بلوچستان کو ایک الگ انداز میں دکھانے والے یوٹیوبر

جاذب سیموئیل نے 2018 سے بلوچستان کو دریافت کرنے کی ٹھانی اور اب تک وہ یہی کر رہے ہیں۔

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے جاذب سیموئیل ایک نوجوان یوٹیوبر ہیں جن کا مقصد بلوچستان کی سیاحت کا فروغ اور چھپے ہوئے مقامات کو اجاگر کرنا ہے۔

سوشل میڈیا اور خاص طور پر یوٹیوب کے آنے کے بعد سے ہر کوئی ویڈیو بنانا اور مشہور ہونا چاہتا ہے۔ اس میں ہر ایک کا مقصد تو مختلف ہوسکتا ہے، مگر طریقہ کار ایک ہی ہے۔

جاذب سیموئیل کو بھی اسی طرح ویڈیوز بنانے کا شوق ہوا اور انہوں نے مزاحیہ اور اداکاری پر مشتمل ویڈیوز بنا کر اپنے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کرنا شروع کر دیں۔

یہ سلسلہ دس سال تک چلتا رہا۔ اس دوران انہیں کوئٹہ سے باہر بھی میوزک یا کمرشل ویڈیوز بنانے کے لیے جانا پڑتا جہاں لوگ ان سے عجیب سوالات کرتے تھے۔

جاذب بتاتے ہیں کہ ’جب میں کہتا تھا کہ میرا تعلق کوئٹہ سے ہے تو لوگ پوچھتے کہ یہ کہاں ہے، کیا پشاور میں ہے؟ میں جب مزید وضاحت کرتا کہ بلوچستان کا شہر ہے، تو وہ کہتے کہ اچھا بلوچستان میں تو لوگ تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔ وہ پینٹ نہیں پہنتے، تو مجھے بہت کوفت ہوتی اور مزید تفصیل بتانے کی ضرورت پیش آتی۔‘

’یہ عمل بار بار ہونے پر مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ ایسا کچھ کیا جائے اور لوگوں کو بتایا جائے کہ بلوچستان کیسا ہے اور یہاں کیا کچھ ہے۔‘

یہی وجہ ہے کہ جاذب نے 2018 سے بلوچستان کو دریافت کرنے کی ٹھان لی اور اب تک وہ یہی کر رہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ یہ کام کہنے کو آسان ہے مگر کرنا بہت مشکل ہے، کیوں کہ بلوچستان بہت وسیع و عریض علاقہ ہے اور اس پر وقت، پیسہ اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔

جاذب اپنے وی لاگز اور ویڈیوز میں بلوچستان کے مخفی مقامات کو لوگوں کے سامنے لاتے ہیں۔

ان کے چینل نے ایک سنگ میل عبور کرتے ہوئے سلور بٹن بھی حاصل کر لیا ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ بلوچستان میں اب بھی بہت سے مقامات تک لوگوں کی رسائی نہیں ہوئی۔‘

وہ ویڈیوز کے لیے جدید کیمروں اور ڈرونز کا بھی استمعال کرتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جاذب اب تک 130 کے قریب ویڈیوز بنا چکے ہیں، جو سب بلوچستان کے سیاحتی مقامات کے حوالے سے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان ویڈیوز کے لیے بہت سفر اور ریکارڈنگ کے بعد بھی کام کرنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی ایک ویڈیو کو بنانے اور یوٹیوب پر اپ لوڈ کرنے میں مہینہ لگا جاتا ہے۔

’جو کہتے ہیں کہ یہ (کوئٹہ) کہاں پر ہے، میرا مقصد انہیں یہاں تک کھینچ کر لانا اور بتانا ہے کہ یہ ان کی سوچ سے بھی زیادہ خوبصورت ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ اب تک بلوچستان کے بہت سارے علاقوں کا دورہ کرکے وہاں کے سیاحتی مقامات کو سامنے لاچکے ہیں۔ تاہم ان کے مطابق اب بھی ایسی جگہیں ہیں جن کے بارے میں لوگ نہیں جانتے۔

وہ بتاتے ہیں کہ جہاں ایک طرف میں نے بہت سی جگہیں دریافت کیں، وہیں دیکھا کہ بلوچستان کے لوگ کتنے مہمان نواز ہیں۔ وہ لوگوں کے  ساتھ کتنی عزت اور احترام سے پیش آتے ہیں۔

’میں نے اس دوران دیکھا کہ اکثر جگہوں پر ہمیں لوگ کہیں جانے نہیں دیتے جب تک ہم ان کے پاس کھانا نہیں کھاتے تھے۔ یہ چیز میں نے کہیں اور نہیں دیکھی، جس سے میں بہت متاثر بھی ہوا ہوں۔‘

جاذب نے بتایا کہ بلوچستان میں کام کے دوران ’مجھے کہیں پر بھی لوگوں نے نہیں کہا کہ اس جگہ کام نہ کرو بلکہ ہر جگہ مثبت رد عمل دیکھنے کو ملا۔‘

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے پسنی سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک جزیرہ ہے، جسے سٹولا آئی لینڈ کہتے ہیں۔ ’اس جزیرے کو جب میں نے دیکھا اور پھر ڈرون سے اس کو دکھایا، تو بہت سے لوگ حیران رہ گئے کہ ایسی بھی جگہیں یہاں ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لوگوں کو علم نہیں تھا کہ یہ پاکستان کا سب سے بڑا جزیرہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے