کراچی کی یہودی ’کیبرے سسٹرز‘ کی تلاش پر ڈاکیومینٹری

فلمساز حسن زیدی کے مطابق 1960 اور 1970 کی دہائی میں نائٹ لائف کی وجہ سے کراچی اس خطے کا بیروت سمجھا جاتا تھا کیوں کہ اس وقت بیروت بھی اپنی نائٹ لائف کی وجہ سے مشہور تھا۔

کراچی میں کئی سالوں تک کارا فلم فیسٹیول کے نام سے ایک بین الاقوامی معیار کا فلمی میلہ منعقد کرنے والی ایک غیرسرکاری تنظیم کارا فلم سوسائٹی کے ڈائریکٹر، فلمساز اور صحافی حسن زیدی کراچی کی 1960 اور 1970 کی دہائی کی تاریخ پر ایک فیچر ڈاکیومینٹری بنا رہے ہیں جس کا بڑا حصہ اس دور کے نائٹ کلبز، کیبرے اور کیسینو پر مشتمل نائٹ لائف کے متعلق ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے حال ہی میں ایک انگریزی اخبار میں اشتہار دیا کہ جن لوگوں کے پاس اس دور کی کوئی ویڈیو یا تصاویر ہیں تو وہ اس فلم کے لیے دیں جو ان کے نام سے فلم میں شامل کی جائیں گی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں حسن زیدی نے بتایا کہ اس اشتہار کا اچھا رسپانس ملا ہے اور اب تک 15 سے 20 لوگوں نے ان سے رابطہ کرکے اس دور کی تصاویر انہیں دی ہیں۔

حسن زیدی نے بتایا: ’یہ فلم صرف کراچی کی نائٹ لائف کے متعلق ہی نہیں ہے۔ اس فلم کا بڑا حصہ نائٹ لائف پر مشتمل ہے مگر اصل میں یہ فلم کراچی بلکہ پورے پاکستان کے بارے میں ہے کہ اس دور کی تاریخ کو کیوں اور کیسے تبدیل کردیا گیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’اب تک اس دور کے موسیقاروں اور کلبز کے مالکان کے انٹرویوز ہوچکے ہیں۔ اس دور کے کچھ اشتہارات بھی ملے ہیں، تاہم ویڈیوز بہت کم ہیں، زیادہ تر تصاویر ہی مل سکی ہیں۔‘

1960 اور 1970 کی دہائی کے کراچی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے حسن زیدی نے بتایا کہ ’اس وقت نائٹ لائف کی وجہ سے کراچی اس خطے کا بیروت سمجھا جاتا تھا، کیوں کہ اس وقت بیروت بھی اپنی نائٹ لائف کی وجہ سے مشہور تھا۔ ‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس کا مطلب تھا کہ خطے کے مختلف ممالک کے لوگ کراچی مزہ کرنے کے لیے آتے تھے، کیوں کہ اس وقت موجودہ دبئی کا کوئی وجود ہی نہیں تھا۔ عرب امارات سے لوگ ہفتہ وار چھٹیوں پر یہاں آتے تھے اور نائٹ کلبز، بارز اور سینماز کے مزے لیتے تھے، مگر بعد میں کراچی کو دنیا کے خطرناک شہر کے طور پر جانا جانے لگا۔ ‘

فلم کے نام کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ ابھی فلم کا نام نہیں بتانا چاہتے، مگر ایک ورکنگ ٹائٹل بتاسکتے ہیں۔ ’نام کے پیچھے ایک کہانی ہے۔ کراچی میں اس دور میں ایک کلب میں کیبرے ہوا کرتا تھا، جس میں یہاں کی دو مقامی یہودی بہنیں ڈانس کرتی تھیں۔ بعد میں پتہ نہیں وہ کہاں چلی گئیں۔ یہ کہانی ان دونوں کی تلاش کے بارے میں ہے اور باقی فلم اس کہانی سے نکلی گی، تو اس فلم کا نام ان خواتین کے نام پر ہے، جن کا میں نام نہیں بتانا چاہتا لہذا ورکنگ ٹائٹل اس طرح ہوگا کہ ’ان سرچ آف فلاں سسٹرز۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن