ہرات: طالبان کے بلانے پر ڈیوٹی پر واپس لوٹنے والی جیل اہلکار لاپتہ

عالیہ عزیزی کے بھائی محمد عارفی نے دی انڈپینڈنٹ فارسی کو بتایا کہ ہرات میں مقامی طالبان عہدیداروں نے عالیہ سے رابطہ کیا اور انہیں کام پر واپس آنے کو کہا۔

عالیہ عزیزی ہرات ملٹری اکیڈمی کی گریجویٹ ہیں(انڈپینڈنٹ فارسی)

ہرات جیل میں خواتین وارڈ کی ڈائریکٹر عالیہ عزیزی تین اکتوبر کو مقامی طالبان عہدیدار کی فون کال کے بعد کام پر واپس آنے کے بعد لاپتہ ہوگئی ہیں۔

عالیہ کے لاپتہ ہونے کے ایک ہفتے بعد تک ان کے خاندان اور دوستوں کی طرف سے انہیں ڈھونڈنے کی تمام کوششیں بیکار ثابت ہوئی ہیں۔

عالیہ عزیزی کے بھائی محمد عارفی نے دی انڈپینڈنٹ فارسی کو بتایا کہ ہرات میں مقامی طالبان عہدیداروں نے عالیہ سے رابطہ کیا اور انہیں کام پر واپس آنے کو کہا۔

عارفی نے بتایا: ’وہ اپنا کام جاری رکھنے کے لیے ہرات جیل گئیں لیکن اسی دن دوپہر 12 بجے سے، جب وہ گھر واپس آنے والی تھیں، وہ لاپتہ ہوگئی ہیں۔ عالیہ کو ڈھونڈنے کی ہماری تمام کوششیں ناکام رہی ہیں اور یہ کہ مقامی طالبان حکام تعاون نہیں کر رہے ہیں۔‘

محمد عارفی کے مطابق ان کی بہن عالیہ عزیزی ہرات ملٹری اکیڈمی کی گریجویٹ ہیں اور گذشتہ دس سال سے ہرات پولیس کمان کے مختلف شعبوں میں کام کرتی رہی ہیں۔ افغان حکومت کے خاتمے اور طالبان کی طرف سے تمام قیدیوں کی رہائی کا باعث بننے والے انتشار کے بعد، کچھ رہائی پانے والے قیدیوں نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔

رہا ہونے والے کچھ قیدیوں نے بار بار عالیہ کو فون کیا اور خبردار کیا کہ وہ ان سے بدلہ لیں گے۔

تاہم، محمد عارفی کا کہنا ہے کہ وہ کئی وجوہات کی بنا پر حوصلہ افزائی کے ساتھ کام پر واپس آئیں، بشمول وہ اپنے کام میں تجربہ کار اور تربیت یافتہ تھیں اور یہ کہ مقامی طالبان حکام نے ان سے عام معافی اور استثنیٰ کا وعدہ کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عالیہ کے لاپتہ ہونے کے ایک ہفتے بعد ان کے خاندان کو سب سے زیادہ طالبان کی غفلت کی شکایت ہے۔ انہیں شک ہے کہ جس طرح سے طالبان اس گمشدگی سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے یہ امکان پیدا ہوتا ہے کہ وہ اس گمشدگی میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

عالیہ عزیزی کے اہل خانہ نے تمام دستیاب دستاویزات اور رہائی پانے والے قیدیوں کی جانب سے مقامی طالبان حکام کو دی جانے والی دھمکیوں سے متعلق ثبوت فراہم کیے ہیں، لیکن طالبان نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔

اگرچہ عالیہ کے اہل خانہ نے مختلف وجوہات کی بنا پر اس گمشدگی میں طالبان کے کردار پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم عالیہ کے ایک سابق ساتھی نے پہلے انڈپنڈنٹ فارسی کو بتایا تھا کہ انہیں شک ہے کہ طالبان نے سابق سکیورٹی سٹاف کو بھرتی کرنے کے لیے دھوکہ دیا تھا۔ اس سابق ساتھی نے، جو طالبان کو بھی مطلوب ہیں، کہا کہ وہ اور کئی دیگر سابق سرکاری ملازمین کو مسلسل طالبان کی طرف سے کالیں آ رہی تھیں اور انہیں کام پر واپس آنے کا کہا جا رہا ہے۔

اس گمشدگی پر طالبان کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دفتر