وزیر اعظم کے خطاب کے دوران آواز کیوں غائب ہوئی؟

خطاب کے دوران وہاں ڈیوٹی پر موجود پی ٹی وی کے ایک اہلکار  کے مطابق تقریر میموری کارڈ پر محفوظ تھی اور پی ٹی وی  کے سسٹم پر میموری کارڈ سے سات منٹ سے زیادہ کی ویڈیو نہیں چل سکتی۔

نو بجے کا مقررہ وقت پہلے بڑھ کر ساڑھے دس ہوا اور پھر 11 بجے کے بعد جا کر تقریر نشر ہونا شروع ہوئی (ریڈیو پاکستان)

وزیر اعظم عمران خان کا منگل کو قوم سے خطاب کئی بار تاخیر اور تکنیکی مسائل سے دوچار رہا، کبھی آواز غائب تو کبھی سکرین غائب ہوتی رہی۔ اس پر سرکاری چینل پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا اور اس کے پرانے سسٹمز پر سوال بھی اٹھائے گئے۔

نو بجے کا مقررہ وقت پہلے بڑھ کر ساڑھے دس ہوا اور پھر 11 بجے کے بعد جا کر تقریر نشر ہونا شروع ہوئی، لیکن خطاب کے چند منٹ بعد ہی عمران خان کی آواز غائب ہوگئ جس کی وجہ سے پی ٹی وی کو بیچ میں تقریر کاٹنی پڑی۔پوری تقریر کو دوبارہ چلایا گیا لیکن دوسری بار بیچ ہی میں سکرین تاریک ہوگئی۔

آواز کیوں غائب ہوگئی، سکرین کیوں تاریک ہوگئی اور اس تکنیکی خرابی کے ذمہ دار کون لوگ تھے؟ اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے پی ٹی وی اسلام آباد کے ایک اہلکار سے بات کی ہے جو خطاب کے دوران ڈیوٹی پر موجود تھے ۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے ان اہلکار نے بتایا کہ پہلے تو یہ بات کہنا ضروری ہے کہ پی ٹی وی سات منٹ سے زیادہ دورانیے کی ویڈیو سسٹم میں ڈال کر چلانے کی حامل نہیں  ہے کیونکہ ویڈیوز کا دورانیہ جب زیادہ ہوجاتا ہے تو سسٹم پر بوجھ پڑتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کا خطاب پی ٹی وی نے ریکارڈ نہیں کیا، بلکہ ایک نجی کمپنی کی خدمات حاصل کی گئی تھیں ۔’حکومت نے کہا تھا کہ پی ٹی وی کے آلات جدید نہیں ہیں اسی وجہ سے اس کی ریکارڈنگ پرائیوٹ کمپنی سے کروائیں گے اور انہوں نے ہی سب کچھ ریکارڈ کیا ہے۔‘

اہلکار نے مزید بتایا کہ جب کمپنی نے ریکارڈنگ مکمل کی تو وہ  پوری ویڈیوز کو بغیر ایڈیٹنگ کے لے کر پی ٹی وی دفتر پہنچ گئے کیونکہ حکومت نے نو بجے خطاب چلانے کا بتایا تھا۔ جب پی ٹی وی کے دفتر میں ریکارڈنگ کو چیک کیا گیا تو انتظامیہ نے نجی کمپنی کو کہا کہ اس میں کچھ مسائل ہیں اور مشورہ دیا کہ وہ ویڈیوزکو ایک مرتبہ ایڈیٹ کریں اور پھر اس کے بعد چلائیں گے۔

اہلکار کے مطابق: ’اس کے بعد ویڈیوز کو وہیں پر ایڈیٹ کیا گیا جس کی وجہ سے خطاب کا وقت نو بجے سے10 بج کر 30 منٹ تک پہنچ گیا لیکن پھر بھی کچھ کام باقی تھا تاہم پی ٹی وی نے تقریباً 11 بجے کے وقت خطاب کو چلایا۔‘

انہوں نے بتایا کہ یہ پوری تقریر 37 منٹ کی تھی اور میموری کارڈ میں موجود تھی۔ جب ان کو ماسٹر کنٹرول روم جہاں سے ٹی وی کے سب پروگرام نشر ہوتے ہیں کے سسٹم میں ڈالا گیا اور چلانا شروع کیا تو سسٹم کچھ منٹوں کے بعد کریش ہوگیا۔

’جب ویڈیوز کا دورانیہ سات منٹ سے زیادہ ہوتا ہے تو پی ٹی وی میں ویڈیوز کو ٹیپ یا کیسٹ اور میموری کارڈ دونوں میں ڈال کر اس کو سسٹم پر اپلوڈ کیا جاتا ہے تو اس سے سسٹم پر بوجھ کم ہوجاتا ہے اور پھر چلانے میں مسئلہ نہیں ہوتا۔ عمران خان کا خطاب چونکہ صرف میموری کارڈ میں تھا اسی وجہ سے فائل کا سائز زیادہ ہونے کی وجہ سے اس نے سسٹم کو فریز کر دیا۔‘

اہلکار کے مطابق سسٹم کریش ہونے کی وجہ سے خطاب کی آواز غائب ہوگئی اور اس کو دوبارہ چلایا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان سے جب پوچھا گیا کہ دوبارہ چلانے کے بعد بھی ایک جگہ پر سکرین بلیک کیوں ہوگئی، تو انہوں نے بتایا کہ ’نجی کمپنی نے ایڈیٹنگ کے دوران کچھ جگہ خالی چھوڑی تھی اور جب ایڈٹ میں جگہ خالی چھوڑی جائے تو پھر سکرین پر کچھ نظر نہیں آتا۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ عمران خان سے پہلے کے وزرا کا خطاب کون ریکارڈ کرتا تھا، تو انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی ہی سب کچھ کرتا تھا اور اس کے لیے باقاعدہ ایس اوپی یعنی طریقہ کار وضع کیا گیا کہ فریم کس طرح رکھنا ہےاورریکارڈنگ کس طرح کرنی ہے۔

’اس دفہ ایک پرائیوٹ کمپنی سے یہ کرایا گیا اسی وجہ سے پی ٹی وی سسٹم کے لیے ان کی بنائی ہوئی ویڈیو میں مسئلہ پیش آیا۔ دوسری طرف ویڈیوز کی فریمنگ میں بھی مسئلہ تھا۔ کچھ جگہوں پر فریم بہت ٹائیٹ رکھا گیا تھا اور کچھ جگہوں پر بہت دور سے فریم بنایا گیا تھا۔‘

پی ٹی وی میں کام کرنے والے ایک پروڈیوسر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حکومت کا ایک نجی کمپنی کو تقریر ریکارڈ کرنے کے لیے ہایر کرنا سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ پی ٹی وی کئی سالوں سے وزرا کا خطاب ریکارڈ کرتے ہیں اور اس کی ریکارڈنگ کے لیے ایسے کوئی جدید ٹیکنالوجی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی کے آلات پرانے ضرور ہیں لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ وہ ایک تقریر ریکارڈ نہ کر سکیں جس میں کوئی زیادہ تکنیکی مہارت یا جدید آلات کی ضروت ہو۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان