’یہ نا قابل یقین ہے‘: بنگلہ دیش کی نیوزی لینڈ کے خلاف تاریخی فتح

نیو زی لینڈ کے دورے پر آئی بنگلہ دیش کی ٹیم نے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن نیو زی لینڈ کو شکست دے کر دنیائے کرکٹ کو حیران کر دیا ہے۔

پانچ جنوری کو نیو زی لینڈ کی آخری وکٹ گرنے پر بنگلہ دیش کی ٹیم کا جشن، جس نے نیوزی لینڈ کو ہرا کر تاریخ رقم کردی (اے ایف پی)

بنگلہ دیش نے چند ہفتے قبل جس طرح پاکستان سے سیریز اپنی ہی سرزمین پر ہاری تھی اس کے بعد ہر ایک کا خیال تھا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی سرزمین پر بنگلہ دیش کی ٹیم طفل مکتب ثابت ہوگی اور ہر میچ شاید تین دن سے بھی پہلے ختم ہوجائے کیونکہ حالیہ ٹیسٹ کرکٹ میں جس قسم کی ناقابل شکست کارکردگی کیویز دکھا رہے ہیں وہ اپنی جگہ ایک ریکارڈ ہے۔ 

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ اور اپنی سرزمین پر مسلسل 17 ٹیسٹ جیت کر نیوزی لینڈ ایک ایسی ٹیم بن چکی ہے جس کو شکست دینا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔

انگلینڈ، بھارت اور پاکستان کے خلاف گذشتہ ایک سال میں جس طرح نیوزی لینڈ نے یکطرفہ فتوحات حاصل کی ہیں اس سے کیویز کی طاقت اور مہارت کا پتہ چلتا ہے۔

بنگلہ دیش کا یہ دورہ شروع ہونے سے قبل عالمی کرکٹ کے لیے جس قدر معمولی نوعیت کا تھا پہلے ٹیسٹ کے اختتام کے بعد اتنا ہی تاریخ ساز بن چکا ہے۔ 

بنگال ٹائیگرز نے جس حوصلے، عزم اور ٹیم ورک سے عالمی چیمپئین کو چاروں شانے چت کیا اس نے دنیائے کرکٹ کو حیران کردیا ہے۔ 

کپتان مومن الحق نے کہہ ڈالا کہ وہ اس لمحے کو بیان ہی نہیں کر پا رہے۔ ’میں ایسے بیان نہیں کر سکتا، یہ ایک ناقبل یقین چیز ہے۔‘

اس جیت میں یوں تو ہر ایک نے اپنی حیثیت کے مطابق حصہ ڈالا لیکن معمولی سے بھی کم درجے کے فاسٹ بولر عبادت حسین نے اپنی بولنگ سے سب کو تعجب میں ڈال دیا ہے۔

نپی تلی فاسٹ بولنگ اور ان سوئنگ، آؤٹ سوئنگ کا موثر امتزاج کیویز بلے باز کے لیے شکست کا پیغام بن گیا۔ بلے بازوں سے نہ رنز بن رہے تھے اور نہ وکٹ بچ رہی تھی۔

جیت کا سفر کہاں سے شروع ہوا؟

اگر اس ٹیسٹ میں بنگال ٹائیگرز کی فتح کا آغاز دیکھا جائے تو وہ کیویز کی پہلی اننگز سے ہی شروع ہوگیا تھا۔

کپتان لیتھم جس طرح ابتدائی اوورز میں آؤٹ ہوئے اس سے ہوا کا رخ پتہ چلنے لگا تھا۔ کیویز نے اگرچہ پہلی اننگز میں نشیب وفراز دیکھے لیکن کونوے کی سنچری اور ہنری نکولس کے 75 رنز نے کیویز کا سکور 328 رنز تک پہنچادیا تھا جو کسی حد تک مناسب تھا۔ 

لیکن اصل تباہی کیویز بولرز کی ناکامی تھی۔ دنیا کے سب سے خطرناک اٹیک کو ماؤنٹ ماؤنگانوئی کی تیز پچ پر بنگالی بلے بازوں نے بے رنگ کردیا تھا۔ کوئی بھی بولر ان بلے بازوں کو ٹس سے مس نہ کر پایا، جنہیںں چند ہفتے قبل پاکستانی بولرز نے سوکھے پتوں کی طرح اڑا کر رکھ دیا تھا۔

کپتان مومن الحق لٹن داس، نجم الحسن اور محمود حسن کی شاندار بیٹنگ نے کیویز کیمپ کو حیران کردیا۔ ان سب نے اپنی مستقل مزاج بیٹنگ سے بنگلہ دیش کا مجموعی سکور 458 رنز کردیا جس میں ٹیل اینڈر مہدی حسن کے 47 رنز بھی شامل تھے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیوزی لینڈ کے بولرز جیمیسن، بولٹ، ساؤتھی اور واگنر معمولی سطح کے بولرز نظر آئے، نہ رفتار اور نہ سوئنگ اور نہ وکٹ لینے کی حکمت عملی۔ 

پہلی اننگز کی برتری فیصلہ کن رہی

بنگلہ دیش کی ٹیم نے شاید کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کی انہیں نیوزی لینڈ پر 130 رنز کی برتری حاصل ہوگی۔ 

اس برتری نے میچ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا کیونکہ کیوی بلے باز دوسری اننگز میں اس برتری سے پریشان نظر آئے۔ 

عبادت حسین کا کرشمہ

ایک معمولی درجے کے بولر جن کی ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت پر بہت تنقید کی جارہی تھی اور جنہیں ٹیم پر بوجھ قرار دیا جارہا تھا، وہہی ٹیم کی فتح کا بوجھ سنبھالے نظر آئے۔

ان کی تیز اور سوئنگ بولنگ نے ساؤتھی اور کائل جیمیسن کا چراغ ٹمٹما دیا۔ 

عبادت حسین نے 46 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں جو کسی بھی بنگالی فاسٹ بولر کی بہترین کارکردگی اور پہلی مرتبہ ایک اننگز میں پانچ وکٹ حاصل کرنا ہے۔ 

عبادت حسین نے جس طرح ٹیلر کونوے اور ینگ کو آؤٹ کیا وہ یادگار لمحات تھے جنہیں شائقین ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ 

نیوزی لینڈ کی ٹیم عبادت حسین کی خطرناک بولنگ کے سامنے ٹک نہ سکی اور محض 169 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئیْ

اس طرح بنگلہ دیش کو 40 رنز کا ہدف ملا جو اس نے دو وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا۔ 

بنگلہ دیش نے تاریخ میں پہلی دفعہ نیوزی لینڈ کو شکست دی ہے۔ یہ ان کی ملک سے باہر چھٹی فتح ہے لیکن چونکہ ان کی باقی پانچ فتوحات زمبابوے ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے خلاف ہیں، اس لحاظ سے یہ ایک تاریخی فتح ہے۔ 

نیوزی لینڈ کے مستقل کپتان کین ولیمسن کی غیر موجودگی میں ٹام لیتھم کپتانی کررہے ہیں اور ولیمسن کی غیر موجودگی سے کیویز ٹیم لڑکھڑا گئی ہے۔

لیتھم کی کپتانی کسی بھی طرح مضبوط نظر نہیں آئی اور بیٹنگ میں بھی ناکام رہے۔ بیٹنگ میں ولیمس کے نہ ہونے سے سخت زک پہنچی ہے لیکن بولنگ بھی غیر معیاری رہی۔ 

کائل جیمیسن اور واگنر کی بولنگ ٹیسٹ معیار کی نہیں تھی۔ 

بنگلہ دیش کی اس ٹیسٹ میں جیت نے تاریخ رقم کرنے کے ساتھ ایشین ٹیموں کو ایک سبق بھی دیا ہے کہ اگر عزم اور حوصلے سے جنگ کی جائے تو اپنے سے کئی گنا طاقتور حریف کو بھی دھول چٹائی جاسکتی ہے۔ 

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین، ورلڈ کپ اور ٹی 20 ورلڈ کپ کی فائنلسٹ نیوزی لینڈ کی بنگلہ دیش کے خلاف لڑے بغیر پسپائی نے ہر ایک کو حیران کردیا ہے۔ 

دونوں ممالک کے درمیان دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ آٹھ جنوری سے کرائسٹ چرچ میں کھیلا جائے گا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ