کشمیر کی کک باکسر: ’دکھا دوں گی کہ ایک بیٹی کیا کر سکتی ہے‘

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ تجمل اسلام نے دو مرتبہ ورلڈ کک باکسنگ چیمپیئن شپ جیت کر تاریخ رقم کر دی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والی 13 سالہ لڑکی نے دو مرتبہ ورلڈ کک باکسنگ چیمپیئن شپ جیت کر تاریخ رقم کر دی ہے۔

تجمل اسلام محض آٹھ برس کی تھیں جب انہوں نے 2016 میں اٹلی میں سب جونیئر ورلڈ کک باکسنگ چیمپیئن شپ میں امریکہ کی ایتھلیٹ کو فائنل میں ہرا کر چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ ایسا کرنے والی پہلی کشمیری لڑکی ہیں۔

گذشتہ ماہ انہوں نے مصر میں منعقدہ ورلڈ کک باکسنگ چیمپیئن شپ میں ارجنٹینا کی ایتھلیٹ کو ہرا کر دوسری مرتبہ ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔

تجمل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میری قوت اور محنت نے مجھے چیمپیئن بنایا ہے۔‘

’میں بیان نہیں کر سکتی کہ میں کتنا خوش ہوں۔ زندگی میں جب آپ کوئی قدم اٹھاتے ہیں اور جب وہ پورا ہو جاتا ہے تو انسان حیرت میں پڑ جاتا ہے کہ یہ میں ہی ہوں جس نے یہ کر دکھایا۔ میں وہ خوشی لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی۔ وہ میرے لیے ایک قابل فخر لمحہ تھا۔‘

مصر میں منعقد ہونے والی انڈر 14 ورلڈ کک باکسنگ چیمپیئن شپ 18 سے 24 اکتوبر 2021 تک جاری رہی۔  تجمل نے اس ایونٹ میں چار مقابلوں میں حصہ لیا، جن میں سے دو میزبان ملک کی کھلاڑیوں کے خلاف تھے۔

انہوں نے سیمی فائنل میں فرانس کی حریف کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی تھی۔ فائنل میں ارجنٹینا کی لالینا کو شکست دے کر انہوں نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔

وہ کہتی ہیں: ’چیمپیئن شپ میں میرے حریف سخت تھے اور انہوں نے اچھی فائٹ کی۔ ان میں سے کچھ انتہائی ہنر مند تھے۔ اپنے بلند حوصلے کی وجہ سے انہیں شکست دے پائی۔ فائنل میں بھی میرا حریف اپنی چالیں بنانے میں بہت تیز تھا، لیکن میں نے اپنا دبدبہ برقرار رکھا اور بالآخر میں اسے  ہرانے میں کامیاب رہی۔‘

اس منزل تک پہنچنے کے لیے انہیں کٹھن اور مشکل راستوں سے گزرنا پڑا۔ گھر والوں کی مخالفت اور معاشرے کے طعنے بھی سننے پڑے لیکن اپنے حوصلوں کو پست ہونے نہیں دیا اور آگے بڑھتی گئیں۔

تجمل کا کہنا ہے: ’جب میں ایل کے جی میں پڑھتی تھی تو سکول میں بچوں کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا جس میں مارشل آرٹ اور دیگر مقابلے بھی رکھے  گئے۔ میں نے بھی ان مقابلوں میں حصہ لیا۔ مجھے کک باکسنگ اچھی لگی اور میں نے اسے سیکھنا شروع کیا۔ دھیرے دھیرے دلچسپی بڑھنے لگی اور اس وقت میرے اندر اس  کھیل کا جنون ہے۔‘

’جب میں نے کک باکسنگ شروع کی تو لوگ مجھ پر طنز کرنے لگے۔ میں نے کہا کہ انہیں طنز کرنا ہے مجھ پر تو کرنے دو۔ مزا تب آئے گا جب میں انہیں منہ توڑ جواب دوں گی اور دکھا دوں گی کہ ایک بیٹی کیا کر سکتی ہے۔  کامیاب ہونے کے لیے لوگوں کی باتوں کو دل و دماغ سے نکال کر خود اعتمادی اور ثابت قدمی کے ساتھ آگے  بڑھتی گئی۔ آج میں ورلڈ چیمپیئن ہوں۔ جو لوگ مجھ پر طنز کرتے تھے اور طعنے مارتے تھے آج وہی لوگ مجھے مبارک باد دیتے ہیں۔‘

’میرا ماننا ہے کہ زندگی میں مشکلات اگر نہیں آئیں تو وہ زندگی نہیں ہے۔ ہارتے وہی ہیں جو ہار تسلیم کرتے ہیں۔ جیتنے والوں کے لیے ہار بھی کامیابی کا حصہ ہوتی ہے۔ میں نے بھی کبھی ہار نہیں مانی۔‘

تجمل اسلام نے بتایا کہ شروع میں ان کے والد بھی انہیں سپورٹ نہیں کرتے تھے۔ ’پاپا نے مجھ سے کہا کہ بانڈی پورہ بہت چھوٹی جگہ ہے اور یہاں تنگ نظر کے لوگ ہیں۔ معاشرے میں لڑکیوں کے لیے اس طرح کے کھیلوں میں جانا درست نہیں ہے، لیکن میری امی بچپن سے ہی سپورٹ کرتی تھیں۔ جب میں نے ریاستی سطح پر میڈل جیتا، پھر پاپا بھی پوری طرح سے سپورٹ کرنے لگے۔ آج میں جس مقام پر ہوں وہ اپنے ممی پاپا کی وجہ سے ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تجمل اسلام نے اب تک مقامی، ریاستی اور قومی سطح پر  بھی متعدد میڈلز جیتے ہیں۔ انہوں نے اس وقت قومی پہچان حاصل کی جب 2015 کی نیشنل کک باکسنگ چیمپیئن شپ میں سب جونیئر کی کیٹیگری میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ اس کامیابی نے انہیں عالمی چیمپیئن شپ میں داخلہ دلایا۔

تجمل اسلام بانڈی پورہ میں کک باکسنگ اکیڈمی چلا رہی ہیں جہاں سینکڑوں بچوں کو ٹریننگ دی جاتی ہے۔

’میں نے پاپا کی مدد سے 2018 میں حیدر سپورٹس اکیڈمی کھولی۔ ہم نے یہاں کوچز رکھے ہیں جو صبح شام بچوں کو ٹریننگ دے رہے ہیں۔ بچے آتے ہیں اور سیکھتے ہیں۔ ان کے والدین کہتے ہیں کہ میرے بچوں کو فولادی بننا ہے، آپ جیسا بننا ہے۔ اس وقت میں اپنے آپ پر فخر محسوس  کرتی ہوں۔ اکیڈمی کے چند بچوں نے قومی سطح پر ہونے والے مقابلوں میں حصہ لیا ہے تاہم میں چاہتی ہوں کہ انٹرنیشنل لیول تک جائیں اور کشمیر کا نام روشن کریں۔ آج ایک تجمل ہے کل کو ہزارو‏ں تجمل ہوں۔‘

تجمل اسلام اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کرنا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہے کہ اب میں اس کھیل میں اپنا کیریئر بنانا چاہتی ہوں۔

’میں جونیئر اور سینیئر سطح پر عالمی چیمپیئن شپ بھی جیتنا چاہتی ہوں اور اگر مستقبل میں اولمپکس میں کک باکسنگ کو شامل کیا جاتا ہے تو میں وہاں ملک کے لیے طلائی تمغہ جیتنا چاہتی ہوں۔ اس کے علاوہ میں ڈاکٹر بننا چاہتی ہوں تاکہ مقابلے کے دوران ہڈیاں توڑ بھی سکوں اور جوڑ بھی سکوں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے، لیکن یہاں ایک پلیٹ فارم کی ضرورت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے