ہاتھ سے بنے نقشے نے اغوا شدہ بیٹے کو 30 سال بعد والدہ سے ملوا دیا

چار سال کی عمر میں اپنے گاؤں سے اغوا ہونے والے چینی شہری لی جِنگوی نے اپنی یادداشت کی مدد سے اپنے گاؤں کا ہاتھ سے نقشہ بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا اور صارفین سے مدد مانگی تو انہیں مایوسی نہ ہوئی۔

نئے سال کے  پہلے دن  لی جِنگوی اپنی  حقیقی والدہ سے ملے (تصویر: ڈوین/ لی جِنگوی)

بچپن میں اغوا ہونے والا ایک چینی شخص 30 سال سے زائد کے عرصے کے بعد آخرکار اپنے خاندان سے اس وقت جا ملا جب اس نے اپنی یادداشت کی مدد سے اپنے گاؤں کا ہاتھ سے نقشہ بنا کر انٹرنیٹ پر پوسٹ کیا۔

لی جِنگوی چار سال کے تھے جب انہیں جنوب مغربی چین میں ان کے گھر کے قریب سے اغوا کیا گیا اور انسانی سمگلنگ کرنے والوں نے انہیں ایک ہزار میل دور بسنے والے ایک خاندان کو فروخت کر دیا۔

کئی سال تک وہ اپنے اصل والدین سے ملنے کے لیے تڑپتے رہے، مگر ان کے گود لینے والے والدین اور ڈی این اے کے ڈیٹا بیس کوئی جواب فراہم نہ کرسکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حال ہی میں دو نوجوانوں کے انہی حالات میں اپنے حقیقی والدین سے دوبارہ ملنے کی کہانیوں سے متاثر ہوکر انہوں نے انٹرنیٹ کی مدد لینے کا فیصلہ کیا۔

24 دسمبر کو 37 سالہ لی جِنگوی نے ٹک ٹاک کی چینی ورژن ایپ ڈوین پر اپنے گاؤں کے ہاتھ سے بنے نقشے کی تصویر شیئر کی اور صارفین سے اس جگہ کا سراغ لگانے میں مدد مانگی۔   

انہوں نے اس جگہ کا تفصیلی نقشہ تیار کیا جہاں وہ بچپن میں رہتے تھے۔ نقشے میں ایک چھوٹا تالاب، بانس کا جنگل اور ایک عمارت بھی تھی جو ان کے خیال میں سکول تھا۔

ایپ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں لی جِنگوی کہتے ہیں کہ 1989 میں انہیں ایک ’گنجا پڑوسی‘ اپنے گھر سے کئی میل دور وسطی چین میں صوبے ہنان لے گیا اور اب وہ اپنے آبائی گاؤں کی تلاش میں ہیں۔ ان کی ویڈیو ہزاروں بار شیئر ہوئی۔

ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق پولیس نے اندازہ لگایا کہ یہ جگہ صوبے یونان کے شہر ژاؤٹونگ کے قریب ایک چھوٹا سا گاؤں ہے۔

لی جِنگوی کا ڈی این اے گاؤں کی ایک خاتون کے ڈی این اے سے میچ ہوا، جس کے بعد نئے سال کے موقع پر وہ آخر کار اپنی والدہ سے ملے، تاہم بدقسمتی سے ان کے والد اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔

اپنی والدہ سے جذباتی ملاقات سے قبل لی جِنگوی نے ان سب افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں ان کے خاندان سے دوبارہ ملنے میں مدد کی۔

انہوں نے لکھا: ’33 سال کے انتظار، کئی راتوں تک تڑپنے اور اپنی یادداشت کی مدد سے ایک ہاتھ سے بنے نقشے کے ذریعے اب 13 دن بعد آخرکار یہ بہترین لمحہ ہے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا