امریکہ میں جنگل کی آگ سے تقریباً ایک ہزار مکان تباہ

کولوراڈو میں کینیڈا کی سرحد سے متصل پہاڑی جنگلوں میں لگی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے ڈینور اور بولڈر کے درمیان واقع علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

پہاڑی جنگلوں میں  لگی آگ سے سینکڑوں مکان کو نقصان بھی پہنچا(اے ایف پی)

امریکی ریاست کولوراڈو میں کینیڈا کی سرحد سے متصل روکی ماؤنٹینز نامی پہاڑی سلسلے کے کئی مضافاتی علاقوں کو جنگل کی آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے بعد تقریباً ایک ہزار کے قریب گھر جل کر خاکستر ہو گئے اور سینکڑوں مزید کو نقصان پہنچا ہے۔

امریکی حکام کے مطابق تین افراد اس آفت کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ بولڈر کاؤنٹی کے شیرف جو پیلے نے کہا کہ تفتیش کار اب بھی ہوا کے باعث بھڑکنے والی آگ کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پہاڑی جنگلوں میں یہ آگ جمعرات کو لگی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ڈینور اور بولڈر کے درمیان واقع علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شیرف جو پیلے نے کہا کہ یوٹیلیٹی حکام کو آگ لگنے کے ابتدائی مقام پر گرئی ہوئی کوئی پاور لائن نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ حکام آتش زدگی کی وجوہات کا پتہ چلانے کے لیے متعدد ٹپس پر عمل کر رہے ہیں اور انہوں نے ’ایک خاص جگہ‘ پر تلاش کا کام شروع کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا۔

شیرف کے دفتر کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر تصدیق کی کہ بولڈر کاؤنٹی کے مارشل میسا علاقے میں تحقیق کی جا رہی ہے جو آگ سے شدید متاثرہ شہر سپیریئر سے تقریباً دو میل مغرب میں کھلے گھاس کا میدانی علاقہ ہے۔

حکام نے جمعے تک اندازہ لگایا تھا کہ اس آگ سے کوئی خطرہ لاحق نہیں لیکن اب ان کے مطابق کم از کم 500 اور ممکنہ طور پر ایک ہزار کے قریب گھر آگ سے تباہ ہو چکے ہیں۔

تباہی کے پیمانے کا مشاہدہ کرنے کے لیے علاقہ مکینوں نے آہستہ آہستہ واپس آنا شروع کر دیا ہے۔

حکام نے پہلے کہا تھا کہ کوئی بھی شخص اس آفت میں لاپتہ نہیں لیکن بولڈر کاؤنٹی کی ترجمان جینیفر چرچل نے ہفتے کو بتایا کہ کم از کم تین افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں۔

جو پیلے نے کہا کہ حکام سپیریئر اور بولڈر کاؤنٹی کے غیر مربوط علاقوں میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ٹیموں کو منظم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کام  راتوں رات آنے والے برفانی طوفان کی وجہ سے تباہ شدہ ڈھانچوں کے ملبے پر آٹھ انچ برف پڑنے کے باعث مزید پیچیدہ ہو گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جو پیلے نے کہا کہ اس آفت میں کم از کم 991 گھر تباہ ہوئے ہیں جن میں سے 553  لوئس ول، 332 سپیریئر اور 106 کاؤنٹی کے غیر مربوط حصوں تباہ ہوئے۔ شیرف نے خبردار کیا کہ تعداد حتمی نہیں۔

ڈینور سے 20 میل شمال مغرب میں 34 ہزار آبادی والے قصبوں لوئس ول اور سپیریئر اور اس کے آس پاس علاقوں میں جنگل کی آگ سے کم از کم سات افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان علاقوں میں کم از کم 24 مربع کلو میٹر رقبہ جل کر خاکستر ہو گیا۔

متاثرہ علاقوں میں برف اور منفی درجہ حرارت کے باعث جلے ہوئے گھروں کا ملبہ ایک خوف ناک منظر پیش کر رہا ہے۔

موسم میں حیران کن تبدیلی کے باوجود ہمویس میں بند گلیوں میں دھوئیں کی بدبو پھیلی ہوئی ہے۔ ایسے غیر معمولی حالات نے ان رہائشیوں کے مصائب کو مزید بڑھا دیا جن کے نئے سال کی شروعات اپنے گھروں کو جلتے ہوئے دیکھ کر ہوئی ہے۔

یوٹیلیٹی عملہ بچ جانے والے گھروں میں بجلی اور گیس سروس بحال کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور درجنوں لوگ ریڈ کراس کی پناہ گاہوں میں عطیہ کردہ سپیس ہیٹر، پانی اور کمبل لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہے۔

توانائی فراہم کرنے والی کمپنی ’ایکسل انرجی‘ نے دیگر رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ خود کو گرم رکھنے کے لیے چمنی اور لکڑی کے چولہے استعمال کریں اور گھر میں اپنے پانی کے پائپوں کو جمنے سے بچائیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ