جرمنی: برلن میں سابقہ اسرائیلی فوج پر حملہ

جرمن پولیس سیاسی بنیاد پر کیے گئے حملے کے شبے میں حملہ آوروں کو تلاش کر رہی ہے جو حملے کے بعد فوری پر فرار ہو گئے تھے۔

ہفتے کو جرمنی کے شہر ہال میں یہودی عبادت گاہ پر انتہائی دائیں بازو کے مسلح شخص کے حملے کے دو سال مکمل ہو گئے ہیں(اے ایف پی فائل)

جرمن پولیس نے ہفتے کو کہا ہے کہ دارالحکومت برلن میں اسرائیل کے ایک سابق فوجی پر حملہ کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق ایک یا اس سے زیادہ حملہ آوروں نے سابق اسرائیلی فوجی پر نشانہ بنانے کے لیے سپرے کیا، جس کے بعد انہیں زمین پر پٹخ دیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پولیس نے مزید بتایا ہے کہ 29 سالہ سابق فوجی کی قمیص پر اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کا مخصوص نشان بنا ہوا تھا۔ جمعے کو حملہ آوروں نے انہیں ان کے مذہب کے حوالے سے ہراساں کیا۔

 پولیس نے اس کارروائی کو’یہودی دشمن‘ حملہ قرار دیا ہے۔ جرمن پولیس سیاسی بنیاد پر کیے گئے حملے کے شبے میں حملہ آوروں کو تلاش کر رہی ہے جو حملے کے بعد فوری پر فرار ہو گئے تھے۔

ہفتے کو جرمنی کے شہر ہال میں یہودی عبادت گاہ پر انتہائی دائیں بازو کے مسلح شخص کے حملے کے دو سال مکمل ہو گئے ہیں۔

حملہ آور نے عبادت گاہ میں داخل ہونے میں ناکامی پر حملہ کر کے دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ یہ حملہ ان واقعات میں سے ایک تھا جن کی وجہ سے جرمن حکام نے نئے نازی ازم کو جرمن کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 اس ہفتے بھی ایک موسیقار نے دعویٰ کیا کہ انہیں یہودیوں کے مخصوص ستارے کے نشان والا لاکٹ پہننے پر مشرقی شہر لائپزگ کے ہوٹل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

یہودی مخالف جرائم میں اضافے کی وجہ سے یہودی برداری پریشانی کا شکار ہے اور اس نے ان الزامات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

 واقعے کے بارے میں متضاد بیانات کی کئی انکوائریز کی کی گئی ہیں۔ 2019 میں پولیس نے 2032 یہودی مخالف جرائم ریکارڈ کیے۔ ان جرائم میں ہر سال 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یہودیت مخالف سرگرمیوں کے خلاف متحرک وفاقی حکومت کے کمشنر فیلکس کلین نے حال میں کہا ہے کہ ہے کہ ’خطرے کی نوعیت پیچیدہ اور مختلف اطراف سے آ رہی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ