شعیب اختر نعمان نیاز معاملہ ’سینیٹ کمیٹی تاحال انکوائری رپورٹ کی منتظر‘

سینیٹر فیصل جاوید نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’رپورٹ تاحال نہیں پیش کی گئی، جب رپورٹ پیش کی جائے گی تب ہی شعیب اختر اور نعمان نیاز کو بلایا جائے گا، اس لیے ہم رپورٹ کے منتظر ہیں۔‘

سینیٹر فیصل جاوید نے آج انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ کرکٹر شعیب اختر اور اینکر نعمان نیاز کے درمیان معاملے کی کچھ سمجھ نہیں آ رہی نیز تحقیقاتی رپورٹ اب تک پیش نہیں کی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نعمان نیاز کو آف ائیر کر دیا گیا جب کہ شعیب اختر نے استعفیٰ دے دیا۔ یہی جاننے کے لیے کمیٹی نے دونوں کو طلب کیا تھا لیکن پھر پی ٹی وی کی جو معاملے پر اندرونی تحقیقاتی رپورٹ ہے وہ ابھی تک سینیٹ کمیٹی اجلاس میں پیش نہیں کی گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ جب رپورٹ پیش کی جائے تب ہی شعیب اختر اور نعمان نیاز کو بلایا جائے گا۔ اس لیے ہم رپورٹ کے منتظر ہیں۔

 چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید نے مزید بتایا کہ انہوں نے   پی ٹی وی کو فوری طور پر آرٹسٹس کو رائلٹی دینے کی ہدایت کر دی ہے۔ ’پی ٹی وی آج بھی پرانے ڈرامے اور دیگر پروڈکشن چلا رہا ہے اور ان کے ذریعے اشتہارات سے پیسے بنائے جاتے ہیں۔ ہم نے ہدایت دی ہیں کہ  فوری طور پر پی ٹی وی ویلفئیر فنڈ قائم کیا جائے اور اگلے ہفتے تک اس پر کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ٹی وی 1980 کے اردگرد رائلٹیز دیتا تھا یہ سلسلہ کیوں بند کیا گیا؟ مایہ ناز اداکار، آرٹسٹس تھے جنہوں نے پاکستان کا نام روشن کیا اور بہترین کام کیا مگر آج ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ سرکاری ٹی وی کا زیادہ فرض بنتا ہے کہ وہ آرٹسٹس کو ان کی جائز اجرت دے۔ ‘

بدھ کے روز قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین فیصل جاوید کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پاکستان سُپر لیگ کے رائٹس دیے جانے پر بھی بحث ہوئی۔ اسی دوران ن لیگ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی اور چئیرمین کمیٹی فیصل جاوید کے مابین نوک جھونک بھی ہوئی۔

پی ٹی وی حکام نے کمیٹی کو  پی ایس ایل رائٹس کی نیلامی کے معاملے پر بریفنگ دی۔ چئیرمین کمیٹی نے پی ٹی وی حکام سے پوچھا کہ ’کیا پی ایس ایل رائٹس کے لیے اشتہار دیا تھا؟‘ پی ٹی وی حکام نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’جی بالکل پی ایس ایل رائٹس کا  معاملہ عدالت میں ہے۔ پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق دینے کے لیے مشتہر کیا گیا تھا۔‘

ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی کو بتایا کہ اگست میں پی ایس ایل رائٹس کے لیے اشتہار دیا تھا۔ نجی چینل کہہ رہے ہیں کہ کچھ معاملات کو فالو نہیں کیا گیا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ’پی ٹی وی سپورٹس پی ایس ایل رائٹس کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرے، کیا پی ایس ایل رائٹس دینے میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے؟‘

ایم ڈی پی ٹی وی نے جواباً کہا کہ ’پی ایس ایل رائٹس کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ پی ایس ایل رائٹس کے حوالے سے معاملہ عدالت میں ہے ، ہم نے اس حوالے سے جواب عدالت میں جمع کرایا ہے۔‘ اس پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ’عدالت میں جمع کرائے گئے تمام  جواب کمیٹی کے سامنے پیش کریں‘ چئیرمین کمیٹی نے بھی تائید کی کہ ’آئندہ اجلاس میں پی ایس ایل رائٹس کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔‘

کمیٹی میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کا مکالمہ

ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بیچ کر پی ٹی وی کو دینے کے ریمارکس پر کمیٹی چیئرمین فیصل جاوید اور عرفان صدیقی میں چند جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سینیٹر فیصل جاوید نے ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی کو کہا ’عرفان صدیقی صاحب پی ٹی وی نیوز  آپ کو پسند نہیں؟‘ عرفان صدیقی نے جواب دیا کہ ’مجھے پی ٹی وی نیوز پسند ہے کیونکہ اسے دیکھتا کوئی نہیں۔‘

اس پر سینیٹر فیصل جاوید نے شرارتاً کہا کہ ’شہباز شریف کو تو پی ٹی وی دو دو گھنٹے دکھاتا ہے۔‘ عرفان صدیقی اس جملے پر ناراض ہو گئے اور کہا کہ ’اپوزیشن لیڈر کو اگر پی ٹی وی دکھاتا ہے تو کوئی قیامت نہیں آ گئی۔ اور بھی چھوٹے موٹے لیڈر پی ٹی وی دکھاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سینیٹر فیصل جاوید نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بیچ کر پی ٹی وی کو دے دیں تو پھر پی ٹی وی بھی بہتر ہو جائے گا۔‘ عرفان صدیقی برہم ہو گئے انہوں نے کہا کہ ’ذاتی اٹیک کرنے پر معافی مانگیں ورنہ واک آؤٹ کروں گا اور اطلاعات کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہو جائوں گا، آپ نے ذاتی اٹیک کرکے اچھے خاصے ماحول کو  خراب کیا ہے۔‘ اس پر چئیرمین کمیٹی فیصل جاوید نے کہا کہ ’ایک بات آپ نے کی ایک بات میں نے بھی کر دی۔‘

اس پر عرفان صدیقی نے تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے بنی گالا کا نام نہیں لیا تھا، چھوٹے موٹے لیڈر بھی پی ٹی وی دکھاتا ہے، آج بھی لوگ نواز شریف کو چاہتے ہیں۔‘

اس کے بعد ممبران کمیٹی نے مداخلت کی جس کے بعد  فیصل جاوید اور عرفان صدیقی کے درمیان یہ مکالمہ ختم ہوگیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا