ملتان میں ریچھ اور کتوں کی لڑائی رکوانا پولیس کی ذمہ داری: محکمہ جنگلی حیات

ملتان میں ریچھ اور کتوں کی لڑائی کی ویڈیو وائرل ہونے پر ملک اور بیرون ملک غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ٹوئٹر پر پوسٹ ہونے والی ویڈیو میں ریچھ اور کتے نظر آ رہے ہیں(تصویر سکرین گریب/ ٹوئٹر سیو دا وائلڈ)

سوشل میڈیا پر پنجاب کے ضلع ملتان میں ریچھ اور کتوں کی لڑائی کی ویڈیو وائرل ہونے پر ملک اور بیرون ملک غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ٹوئٹر پر موجود سیو دا وائلڈ نامی ایک اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں لکھا تھا کہ ’ملتان میں دن دیہاڑے کتوں اور ریچھ کی لڑائی بیئر بیٹنگ کروائی گئی۔‘

’حاضرین نے مبینہ طور پر انتظامیہ کو یہ کہتے سنا کہ انہوں نے پنجاب وائلڈ لائف کے اہلکاروں کو اس مقابلے کے انعقاد کے لیے رشوت دی تاکہ وہ اس مقابلے کو ان دیکھا کر دیں۔‘

اسی ٹویٹ کے تھریڈ میں مزید لکھا گیا کہ ’اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریچھ کو بچایا جائے اور اسے اذیت دینے والوں کو سخت سزا دی جائے۔

’ملتان کے عملے کے ساتھ ساتھ ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف مسٹر گشکوری کے کردار کی بھی انکوائری کی جائے اور قصور وار پائے جانے والوں کو فوری طور پر برطرف کیا جائے۔‘

ٹویٹ میں بتایا گیا کہ یہ لڑائی فارم ہاؤس لال خان خاکی، جلال پور، پیر والا، ملتان میں کروائی گئی۔

اس ویڈیو کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے محکمہ جنگلی حیات ملتان کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد حسین گشکوری سے بات کی تو انہوں نے اتوار کی شام اس مقابلے کے انعقاد کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مقابلے کا انتظام مقامی افراد نے کیا تھا جبکہ ریچھ لے کر آنے والا شخص جلال پور تحصیل سے بذریعہ کشتی پہنچا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تقریب شام چار سے چھ بجے کے درمیان ہوئی۔ اس حوالے سے متعلقہ تھانے جلال پور کے انسپیکٹر اور اے ایس آئی کو معطل کر دیا گیا ہے۔

’یہ پولیس کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ علاقے کی جنگلی حیات کی حفاظت کرے۔ وہ اب اس کیس کا چالان بنا کر عدالت میں پیش کریں گے۔‘

جب انڈپینڈنٹ اردو نے ان سے سوال کیا کہ کیا یہ وائلڈ لائف محکمے کی ذمہ داری نہیں اور کیا وائلڈ لائف والوں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ کس شخص نے نجی طور پر ایک ریچھ اپنے پاس رکھا ہوا ہے؟

تو اس پر انہوں نے کہا کہ ’ریچھ ضلع مظفر گڑھ سے کشتی کے ذریعے اپنے مالک کے ساتھ آیا۔ یہاں مالک نے اس کی کتوں سے لڑائی کروائی اور واپس مظفر گڑھ بھاگ گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے اور ٹیم بنا دی گئی ہے تاکہ اس معاملے میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جاسکے۔ 

محد حسین گشکوری نے بتایا کہ اس جرم کا جرمانہ عدالت کی طرف سے 15 ہزار روپے ہے۔

ریچھ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ محکمہ جنگلی حیات ریچھ کو بازیاب کروا کر چڑیا گھر کے حوالے کرے گا۔

محد حسین گشکوری کے مطابق: ’یہ ریچھ خانہ بدوشوں نے رکھے ہوتے ہیں اس لیے اب ہم ملوث شخص کو ڈھونڈ رہے ہیں۔

’اب وائلڈ لائف والے لائسنس نہیں دیتے ریچھ رکھنے کا اور ان کو اجازت نہیں ہوتی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اگر ریچھ ملتان میں ہوتا تو اب تک ہم اسے ڈھونڈ لیتے لیکن چونکہ مظفر گڑھ سے لایا گیا تھا اس لیے ابھی اسے بازیاب نہیں کروایا جاسکا۔‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایف آئی آر میں چار لوگ نامزد ہوئے ہیں اور باقی کچھ نامعلوم اشخاص ہیں۔

محکمہ جنگلی حیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر پبلسٹی محمد رمضان نے بتایا کہ انہیں اس واقعے کا علم نہیں جبکہ بیئر بیٹنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس کھیل پر 10 سال سے بھی زائد عرصے سے پابندی لگی ہوئی ہے اور کسی کی جرات نہیں کہ وہ ایسا کرے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسا کرنے والوں کو نہ صرف عدالت بلکہ محکمہ کی جانب سے بھی جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔

ٹوئٹر پر پوسٹ ہونے والی ریچھ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کالے ریچھ کو میدان کے بیچ کھونٹے سے باندھا ہوا ہے جبکہ دو کتے اس کی جانب بھاگتے ہوئے آتے ہیں اور اس پر حملے کرتے ہیں۔

ریچھ کی گردن کے ساتھ  ایک رنگین چیز کو لٹکایا گیا ہے اور ریچھ کی رسی تھوڑی لمبی چھوڑی گئی ہے۔

ارد گرد میدان میں دائرے میں لوگوں ایک ہجوم اس لڑائی کو دیکھ رہا ہے۔ ریچھ خود کو کتوں کے حملے سے بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ٹوئٹر پر سیو دا وائلڈ نامی اکاؤنٹ پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیو کو جہاں پاکستان میں لوگوں نے شیئر کیا وہیں غیر ملکیوں نے بھی اس پر سخت رد عمل ظاہر کیا اور جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیموں کو اس پوسٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے ٹیگ کیا۔

دوسری جانب برطانیہ میں قائم انسانی حقوق اور جانوروں کی فلاح و بہبود کی تنظیموں نے پاکستانی نژاد برطانوی ممبران پارلیمنٹ (ایم پی) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں بیر بیٹنگ کے معاملے پر توجہ دیں۔

وائلڈ لائف پنجاب نے چھ اکتوبر، 2021 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں صوبے بھر میں جانوروں پر تشدد اور کتوں کے ذریعے شکار پرپابندی عائد کی گئی تھی۔

اسی نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے مہم جوؤں نے کہا کہ اس طرح کے کھیلوں پر پابندی کے باوجود بیٹنگ کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

انہوں نے جانوروں کے اس ظلم کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا اور حکام سے کہا کہ ذمہ داروں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اس گروپ کی درخواست کے جواب میں لیبر ایم پی فار برمنگھم پیری بار خالد محمود نے کہا کہ وہ اس معاملے کو پاکستانی حکام اور منتخب نمائندوں کے سامنے رکھیں گے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ