ملتان: بچے کے اغوا کے الزام میں گرفتار اداکارہ ریمانڈ پر جیل روانہ

پولیس نے بچے کے اغوا کا مقدمہ درج ہونے پر سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں کی مدد سے اداکارہ کے گھر سے بچہ برآمد کر کے انہیں دیور سمیت گرفتارکر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق دو روز قبل پولیس نے دہلی گیٹ کے علاقے سے اڑھائی سالہ بچے کو اغوا کرنے پر اداکارہ آئمہ ملک اور ان ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا (تصویر: ملتان پولیس)

صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر ملتان کی پولیس کا کہنا ہے کہ اڑھائی سالہ بچے کے اغوا کے الزام میں گرفتار تھیٹر کی اداکارہ آئمہ ملک کو ہفتے کے روز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق دو روز قبل پولیس نے دہلی گیٹ کے علاقے سے اڑھائی سالہ بچے کو اغوا کرنے پر اداکارہ آئمہ ملک اور ان ساتھیوں کو گرفتار کیا تھا۔

دوران تفتیش اداکارہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ شادی شدہ ہیں اور چند ماہ پہلے ان کا تین ماہ کا حمل ضائع ہوا اور ڈاکٹرنے بتایا کہ وہ اب کبھی ماں نہیں بن پائیں گی۔

لہذا انہوں نے اپنے دیور کے ذریعے پشتون فیملی کا ایک بچہ اغوا کرایا تاکہ اسے پال لے سکیں۔

پولیس نے بچے کے اغوا کا مقدمہ درج ہونے پر سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں کی مدد سے اداکارہ کے گھر سے بچہ برآمد کر کے انہیں دیور سمیت گرفتارکر لیا ہے۔

ملزمان سے تفتیش کے بعد پولیس نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

ملتان کے علاقے کڑی جمنداں سے 10 جنوری کو تھانہ دہلی گیٹ میں بچے کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا جس میں میاں گل نامی شخص نے موقف اختیار کیا کہ ان کا اڑھائی سالہ پوتا نقیب اللہ اپنی چھ سالہ بہن کے ساتھ قریبی دکان سے کھانےکی چیز لینے گیا تو دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے بچے کو اغوا کرلیا اور فرار ہوگئے۔

ملزمان کو بچہ اغوا کرتے ہوئے وہاں موجود کئی افراد نے دیکھا لیکن ان کے روکنے تک وہ فرار ہوگئے۔

اہل خانہ اور پولیس دو تین دن بچہ تلاش کرتے رہے اور گھر والے تاوان کے لیے فون کا انتظار کرنے لگے۔

ایس ایچ او تھانہ دہلی گیٹ خالد امین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس نے تفتیش شروع کی تو کوئی سراغ نہ ملا اسی دوران سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں کی فوٹیج چیک کی گئی تو اس علاقے سے موٹر سائیکل پر بچےکو لے جاتے ہوئے جو شخص دکھائی دیا اس کی تصویر شہریوں کو دکھائی گئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تصویر سے معلوم ہوا کہ یہ سٹیج اداکارہ کے خاوند ہیں لہذا ان کے گھر پر 13 جنوری کو چھاپہ مارا گیاتو بچہ ان کے گھر موجود تھا اور ادارہ آئمہ ملک کے پاس تھا۔

پولیس نے ان کے خاوند کو بھی گرفتار کیا تو پتہ چلا کہ اغوا اداکارہ کے خاوند نے نہیں بلکہ ان کے دیور محمد مظفر نے کیا تھا۔

اہل محلہ کو غلط فہمی اس لیے ہوئی تھی کہ وہ چار بھائی ہیں اور ان کی آپس میں شکلیں کافی ملتی ہیں۔ اس کے بعد پولیس نے مظفر کو بھی گرفتار کرلیا۔

خالد امین کے بقول جب ملزمان سے تفتیش کی گئی تو آئمہ ملک نے بتایا کہ وہ شادی شدہ ہیں اورچند ماہ پہلے وہ حاملہ تھیں لیکن تین ماہ پہلے اچانک ان کا حمل ضائع ہوگیا اور ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد آگاہ کیا کہ وہ اب کبھی ماں نہیں بن سکیں گی۔

پولیس کے مطابق اس رپورٹ کے بعد انہوں نے اپنے دیور مظفر جن کی رینالہ خورد میں کپڑے کی دوکان ہے سے کہا کہ وہ بچہ گود لینا چاہتی ہیں کسی کا پیارا سا بیٹا انہیں لاکر دیں۔

پولیس افسر کے مطابق مظفر نے نقیب اللہ کو اغوا کیا کیوں کہ یہ پشتون فیملی کا پیارا سا بچہ ہے اور گھر لے گئے۔

جب پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا تو لیڈی پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ بچہ بستر پر موجود تھا جس کی بہتر دیکھ بھال کی جارہی تھی۔

قانونی کارروائی

پولیس افسر کے مطابق اداکارہ آئمہ ملک اور ان کے دیور کو پولیس نے تفتیش کے بعد عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔

خالد امین کے مطابق مقدمے میں 363 اور دفعہ 109 لگائی گئی ہے جس کے تحت جرم ثابت ہونے پر کم از کم سزا سات سال تک ہوسکتی ہے۔

ایس ایچ او تھانہ دہلی گیٹ خالد امین نے بتایا کہ ’دونوں ملزمان نے بغیر کسی سختی کے آسانی سے تمام واقعہ بیان کردیا ہے اور ان سے بچے کی برآمدگی ہوچکی ہے اس کیس میں زیادہ الجھن بھی نہیں لہذا سیدھا سیدھا جو کیس بنتا ہے اس کے مطابق قانونی کارروائی جاری ہے۔‘

ان کے مطابق: ’البتہ اگر بچے کا خاندان کچھ لین دین کرکے یا خدا ترسی میں انہیں معاف کرنا چاہے تو الگ بات ہے ورنہ قانون مطابق سزا ملے گی۔‘

واضع رہے کہ بچوں کو گود لینے کے لیے ایدھی سینٹر سمیت لاوارث بچوں کے کسی بھی سینٹر سے رجوع کیاجاسکتا ہے اور یہ سہولت قانونی طور پر اور باآسانی میسر ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان