آنگ سان سوچی کی سزا چار سال سے دو برس کر دی گئی

ایک حکومتی ترجمان نے بتایا کہ یہ ان ممکنہ سزاؤں کے سلسلے میں سے پہلی ہو سکتی ہے جو نوبیل انعام یافتہ سوچی کو دہائیوں تک قید میں رکھ سکتی ہیں۔

26 مئی 2021کو میانمار کی وزارت اطلاعات کی طرف سے جاری کی گئی اس تصویر میں نظر بند سویلین رہنما آنگ سان سوچی اور زیر حراست صدر ون مائینٹ کو نیپیداو میں  عدالت میں اپنی پہلی  پیشی کے دوران دکھایا گیا ہے۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

میانمار میں جنتا چیف نے معزول رہنما آنگ سان سوچی کو فوج کے خلاف اکسانے اور کووڈ 19 کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر دی جانے والی چار سال قید کی سزا کم کر کے دو سال کر دی ہے۔  

جنتا حکومت نے پیر کو آنگ سان سوچی کو فوج کے خلاف اکسانے پر دو سال جبکہ کووڈ 19 کے قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر بھی مزید دو سال یعنی کل چار سال کے لیے جیل بھیج دیا تھا۔

تاہم میانمار میں سرکاری ڈی وی نشر بیان کے مطابق جنتا چیف نے آن سان سوچی کی دو سال کی سزا ’معاف‘ کرتے ہوئے اسے ’دو سال جیل‘ کر دیا گیا ہے۔

ایک حکومتی ترجمان نے بتایا تھا کہ یہ ان ممکنہ سزاؤں کے سلسلے میں سے پہلی ہو سکتی ہے جو نوبیل انعام یافتہ سوچی کو دہائیوں تک قید میں رکھ سکتی ہیں۔

76 سالہ سوچی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب میانمار میں فوج نے رواں برس یکم فروری کو ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس سے اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں جمہوریت کی مختصر مدت ختم ہوگئی۔

اس کے بعد سے وہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، بدعنوانی اور انتخابی دھوکہ دہی سمیت متعدد الزامات کی زد میں آئی ہیں اور اگر ان تمام معاملات پر مجرم ٹھہرایا جاتا ہے تو انہیں کئی دہائیوں تک جیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جنتا کے ترجمان زو من تون نے فون پر اے ایف پی کو بتایا کہ پیر کے روز سوچی کو فوج کے خلاف اکسانے پر دو سال اور کووڈ سے متعلق قدرتی آفات کے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر مزید دو سال کی سزا سنائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر ون مائینٹ کو بھی انہی الزامات میں چار سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ابھی جیل نہیں لے جایا جائے گا۔

زو من تون نے دارالحکومت نیپیداو میں سوچی کی حراست کا حوالہ دیتے ہوئے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا: ’انہیں ان جگہوں سے دوسرے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا جہاں وہ اب رہ رہے ہیں۔‘

نیپیداو کی خصوصی عدالت میں صحافیوں کو کارروائی سے روک دیا گیا ہے اور سوچی کے وکلا پر حال ہی میں میڈیا سے بات کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

حالیہ ہفتوں میں، سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے دیگر رینکنگ ممبران کے ٹرائلز ختم ہوگئے ہیں۔ جنتا پارٹی حکومت نے انہیں سخت سزائیں سنائی ہیں۔

ایک سابق وزیر اعلیٰ کو رواں ماہ 75 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جب کہ سوچی کے قریبی ساتھی کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فوری طور پر سوچی کے خلاف سزاؤں کی مذمت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایمنسٹی کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر بمنگ یو ہا نے کہا: ’ان جعلی الزامات پر آنگ سان سوچی کو سنائی گئی سخت سزائیں میانمار میں تمام اپوزیشن کو ختم کرنے اور آزادیوں کا گلا گھونٹنے کے لیے فوج کے عزائم کی تازہ ترین مثال ہیں۔‘

’عدالت کا مضحکہ خیز اور بدعنوان فیصلہ من مانی سزا کے تباہ کن نمونے کا حصہ ہے، جس میں فروری میں فوجی بغاوت کے بعد سے 13 سو سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘

انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے میانمار کے سینیئر ایڈوائزر رچرڈ ہارسی نے بھی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ جملے ’بدلہ لینے اور فوج کی طرف سے طاقت کا مظاہرہ کرنے کے بارے میں تھے۔‘

’اگر انہیں جیل بھیج دیا گیا تو یہ حیرت کی بات ہوگی۔ زیادہ امکان یہی ہے کہ وہ اپنے گھر یا کسی حکومت کے ’گیسٹ ہاؤس‘ میں یہ اور اس کے بعد کی مدت پوری کریں گی۔‘

فوج، جس نے کئی دہائیوں سے میانمار میں غلبہ حاصل کر رکھا ہے، اپنی بغاوت کا دفاع کرتے ہوئے گذشتہ سال کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کا دعویٰ کرتی ہے، جس میں سوچی کی پارٹی نے بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔

موجودہ جنتا حکومت پر تیزی سے جمہوریت کی بحالی کے لیے بین الاقوامی دباؤ جرنیلوں پر اثر انداز نہیں ہو سکا اور ملک بھر میں بغاوت مخالف مظاہرین کے ساتھ خونریز جھڑپیں جاری ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا