گوادر: ’مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہوا‘ دوبارہ دھرنوں کا اعلان  

مولانا ہدایت الرحمان کا موقف ہے کہ ’ہمارے مطالبات میں سمندر میں غیر قانونی شکار کرنے والے ٹرالرز کو روکنا شامل تھا حکومت سے معاہدے کےباوجود آج بھی پسنی، اورماڑہ، کلمت، ہفت تلار میں ٹرالر موجود ہیں۔‘ 

مولانا ہدایت الرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے اپنا دھرنا حکومتی وزرا کی یقین دہانی اور وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو سےمعاہدے کے بعد ختم کرنے کا اعلان کیا۔‘ تصویر: بہرام بلوچ

کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آج ’بلوچستان کو حق دو‘ تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے دوبارہ دھرنا شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادرمیں ایک مہینے تک دھرنا دینے کے بعد حکومتی وزرا سے مذاکرات اور وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی دستخط سے ہونے والے معاہدے پر حق دو تحریک نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

حکومتی وزرا نے مطالبات پر عمل درآمد کے لیے ایک ماہ کی مہلت طلب کی تھی جس کے بعد حق دو تحریک کےسربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے آج اتوار کے روز گوادر میں ایک عوامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’مطالبات پر عمل درآمد کرانے میں حکومت ناکام ہوچکی ہے۔‘ 

مولانا ہدایت الرحمان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے اپنا دھرنا حکومتی وزرا کی یقین دہانی اور وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو سےمعاہدے کے بعد ختم کرنے کا اعلان کیا۔ ‘

انہوں نے کہا کہ ’ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ ہم نے اس سے قبل بھی سال گذشتہ کے دوران 31 اکتوبر2021 کو دھرنے دینے کا اعلان کیا تھا۔ 15 نومبر 2021 کو واحد چوک پر ہم نے دھرنا دیا جو تاریخی تھا۔ اس دوران ہم نے تاریخی خواتین ریلی، بچوں کی ریلی اور کفن پوش ریلی نکالی گئی۔ 10 دسمبر 2021 کو ہم نے گوادر اور بلوچستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی نکالی اور سمندر کے قریب دنیا نے دیکھا کہ انسانوں کا سمندر جمع ہوا۔‘ 

مولانا نے کہا کہ ’ہمارے مطالبات میں سمندر میں غیر قانونی شکار کرنے والے ٹرالرز کو روکنا شامل تھا حکومت سے معاہدے کےباوجود آج بھی پسنی، اورماڑہ، کلمت، ہفت تلار میں ٹرالر موجود ہیں۔‘ 

دوسرا ’ہم نے سرحدی امور فرنٹیئر کور سے واپس لے کر سول انتظامیہ کے حوالے کرنے کا کہا تھا۔ اس پربھی کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ آج بھی سرحدی امور ایف سی چلا رہا ہے۔ دوسری جانب تعلیمی اداروں اور شہروں میں موجود چیک پوسٹ بھی اسی طرح موجود ہیں۔ بلکہ خالی کردہ پوسٹوں پر بھی ایف سی والے دوبارہ آگئے ہیں۔‘ 

مولانا ہدایت نے کہا کہ شراب خانے تو بند ہیں۔ لیکن شہر میں اس کی فروخت جاری ہے۔ ماہی گیروں کے پیکج، گاڑی اور بوٹس مالکان کی مالی مدد، حق دو تحریک کے کارکنوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ بھی نہیں ہوسکا۔ 

 انہوں نے کہا ’چونکہ ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوسکا اور ضلع گوادر اور کیچ کے عوام صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں اس لیے ہم نے مشاورت کے بعد دوبارہ تحریک چلانےکا فیصلہ کیا ہے۔‘

 نئی احتجاجی تحریک کا شیڈول  

مولانا ہدایت الرحمان نے اعلان کیا کہ 20جنوری کو اورماڑہ، کوسٹل ہائی وے پر دھرنا ہوگا۔ تین فروری کو پسنی اور 10 فروری کو سربندن کراس پر مکران کوسٹل ہائی وے کر بلاک کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 27 فروری کو اوتھل زیرو پوائنٹ پر دھرنا دے کر کوئٹہ اور مکران جانے والی ٹریفک کو بند کردیں گے۔ اس کے بعد یکم مارچ کو غیر معینہ مدت کے لیے گوادر میں دھرنا دیا جائےگا۔ 

مولانا نے کہا کہ ہم اس دوران حکومت کی سنجیدگی کا جائزہ لیں گے اور دیکھیں گے کہ وہ کس طرح عمل درآمد کریں گے۔  اب دھرنے میں بات وزیراعلیٰ قدوس بزنجو سے نہیں ہو گی بلکہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم عمران کو آنا پڑے گا۔ 

16 دسمبر 2021 کو ہونےوالے دھرنے کےخاتمے کے موقع پر حکومت بلوچستان اور دھرنے کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کے درمیان ان نکات پر اتفاق ہوا تھا۔

حکومت اور حق دو تحریک کا سابق معاہدہ 

حکومت اور دھرنا کے منتظمین کے ساتھ ہونے والے سابقہ معاہدے کے مطابق ٹرالر مافیا کے حوالے سے کہا گیا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کا تبادلہ ہوچکا ہے۔ ( پسنی اورماڑہ/ لسبیلہ) اور آئندہ اگر کوئی ٹرالر اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی  حدود میں پایا گیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ مانیٹرنگ اور ٹرالنگ کی روک تھام کے لیے جوائنٹ پیٹرولنگ کی جائے گی۔ جس میں انتظامیہ اورماہی گیر شامل ہونگے۔ باقاعدہ ماہی گیر نمائندگان کو فشریز کے آفس میں ڈیسک دیا جائےگا۔  

 معاہدے میں لکھا گیا کہ 12 ناٹیکل کو 30 ناٹیکل میل میں تبدیل کرنے کی تجویز متعلقہ فورم کو بھیجی جائے گی۔ ماہی گیروں کوسمندر میں جانےکی آزادی ہوگی۔ وی آئی پی حرکت کےدوران بلاضرورت عوام الناس کی نقل و حرکت کو محدود نہیں کیا جائے گا۔ 

ٹریڈ یونیز/ کمیٹی کے خاتمے کا آرڈر کیا جائےگا۔ بارڈر پر کاروبار ضلعی انتظامیہ کے مرتب کردہ ضابطہ کار کے مطابق بحال کیا جائےگا۔  بارڈر تجارت ایف سی سے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کی جائے گی اورتمام اختیار دیے جائیں گے۔ ٹوکن،ای ٹیگ ، مسیج ، لسٹنگ وغیرہ کا خاتمہ کیا  جائےگا۔  

ان تمام مطالبات کے ایک ماہ میں پورا ہونے کی سرکاری یقین دہانی کروائی گئی تھی۔

ضلع گوادر،کیچ اور پنجگور میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ جو سروے کے رپورٹ مرتب کرے گی۔ اور غیر ضروری چیک پوسٹوں/ چوکیوں کے خاتمےکی سفارشات پیش کرے گی۔ 

وزیراعلیٰ ضلع گوادر کے ماہی گیروں کی امداد کے لیے مخصوص پیکج کا اعلان کریں گے۔ ایکپسریس وے کے متاثرین کی ری سروے کرکے جلد معاوضہ ادا کیا جائے  گا۔ حق دو تحریک کے کارکنان پر تمام مقدمات پوری ختم کیے جائیں گے۔ قائد کا نام فورتھ شیڈول سےفوری خارج کیا  جائے گا۔ سمندری طوفان سے متاثرہ ماہی گیروں کی امدادکے لیے ڈی سی آفس سے کوآرڈینیٹ کرکے لائحہ عمل طے کیا جائےگا۔ 

وفاقی/ صوبائی محکموں میں معذور کوٹہ پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ مکران ڈویژن کے رہائشی  علاقوں کےچادر اور چاردیواری کا احترام کریں گے۔ دھرنے کے بعدحق دو تحریک کی کسی بھی کارکن کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔  

کوسٹ گارڈ اور کسٹم کے پاس جتنی بھی بوٹس، کشتیاں،لانچ اور گاڑیاں موجود ہیں ان کو ریلیز کرنے کے لیے صوبائی حکومت ہر قسم کا تعاون کرے گی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مولانا ہدایت الرحمان کے دوبارہ احتجاج شروع کرنے اور گوادر میں دھرنا دینے کے اعلان پرحکومتی موقف جاننے کی کوشش کی گئی جس کےلیے حکومت بلوچستان کی طرف سے مذاکرات میں شامل صوبائی وزیر ظہور بلید ی رابطہ کیا گیا۔ 

ظہور بلیدی نے رابطہ کرنے پر اس بارے میں کوئی موقف دینے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے ڈپٹی کمشنر گوادر سے رابطہ کیا جائے۔ ڈپٹی کمشنر گوادر نے واٹس ایپ پر بھیجے گئے میسج کو دیکھنے کے بعد تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ گوادر میں پاک چائنا اکنامک کوریڈور( سی پیک ) کا مرکز ہے۔ حالیہ دنوں میں شدید بارشوں کے باعث شہر کا بیشتر علاقہ بھی پانی میں ڈوب گیا تھا۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان