میں بلوچستان سے 23 کھلاڑیوں نے حصہ لیا جن میں 15 مرد اور سات خواتین کھلاڑی شامل ہیں۔‘

سمیع کاکڑ کا کہنا تھا کہ وہ عالمی سطح کے مقابلوں کےلیے پرائیوٹ طور پر بھاگ دوڑ کرتے ہیں لیکن انہیں اس حوالےسے پاکستان سپورٹس بورڈ سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے۔

دوسری جانب عالمی سطح پر کک باکسنگ کے مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی بلوچستان کی کھلاڑی رابعہ بتول کہتی ہیں کہ ’یہ کھیل قوت برداشت کا ہے۔ اگر آپ میں بہت زیادہ قوت برداشت ہے تو آپ مخالف کھلاڑی کا زیادہ دیر تک مقابلہ کرسکتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ عالمی سطح پر تین مقابلوں میں شرکت کرچکی ہیں۔ جن میں ایران، آذربائیجان اور مصر شامل ہیں جہاں سے وہ گولڈ میڈل جیت کر آئی ہیں۔

انہوں نے کک باکسنگ  کے قومی سطح کے مقابلوں کے کوئٹہ میں انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اور کھیل کو فروغ ملے گا۔

22 سالہ  رابعہ کہتی ہیں کہ کک باکسنگ بھی مارشل آرٹس کی طرح ہے، اس میں صرف گرپ اور تھروئنگ نہیں ہے لیکن آپ کہنی اور مکا استعمال کرسکتےہیں۔

مقابلوں کے دوران آپ مختلف ککس کا استعمال کرسکتے ہیں جو مخالف فریق کو زیر کرنے اور مقابلہ جیتنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

’یہ حقیقت ہےکہ اس کھیل  میں زخم بھی لگ سکتےہیں، چہرہ زخمی ہوسکتا ہے، آنکھ پھٹ سکتی ہے اور ہاتھ پیر بھی ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اگر کھیل کے دوران زخمی ہونے کی بات کریں تو کوئی بھی کھیل ہو اس میں کھلاڑیوں کا زخمی ہونا ناگزیر ہوتا ہے۔ اگر کہیں کہ صرف کک باکسنگ میں زخم لگ سکتے ہیں تو یہ درست نہیں ہوگا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک جونیئر کھلاڑی سکینہ بھی کک باکسنگ کے قومی سطح کے مقابلوں میں بلوچستان کی طرف سے شریک تھیں جنہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ چار سالوں سےکک باکسنگ کررہی ہیں۔ جس کے لیے سخت محنت کو لازمی سمجھتی ہیں۔

انہوں نے بتایا ’جب میں چھوٹی تھی تو والد نے کہا کہ تمہیں مارشل آرٹس سیکھنا چاہیے اور جب میں نے دوسرےکھلاڑیوں کو کک باکسنگ کرتے دیکھا تو مجھے بھی اس کا شوق ہوا۔ چونکہ ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کو لڑکوں کے مقابلے میں کم تر سمجھا جاتا ہے اس کی وجہ سے ہمیں مدد بھی کم ملتی ہے۔ کیوں کہ لوگوں کا خیال ہے کہ لڑکیاں کک باکسنگ اور دوسرے اس طرح کےکھیل نہیں کھیل سکتی ہیں۔‘

سکینہ نے بتایا کہ  کک باکسنگ کے تین راؤنڈ ہوتے ہیں اور ہر راؤنڈ میں کھلاڑیوں کو دو منٹ دیے جاتے ہیں جس میں آپ نے مخالف فریق پر حملہ کرکے کک مارنی اور پوائنٹ حاصل کرنا ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس کھیل میں 30 پوائنٹ لینے ہوتے ہیں۔ جس کھلاڑی کے پوائنٹ کم ہوجاتے ہیں۔ وہ ہار جاتا ہے۔

سکینہ کہتی ہیں کہ کھیل کے دوران مخالف فریق کو طاقت سے چہرے پر ہٹ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ وہ کمزور پڑ جائے اور اس طرح شکست سے دوچار ہوجائے۔

کک باکسنگ کے پاکستان کی سطح کے مقابلے 13 ستمبر سے شروع ہوئے جو 15 ستمبر کو اختتام پذیر ہوگئے۔

ان میں ملک بھر سے 127 لڑکے اور لڑکیوں نے حصہ لیا۔ ان مقابلوں کے دوران لڑکے اور لڑکیوں کےدرمیان سو سے زائد مقابلوں کا انعقادکیا گیا۔

کک باکسنگ کی چیمپئن شپ کے لیے کوئٹہ کے بوائے سکاوٹس کمپلیکس میں خصوصی طور پر رنگ لگایا گیا تھا اور کوچزاور ججز نےکھلاڑیوں کے مقابلوں کو دیکھ کر ہاراور جیت کےفیصلے دیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان