نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد

تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو 20 اکتوبر کو اگلی سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر عدالت میں پیشی کے بعد  کمرہ عدالت  سے باہر آ رہے ہیں (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو )

اسلام آباد کی مقامی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے جمعرات کو نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کر دی ہے۔

مرکزی ملزم ظاہر جعفر، ذاکر جعفر، عصمت آدم، افتخار، جمیل، جان محمد پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ تھراپی ورک کے طاہر ظہور سمیت چھ ملزمان پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو 20 اکتوبر کو اگلی سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

جمعرات کو سماعت کے دوران نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر اپنے والد کے وکیل رضوان عباسی کے دلائل میں بار بار مداخلت کرتے رہے اور عدالت سے کئی مرتبہ بولنے کی اجازی بھی طلب کی۔ 

عدالت سے اجازت نہ ملنے پر وہ وکیل رضوان عباسی کے دلائل میں مداخلت کرتے رہے اور ان کے مختلف دلائل کا جواب دیتے رہے۔

مقدمے کی تفصیل

رواں برس 20 جولائی کو پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کی 28 سالہ بیٹی نور مقدم کی لاش اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون فور کے ایک گھر سے بر آمد ہوئی تھی۔

اس قتل کا الزام مذکورہ گھر کے مالک ظاہر جعفر، جو پاکستان کے ایک مشہور بزنس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، پر عائد کیا گیا۔

ظاہر کو پولیس نے جائے واردات سے گرفتار کیا تھا جبکہ تیز دھار آلہ قتل بھی اسی مکان سے ملا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شروع میں ملزم قتل سے انکار کرتے رہے، تاہم سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو مل جانے کے بعد حقائق بڑی حد تک آشکار ہوئے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج ملنے کے بعد مذکورہ گھر کے دو ملازمین کو بھی گرفتار کیا گیا، جنہوں نے نور مقدم کو گھر کے ٹیرس سے چھلانگ لگا کر بھاگنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا، لیکن پولیس کو اس متعلق اطلاع نہیں دی۔

بعد ازاں ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کیا گیا، جس سے تھراپی ورکس نامی ادارے کا نام بھی سامنے آیا۔

مرکزی ملزم کے والدین کو جب اپنے بیٹے کے ہاتھوں نور مقدم کے مبینہ قتل کی اطلاع ملی تو انہوں نے تھراپی ورکس  کے اہلکاروں کو مذکورہ گھر بھیجا تھا، جہاں ملزم نے ان پر حملہ کر کے ایک اہلکار کو زخمی بھی کیا۔

واضح رہے کہ تھراپی ورکس کے مالک اور چھ ملازمین ضمانت پر رہا ہیں، جس کے خلاف نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔

شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور کا کہنا تھا کہ مرکزی ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد اور گواہ موجود ہیں اور ان کا سزا سے بچ پانا ممکن نہیں ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تھراپی ورکس کے ملازمین نے حقائق چھپانے کی کوشش کی جو جرم کی اعانت کے زمرے میں آتا ہے۔

شاہ خاور نے کہا کہ مرکزی ملزم نے تھراپی ورکس کے ایک اہلکار کو زخمی کیا تھا جسے بعد میں روڈ ایکسیڈنٹ کا نتیجہ بتایا گیا۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان