سعودی عرب پر حوثیوں کا حملہ: پاکستان کی مذمت

پاکستان نے کہا گیا ہے کہ ’پاکستان حوثیوں کی جانب سے جازان میں اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیںت لوگ زخمی ہوئے اور شہری آبادی کو نقصان پہنچا ہے۔‘

یہ تصویر سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے 25 دسمبر کو جاری کی گئی ہے جس میں حوثی حملے کا نشانہ بننے والے مقام کو دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)

پاکستان نے جمعے کو سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے میں بیلسٹک میزائل حملے کی مذمت کی ہے۔ اس حملے میں سات افراد زخمی جبکہ دو افراد جان سے گئے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق جازان میں حوثیوں کے اس حملے میں ایک یمنی باشندہ جبکہ ایک سعودی شہری مارا گیا ہے۔

پریس ایجنسی کے مطابق حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں میں چھ سعودی اور ایک بنگلہ دیش شہری شامل ہے۔

پاکستان نے سعودی عرب پر ہونے والے اس بیلسٹک میزائل حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے سنیچر کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان حوثیوں کی جانب سے جازان میں اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوئیںت لوگ زخمی ہوئے اور شہری آبادی کو نقصان پہنچا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ایسے حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ سعودی عرب اور خطے کے امن اور سکیورٹی کے لیے خطرہ بھی ہیں۔‘

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور سکیورٹی کو کسی بھی خطرے کی صورت میں سپورٹ اور یک جہتی کا یقین دلاتا ہے۔‘

اس حوالے سے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے مشرق وسطی کے مشیر حافظ طاہر اشرفی نے اقوام متحدہ، اسلام تعاون تنظیم اور عرب لیگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کی مقدس زمین پر ایسے حملوں کا نوٹس لیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس کی مدمت کرتے ہیں۔ ایسے حملے نہ صرف سعودی عرب کے لیے باعث تشویش ہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بھی ہیں۔‘

دوسری جانب سعودی عرب پر ہونے والے اس حملے کی عالمی سطح پر بھی مذمت کی جا رہی ہے۔

ریاض میں امریکی سفارتخانے کا کہنا تھا کہ ’ملیشیا کے حملے تنازع کو دوام اور یمنی عوام کی مشکلات کو طول دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سعودی اور سعودی عرب میں رہنے والے 70 ہزار امریکی شہریوں کی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔‘

اسی طرح عرب پارلیمان اور گلف کوآپریشن کونسل نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’حوثی شدت پسند ملیشیا کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کا بزدلانہ عمل‘ قرار دیا ہے۔

بحرینت قطر اور متحدہ عرب امارات نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوثیوں کے حملوں سے شہریوں اور ان کی املاک کو محفوظ رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاريانی کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کے حملے سعودی عرب میں رہنے والے دو ملین یمنیوں کے لیے خطرہ ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا