طالبان کے سپریم رہنما ملا ہبت اللہ پہلی بار منظر عام پر

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ملا ہبت اللہ اخوند زادہ نے قندھار میں ایک مدرسے کا دورہ کیا، جس کی تصاویر یا ویڈیو جاری نہیں کی گئی۔

طالبان کی جانب سے 2016 میں جاری ملا ہبت اللہ کی تصویر۔ طالبان کے سربراہ زیادہ تر منظر عام  پر نہیں آتے (اے ایف پی/ افغان طالبان)

طالبان کے سربراہ ملا ہبت اللہ اخوند زادہ کی 2016 میں تنظیم کی قیادت سنبھالنے کے بعد پہلی بار منظر عام پر آنے کی اطلاعات ہیں۔

طالبان حکام نے کہا ہے کہ ملا ہبت اللہ اخوند زادہ نے قندھار میں اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کیا۔

ملا ہبت اللہ نے 2016 میں طالبان کی سربراہی سنبھالی تھی مگر وہ زیادہ تر منظر عام سے دور ہی رہے۔

اگست میں طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد بھی وہ عوامی طور پر دکھائی نہیں دیے جس سے ان کے نئی حکومت میں کردار اور حتیٰ کہ موت کے بارے میں قیاس آرائیاں ہوتی رہیں۔

طالبان حکام کے مطابق ہفتے کو ملا ہبت اللہ نے طالبان ’جنگجوؤں اور اپنے شاگردوں‘ سے ملنے کے لیے دارالعلوم حکیمہ مدرسے کا دورہ کیا۔

تقریب میں سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔ تقریب کی تصاویر اور ویڈیو تو سامنے نہیں آئی البتہ طالبان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر 10 منٹ کی ایک آڈیو ریکارڈنگ جاری کی ہے۔

ویڈیو میں ملا ہبت اللہ کو ایک مذہبی پیغام دیتے سنا جا سکتا ہے۔ تقریر میں کوئی سیاسی بات نہیں تھی اور اس میں طالبان قیادت کے لیے خدا کی برکتوں کی دعا مانگی گئی۔

آڈیو میں وہ مارے جانے والے اور زخمی طالبان جنگجوؤں کے لیے اور طالبان اہلکاروں کے لیے ’اس بڑے امتحان‘ میں کامیابی کے لیے دعا گو ہیں۔  

2016 میں ملا اختر منصور کی ایک ڈورن حملے میں موت کے بعد ملا ہبت اللہ طالبان کے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔

زیادہ تر یہی مانا جاتا ہے کہ انہیں فوجی کمانڈر سے زیادہ تحریک کے روحانی پیشوا کے طور پر منتخب کیا گیا۔

ان کے پیغامات زیادہ تر مذہبی تہواروں پر جاری ہوتے ہیں اور مانا جاتا ہے کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت قندھار میں گزارتے ہیں، جہاں سے طالبان تحریک کا آغاز ہوا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا آخری پیغام سات ستمبر کو منظر عام پر آیا جب انہوں نے کابل میں طالبان کی نو منتخب حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ شریعت کے قوانین پر عمل درآمد قائم رکھیں۔  

گذشتہ ہفتے قندھار میں طالبان گورنر ملا یوسف وفا نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ وہ باقاعدگی سے ان سے رابطے میں ہیں۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا: ’افغانستان کی صورت حال پر قابو رکھنے اور اچھی حکومت کو کیسے قائم کریں، ان معاملات پر ہمارے ان کے ساتھ باقاعدگی سے اجلاس ہوتے ہیں۔

’وہ ہمارے استاد ہیں، سب کے استاد ہیں۔ ہم ان سے کچھ سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ملا ہبت اللہ ہر طالبان رہنما کو مشورے دیتے ہیں اور ان کے مشوروں اور احکامات پر عمل کیا جاتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا