سوڈان میں بغاوت کےخلاف مظاہرے: فائرنگ سے تین ہلاک

فوجی بغاوت کے بعد عالمی برادری نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور امریکہ نے سخت مذمت کرتے ہوئے سوڈان کے 70 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کو معطل کردیا۔

25 اکتوبر 2021 کو سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوجی بغاوت کے خلاف شہری مظاہرے کرتے ہوئے(فوٹو: اے ایف پی)

 سوڈان میں فوجی بغاوت کے بعد دارالحکومت خرطوم میں شہریوں کے مظاہرے پیر کو رات دیر تک جاری رہے، جنہیں منتشر کرنے کے لیے فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔  

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سوڈان کی فوج نے پیر کو وزیراعظم سمیت کئی اعلیٰ سیاسی سویلین رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا، جو اپریل 2019 میں آمر عمر البشیر کی حکومت ختم ہونے کے بعد ملک کا انتظام چلا رہے تھے۔ اس کے بعد سوڈانی فوج کے اعلیٰ جنرل عبدالفتاح البرہان نے ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا۔

جنرل البرہان کے اعلان کے بعد خرطوم میں ہنگامے شروع ہوگئے۔ فوج کے کنٹرول میں آنے سے پہلے ملک کی وزارت اطلاعات نے بیان جاری کیا تھا کہ ’فوج کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فوجیوں نے گولیاں چلائیں۔‘

سوڈان میں کام کرنے والی ایک آزاد تنظیم سینٹرل کمیٹی آف سوڈان ڈاکٹرز کے مطابق تین مظاہرین جان سے گئے جبکہ 80 سے زائد زخمی ہیں۔

ملک کا پرچم اٹھائے احتجاج کرنے والے شہریوں نے ’سویلین حکومت عوام کا انتخاب ہے‘ کے نعرے لگائے اور سڑکوں پر ٹائر جلائے۔

فوج کے ہیڈکوارٹر کے باہر مظاہرے وزیراعظم عبداللہ حمدوک، ان کی کابینہ اور حکومتی کونسل کے سویلین رہنماؤں کو حراست میں لیے جانے کے بعد شروع ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2019 میں آمریت کے خاتمے کے بعد ملک کو سویلین اور فوجی نمائندوں پر مشتمل خودمختار کونسل چلا رہی تھی، جس کا مقصد مکمل سویلین حکومت کو اقتدار کی منتقلی تک ملک کی باگ دوڑ سنبھالنا تھا۔

تاہم حالیہ ہفتوں میں اس کونسل میں دراڑیں بڑھ گئی تھیں، جنہیں وزیراعظم حمدوک نے ’بدترین اور خطرناک بحران‘ قرار دیا تھا۔

فوجی بغاوت کے بعد عالمی برادری کا ردعمل جلد ہی سامنے آنا شروع ہوگیا اور امریکہ نے اس کی ’سخت مذمت‘ کرتے ہوئے سوڈان کے 70 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کو معطل کردیا۔

وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے سویلین حکومت کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ سوڈانی فوج کے اقدامات کی سخت مذمت کرتا ہے۔‘

دوسری جانب اقوام متحدہ نے سوڈانی وزیراعظم کی ’فوری رہائی‘ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے ایک بیان میں فوجی بغاوت کی مذت کی اور کہا کہ سویلین رہنماؤں کی گرفتاری ’غیر قانونی ہے۔‘

یورپی یونین، افریقی یونین اور عرب لیگ نے بھی مذمتی بیان جاری کیے۔

خبر رساں روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے منگل کو سوڈان پر بند کمرہ ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے۔

سفارت کاروں کے مطابق یہ اجلاس امریکہ، برطانیہ، فرانس، آئرلینڈ، ناروے اور ایسٹونیا کی درخواست پر بلوایا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی افریقہ