’داعش کی دلہن‘ دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کرنے کو تیار

رواں سال کے آغاز میں برطانوی سپریم کورٹ نے عوامی تحفظ کی بنیاد پر ان کی برطانیہ واپسی کی اجازت مسترد کر دی تھی۔ شمیمہ برطانیہ واپس آ کر ان کی شہریت کی منسوخی کے فیصلے کو چیلنج کرنا چاہتی تھیں۔

شمیمہ بیگم 15 سال کی تھیں جب وہ 2015 میں لندن میں سکول کے اپنے دو دوستوں کے ساتھ شام پہنچ گئیں جہاں انہوں نے داعش کے ایک جنگجو سے شادی کر لی تھی (سکرین گریب/ آئی ٹی وی/گڈ مارننگ بریٹن)

داعش میں شمولیت کے بعد اپنی برطانوی شہریت کھو دینے والی خاتون شمیمہ بیگم کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے واپس برطانیہ جانے کو تیار ہیں۔

شمیمہ بیگم 15 سال کی تھیں جب وہ 2015 میں لندن میں سکول کے اپنے دو دوستوں کے ساتھ شام پہنچ گئیں جہاں انہوں نے داعش کے ایک جنگجو سے شادی کر لی تھی۔ اب ان کے تین بچے بھی ہیں۔

’داعش کی دلہن‘ کے نام سے مشہور شمیمہ کی برطانوی شہریت اس وقت منسوخ کر دی گئی تھی جب صحافیوں نے 2019 میں ان کا ایک کیمپ میں سراغ لگا لیا تھا۔ عسکریت پسندوں کا دفاع کرنے پر مغربی میڈیا ان کے خلاف بھڑک اٹھا تھا۔

رواں سال کے آغاز میں برطانوی سپریم کورٹ نے عوامی تحفظ کی بنیاد پر ان کی برطانیہ واپسی کی اجازت مسترد کر دی تھی۔ شمیمہ برطانیہ واپس آ کر ان کی شہریت کی منسوخی کے فیصلے کو چیلنج کرنا چاہتی تھیں۔

شمیمہ کا موقف ہے کہ وہ کبھی بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی یا تیاری میں براہ راست ملوث نہیں رہیں۔

آئی ٹی وی کو انٹرویو میں شمیمہ نے بتایا: ’میں عدالت جانے اور ان لوگوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں جنہوں نے یہ دعوے کیے لیکن میں ان دعوؤں کی تردید کرتی ہوں کیونکہ میں جانتی ہوں کہ میں نے داعش کے لیے کچھ نہیں کیا۔ میں محض ایک ماں اور بیوی ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ دعوے مجھے مزید برا دکھانے کے لیے کیے جا رہے ہیں کیونکہ حکومت کے پاس میرے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں۔ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کیونکہ میں نے کبھی کچھ کیا ہی نہیں۔‘

شمیمہ جن کی عمر اب 22 سال ہے، نے مزید کہا کہ ’ان کا واحد جرم یہ تھا کہ وہ داعش میں شمولیت کے الزامات پر خاموش رہیں اور ان تمام لوگوں سے معافی مانگی جو شدت پسندوں کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو کھو چکے تھے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عرب نیوز کے مطابق شام سے دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا: ’یہاں آنے سے اگر کسی کو کوئی تکلیف ہوئی تو مجھے بہت افسوس ہے۔‘

بنگلہ دیشی نژاد شمیمہ کے وکیل نے برطانوی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ان کی موکلا کے ساتھ نسل پرستانہ سلوک روا رکھ رہی ہے۔ انہوں نے حکومت پر انہیں قربانی کا بکرا بنانے کا بھی الزام لگایا۔

انہوں نے کہا ہے کہ شمیمہ ’جنسی استحصال اور جبری شادی کے مقاصد کے لیے شام میں سمگل کی جانے والی ایک برطانوی بچی تھی لیکن حکومت کے اقدامات نے ان سے ان کا وطن ہی چھین لیا۔‘

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ شمیمہ کو شہریت دینے پر غور نہیں کریں گے۔

ایک اندازے کے مطابق تقریباً 900  افراد نے برطانیہ سے شام اور عراق کا سفر کرتے ہوئے داعش میں شمولیت اختیار کی ہے جو برطانیہ کے حکام کے لیے قانونی درد سر بنے ہوئے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ شام اور عراق کا سفر کرنے والے تقریباً 150 افراد کی شہریت منسوخ کر دی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا