موٹروے: گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ کیوں لازمی قرار دیا گیا ہے؟

ایم ٹیگ لازمی تو قرار دیا گیا ہے تاہم بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے محرکات کیا ہیں اور عدالت نے ایم ٹیگ کو کیوں لازمی قرار دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات پر موٹرویز پر سفر کرنے والی گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ کو لازمی قرار دیا گیا ہے (اے ایف پی/فائل)

موٹر وے پولیس کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں پاکستان بھر کے تمام موٹر ویز پر گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ لازمی قرار دے دیا گیا ہے لیکن ساتھ ہی ایم ٹیگ کے بغیر گاڑیوں کا داخلہ بھی فی الحال بند نہیں کیا گیا ہے۔

ایم ٹیگ لازمی تو قرار دیا گیا ہے تاہم بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ اس فیصلے کے پیچھے محرکات کیا ہیں اور عدالت نے ایم ٹیگ کو کیوں لازمی قرار دیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس سلسلے میں موٹروے پولیس کے حکام سے بات کی تاکہ اس کو لازمی قرار دیے جانے کی وجہ معلوم کی جا سکتے اور ان سے یہ بھی جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا ایم ٹیگ سے ڈارئیوروں کو کوئی فائدہ بھی ہو سکتا ہے یا نہیں۔

ایم ٹیگ کیا ہے؟

اس سے پہلے کہ ہم ایم ٹیگ  کو لازمی قرار دیے جانے کی وجوہات کی طرف جائیں، پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ایم ٹیگ آخر کیا چیز ہے۔ 

موٹروے پولیس کے ترجمان یاسر محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ایم ٹیگ ایک قسم کی چپ ہے جو گاڑی کی فرنٹ ونڈ سکرین کی دائیں طرف لگائی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایم ٹیگ کو  اصل میں ایک ریڈیو فریکونسی آئی ڈنٹیفیکیشن (آر ایف آئی ڈی)  ٹیکنالوجی پر چلایا جاتا ہے جس کو موٹروے انٹرچینج پر  لگے بوتھ میں سکینر کے ذریعے سکین کیا جاتا ہے۔ اس کی مثال اس طرح ہے جس طرح آپ کے شناختی کارڈ کو کسی سکیورٹی چیک پوانٹ پر سکین کیا جاتا ہے ، اور وہاں پر آپ کا تمام ریکارڈ سامنے آجاتا ہے۔

اسی طرح ایم ٹیگ آپ کے ٹول ٹیکس دینے کے لیے ایک قسم کا اکاؤنٹ کا کام بھی کرتا ہے۔اس چپ کے ذریعے موٹروے پر کسی بھی انٹرچینج کو کراس کرنے کے لیے ڈرائیور کو بغیر رکاوٹ گزرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

اب اس چپ میں ایسا کیا ہوتا ہے کہ ڈرائیور بغیر روک ٹوک کے انٹرچینج  پر سے گزر سکتے ہیں؟ اسی حوالے سے یاسر محمود نے بتایا کہ یہ چپ اصل میں  پیسوں کی ایک رسید ہوتی ہے جس کو انٹرچینج پر گزرنے کے دوران سکین کیا جاتا ہے۔

’سب سے پہلے ڈرائیور کسی بھی موٹروے پر کسٹمر کئیر سروس سے یہ چپ حاصل کر سکتا ہے اور پھر اس میں اپنی مرضی کا بیلنس ڈالوا سکتا ہے۔ بیلنس ڈالنے کے بعد جب ڈرائیور انٹرچینج کو کراس کرتا ہے، تو وہاں پر جیب سے پیسے نکالنے  اور جمع کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی، بلکہ انٹرچینج پر وہی ایم ٹیگ سکین ہو جائے گا اور  ایم ٹیگ اکاؤنٹ سے  ٹول ٹیکس کاٹ لیا جائے گا۔ یوں سمجھ لیں کہ یہ آپ کی گاڑی کا ایک اکاونٹ ہے جس میں آپ ٹول ٹیکس ایڈوانس میں جمع کرا دیتے ہے۔‘

یاد رہے کہ پاکستان میں موٹروے پر سفر کرنے کا اپنا ٹول ٹیکس مقرر ہے جو ہر  ایک گاڑی کو دینا لازمی ہے۔ ابتدا میں ایم ٹیگ کی جگہ ای ٹیگ نام کی چپ دی جاتیں تھیں جو اسی  ایم ٹیگ کی طرز پر کام کرتی تھی لیکن ای ٹیگ لگانے کے لیے آپ کو گاڑی کی رجسٹریشن بھی مہیا کرنا ہوتی ہے لیکن اب حکام کے مطابق اس شرط کو ختم کر دیا گیا ہے۔

ایم ٹیگ لگی گاڑیوں کے لیے موٹروے پر الگ لین بنائی گئی ہے اور  جیسے ہی ایم ٹیگ لگی گاڑی کا ڈرائیور انٹرچینج کراس کرتا ہے، تو خود بخود ان کے اکاونٹ سے ٹول ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے اور اس کی  تفصیل بذریعہ موبائل پیغام بھی موصول ہوجاتا ہے یعنی ڈارئیور کو بذریعہ ایس ایم ایس بتایا جاتا ہے کہ اتنا ٹول ٹیکس اکاونٹ سے کاٹ لیا گیا ہے۔

کیا ایم ٹیگ لگانے کا کوئی فائدہ ہے؟

اگر سوچا جائے تو ایم ٹیگ لگا ہو یا نہیں، ڈرائیور کے لیے ہر صورت ٹول ٹیکس دینا لازمی ہے لیکن ایم ٹیگ لگانے کا ڈرائیور کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے، اسی حوالے سے موٹروے ترجمان یاسر محمود نے بتایا کہ ایم ٹیگ کا ایک بڑا فائدہ تو یہ ہے، کہ ایم ٹیگ لگی گاڑی کو لمبی لائن میں کھڑا ہونا نہیں پڑے گا بلکہ وہ سیدھا انٹرچینج کراس کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ’دوسرا فائدہ جس طرح لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں بتایا ہے کہ ایم ٹیگ نہ لگانے کی وجہ سے انٹر چینج پر جو رش بنتا ہے،  تو گاڑیوں کے کھڑے ہونے سے زیادہ دھواں نکلتا ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے تو ایم ٹیگ لگانے سے ڈرائیور صاف ماحول بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتا ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاسر محمود کہتے ہیں کہ فرنٹیئر ورک آرگنازیشن کی جانب سے 30 دسمبر تک گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ چپ مفت میں دی جا رہی ہیں۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ کم از کم  کتنے  روپے اکاونٹ میں ہونے چاہییں، اس حوالے سے یاسر نے بتایا کہ ڈرائیور خود فیصلہ کریں کہ وہ کتنا ٹریول کرتے ہیں۔

’اگر ڈرائیور روزانہ پشاور سے اسلام آباد آتے جاتے ہیں اور ٹول ٹیکس مثال کے طور پر 200روپے ہے، تو  ان کے اکاونٹ سے  آنے جانے کے دوران 400روپے کاٹ لیے جاتے ہیں اس حساب سے وہ اپنے اکاونٹ میں جتنا زیادہ بیلنس رکھ سکتے ہیں رکھ لیں  تاکہ ان کو بار بار ایم ٹیگ میں بیلنس ڈالنے کی پریشانی نہ ہو۔‘

ایم ٹیگ کو کس طرح ریچارج کیا سکتا ہے ؟

اس بارے میں یاسر محمود نے بتایا کہ ایم ٹیگ کو انٹرچینج کے قریب موجود کسٹمر کیئر سینٹرز پر بھی ریچارج کیا جا سکتا ہے اور اس کے علاوہ موبائل بینک اکاؤنٹ، موٹروے پولیس ایپ اور جیز کیش کے ذریعے بھی ایم ٹیگ کو ریچارج کیا جا سکتا ہے۔

انھو ں نے مزید بتایا کہ ’ریچارج کرنے کی کوئی فیس نہیں ہے اور جتنے پیسے وہ ادا کریں گے ، اتنے ہی اکاونٹ میں جمع کر دیے جائیں گے۔‘

کیا تمام گاڑیوں کے ایم ٹیگ لگانے کی صورت میں رش کم ہو پایے گا؟ اس سوال کے جواب میں یاسر نے بتایا کہ موٹروے پولیس اور ایف ڈبلیو او نے سوچا ہے کہ انٹرچینج پر ٹول بوتھ کو بڑھایا جائے تاکہ ایم ٹیگ والی گاڑیوں کو بغیر کسی روک ٹوک کے انٹرچینج کراس کرنے میں آسانی ہو۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان