’بھارت کا سپائس بم خریدنے کا مقصد محض اپنی فضائیہ اور عوام کو مطمئن کرنا ہے‘

بھارتی فضائیہ نے اسرائیل سے بالاکوٹ حملوں میں استعمال ہونے والے مزید سو بم خریدنے کا معاہدہ کر لیا  ہے، جس کے بارے میں دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کم بجٹ کے باوجود اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے۔

SPICE یعنی سمارٹ، پریسائز،ایمپیکٹ اور کاسٹ افیکٹیو بم بنکرز اور عمارتوں کو نشانہ بنانے کے لیے مخصوص ہیں۔ فروری میں پاکستان کے علاقے بالاکوٹ پر حملے کے دوران بھارتی فضائیہ نے یہی بم استعمال کرنے کا دعویٰ کیا تھا (فائل فوٹو، اے ایف پی)

بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق بھارت نے جنگی سامان بناے والی اسرائیلی کمپنی رفائل سے ’تین سو کروڑ ڈالرز لاگت کے مزید سو SPICE- 2000 ماڈل کے بم‘ خریدے کا معاہدہ کر لیا ہے جن کی ترسیل اگلے تین ماہ کے دوران متوقع ہے۔

SPICE یعنی سمارٹ، پریسائز، ایمپیکٹ اور کاسٹ افیکٹیو بم بنکرز اور عمارتوں کو نشانہ بنانے کے لیے مخصوص ہیں۔ فروری میں پاکستان کے علاقے بالاکوٹ پر حملے کے دوران بھارتی فضائیہ نے یہی بم استعمال کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ہائی ٹیک سپائس بم 60 کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور رئیل ٹائم ڈیٹا کی مدد سے اپنے ہدف تک پہنچ سکتا ہے۔ ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق یہ وزیر اعظم نریند ر مودی کے دوسری بار اقتدار سنبھالنے کے بعد جنگی سازو سامان کاا پہلا معاہدہ ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان فروری سے ہی کشیدگی کی کیفیت برقرار ہے۔ 

روسی اخبار رشیا ٹوڈے کے مطابق، بھارتی فضائیہ پرانی ٹیکنالوجی کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے۔ اس حوالے سے بھارتی وزیر اعظم مودی گذشتہ ماہ اس وقت مذاق کا نشانہ بنے تھے جب انہوں نے کہا تھا کہ فروری میں بالاکوٹ حملے کے دوران بادلوں نے پاکستانی ریڈار سے بچنے میں بھارتی جہازوں کی مدد کی تھی۔

یہ بم خریدنے کے بھارت کے اس فیصلے کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے دفاعی امور کی ماہر ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا: ’بھارت کا سپائس بم جیسے ہتھیار خریدنا ’ٹیکنالوجی بوسٹرز‘ ہیں جن کا مقصد محض اپنی فضائیہ اور عوام کو مطمئن کرنا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ ابھی تک 27 فروری کے واقعے کے اثرات سے باہر نہیں نکل سکی۔ ’ایسے معاہدے زیادہ تر کیک بیکس اور کمیشن کے لیے کیے جاتے ہیں۔‘

ڈاکٹر ماریہ کے مطابق بھارتی فضائیہ کے پاس پرانے جہازوں کی بھرمار ہے جو اتنے جدید اور پیچیدہ ہتھیاروں کے ساتھ آپریٹ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور کم ہی ایسے جہاز موجود ہیں جو ان ہتھیاروں کے ساتھ آپریٹ کرنے کی محدود صلاحیت رکھتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے ایسے بموں کے حصول کا مقصد کشمیر سمیت مختلف علاقوں میں ان کا استعمال بھی ہو سکتا ہے۔ یہ محدود پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ’پریسیژن گائیڈڈ بم‘ ہیں جو ایک مخصوص علاقے میں موجود اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر ماریہ سلطان کے مطابق: ’بھارت اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ پاکستان اپنے خلاف ہونے والی کسی بھی جارحیت کا جواب بھرپور انداز میں دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔‘

پاکستانی فوج کی جانب سے دفاعی بجٹ میں اضافہ نہ لینے کے سوال پر ان کا کہنا تھا: ’پاکستانی فوج نے بجٹ میں اضافہ نہ لے کر یہ بات ثابت کر دی ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے۔ ہماری دفاعی صلاحیت صرف اور صرف ملکی دفاع کے لیے ہے نہ کہ جارحیت کے لیے۔ جبکہ بھارت کی جانب سے دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافہ مودی سرکار کے جنگی جنون اور پاکستان کے امن پسندانہ موقف کو درست ثابت کرتا ہے۔‘

دفاعی تجزیہ کار اور سابق ائیر مارشل شاہد لطیف نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’بھارتی حکومت کی جانب سے کی جانے والی اس ڈیل کا مقصد قومی سطح پر پیدا ہونے والی اس شرمندگی کا خاتمہ ہے جس کا شکار مودی حکومت پاکستان کی جانب سے بھارتی طیارے گرانے کے بعد سے نظر آرہی ہے۔ بھارت اور اسرائیل کے تعلقات ایک تاریخ رکھتے ہیں اور پاکستان کے خلاف بھارت کے ساتھ اسرائیل کی ملی بھگت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔‘

ان کے مطابق پاکستان کی جانب سے مطلوبہ دفاعی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد بھارت کی ’کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرن‘ ناکام ہو چکا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا: ’تعداد میں زیادہ ہونے کے باوجود بھارتی فضائیہ تربیت کے لحاظ سے پاکستانی فضائیہ کی صلاحیتیوں کا سامنا نہیں کر سکتی اس لیے بھارتی حکومت کی جانب سے اپنی فضائیہ کی قابلیت بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان کے دفاعی بجٹ کے مقابلے میں سات گنا زیادہ ہے لیکن پاکستان کم بجٹ کے باوجود اپنے دفاع کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’بھارت دفاعی معاملات میں تعداد پر یقین رکھتا ہے جبکہ پاکستان تعداد کے مقابلے میں استعداد کو اہم سمجھتا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان