’میری سہلیاں اور رشتہ دار مجھ پر کبھی کبھار طنز کرتے ہیں کہ تم نے کون سی فیلڈ پسند کی ہے۔ کپڑے گندے ہوگئے ہیں۔ تو اس وقت میں ان کو ہنستے ہوئے کہتی ہوں کہ میری تو عادت ہوگئی ہے۔ اگر میں کپڑوں کو دیکھوں گی تو کام نہیں کر پاؤں گی۔‘
سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز کے شہر مورو سے تعلق رکھنے والی 24 سالہ خاتون ویٹرنری ڈاکٹر سحرش پیرزادہ جانوروں کا علاج خدمت سمجھ کر کرتی ہیں۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم مورو میں ہی حاصل کی۔ ان کے مرحوم والد ہارون پیرزادہ کا خواب تھا کہ ان کی بیٹی ایم بی بی ایس ڈاکٹر بنے۔
والد کی وفات کے بعد وہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر تو نہیں بن پائیں، مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔ ان کی والدہ، پانچ بہنوں اور دو بھائیوں نے مل کر ان کی پڑھائی میں مدد کی۔
سحرش نے شہید بےنظیر بھٹو یونیورسٹی، سکرند سے 2020 میں ڈاکٹر آف ویٹرنری میڈیسن (ڈی وی ایم) کی ڈگری حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے گھر بیٹھنے کے بجائے فیلڈ میں کام کرنے کو ترجیح دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے ویٹرنری ڈاکٹر اعجاز لغاری کا سینٹر جوائن کیا اور ان کی رہنمائی میں ٹریننگ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فیلڈ میں بھی کام کرنا سیکھا۔
سحرش نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’پہلے مجھے بھی جانوروں سے ڈر لگتا تھا، مگر جب ڈاکٹر اعجاز کے پاس کام سیکھنے گئی تو انہوں نے کہا کہ بیٹا آپ جانوروں سے ڈریں گی تو ان کا علاج کیسے کرپائیں گی۔ جانور بلاوجہ کسی کو نہیں مارتے، اگر آپ جانوروں سے پیار سے پیش آئیں۔‘
ان کے مطابق: ’اب میرا جانوروں سے خوف ختم ہو گیا ہے، کیونکہ میں روزانہ کی بنیاد پر جانوروں کا علاج کرنے فیلڈ میں جاتی ہوں تو اب ڈر نہیں لگتا۔ ہاں البتہ بڑے جانوروں سے تھوڑا بہت خطرہ محسوس کرتی ہوں، کیونکہ وہ اچانک سے کسی انجان آدمی کو دیکھ کر گھبرا جاتے ہیں۔ بڑے جانور اچانک سے بھاگتے یا چھلانگ لگاتے ہیں، تو اس وقت ان سے خطرہ محسوس ہوتا ہے۔‘
سحرش نے بتایا: ’ایک مرتبہ میں اونٹ کو دوائی پلا رہی تھی تو وہاں بہت سارے اونٹ تھے جو بندھے ہوئے نہیں تھے۔ جس اونٹ کو میں دوائی پلا رہی تھی، اس کے مالک نے اس کو پکڑا ہوا تھا۔ باقی اونٹ اپنی مرضی سے بھاگ رہے تھے تو اس وقت بہت خوف میں مبتلا ہوگئی، کیونکہ اونٹوں کے بھاگنے سے میں زخمی بھی ہو سکتی تھی۔‘
ان کا کہنا تھا: ’میں رضاکارانہ طور پر بلا معاوضہ جانوروں کا علاج کرتی ہوں۔ میں کمرشل فارم پر بھی جانوروں کا علاج و معائنہ کرنے جاتی ہوں تو کمرشل فارم کے مالکان مجھے پیسے دیتے ہیں، مگر میں ان سے کوئی فیس نہیں لیتی، کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ میں جانوروں کا بلامعاوضہ علاج کروں۔‘