فرانس: ’ناقابل قبول‘ تبلیغ کے باعث مسجد بند کرنے کا فیصلہ

فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک امام مسجد کی ’بنیاد پرست تبلیغ‘ کے انداز کی وجہ سے مسجد کو چھ ماہ کے لیے بند رکھنے کا عمل شروع کیا ہے۔

فرانس کے وزیر داخلہ نے منگل کو بتایا کہ انہوں نے ایک امام مسجد کی بنیاد پرست تبلیغ کے انداز کی وجہ سے مسجد کو چھ ماہ کے لیے بند رکھنے کا عمل شروع کیا ہے۔

جیرالڈ ڈارمینن نے سی نیوز ٹی وی چینل کو بتایا کہ انہوں نے پیرس کے شمال میں تقریباً 100 کلومیٹرکے فاصلے پر50 ہزار افراد پر مشتمل شہر بووئے میں مسجد کو ’ناقابل قبول‘ تبلیغ کی وجہ سے بند کرنے کے عمل شروع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسجد کے امام اپنے خطبات میں’عیسائیوں، ہم جنس پرستوں اور یہودیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘

واز کے علاقے(جہاں بووئے واقع ہے) میں حکام پہلے ہی اعلان کر چکے تھے کہ وہ خطبات کی وجہ سے مسجد کو بند کرنے پر غور کر رہے ہیں جس کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ خطبات میں نفرت، تشدد اور ’جہاد کے دفاع‘ پر اکسایا گیا ہے۔

واز پریفیکچر( مرکز) کے ایک عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ گذشتہ ہفتے ایک خط میں اس منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ کسی بھی کارروائی سے قبل معلومات اکٹھا کرنے کی 10 دن کی مدت قانونی طور پر درکار ہے۔

مقامی روزنامہ کوریئر پیکارڈ کی خبر کے مطابق مسجد کے امام نے حال ہی میں اسلام قبول کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اخبار نے مسجد کا انتظام سنبھالنے والی ایسوسی ایشن کے ایک وکیل کے حوالے سے بتایا کہ ان کے تبصرے کو ’سیاق و سباق سے ہٹ کر‘ لیا گیا اور کہا گیا کہ پریفیکچر کے خط کے بعد امام کو ان کے فرائض سے معطل کر دیا گیا ہے۔

ڈارمینن نے رواں سال کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ فرانس ’بنیاد پرست اسلامی پروپیگنڈا‘ پھیلانے کے شبے میں عبادت گاہوں اور انجمنوں کے خلاف چھان بین میں اضافہ کرے گا۔

وزارت داخلہ کے مطابق حالیہ مہینوں میں فرانس کی کل 2623 مساجد میں سے 99 مساجد اور مسلمانوں کے نماز ہالز کی تحقیقات کی گئیں کیونکہ ان پر’علیحدگی پسند‘ نظریہ پھیلانے کا شبہ تھا۔

مجموعی طور پر 21 کو مختلف وجوہات کی بنا پر بند کر دیا گیا اور چھ سے انتہا پسندی کے خلاف فرانسیسی قوانین کی بنیاد پر تحقیقات کی جا رہی تھیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ