لاہور دھماکہ: وزیراعلیٰ نے رپورٹ طلب کر لی

لاہور پولیس کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ موٹر سائیکل کے اندر لگی ٹائم ڈیوائس سے ہوا جس کے نتیجے میں دو افراد جان سے گئے جن میں ایک نو سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

پولیس کے مطابق لاہور کے علاقے نیو انارکلی میں دکانوں کے قریب دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت دو افراد جان سے گئے اور 26 کے قریب زخمی ہوئے ہیں، واقعے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایات ہیں۔

لاہور پولیس کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دھماکہ موٹر سائیکل کے اندر لگی ٹائم ڈیوائس سے ہوا۔

دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو قریبی ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے جن میں سے بعض کی حالات تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکے کی ابتدائی تحقیقات سے اندازہ ہو رہا ہے کہ یہ پلانٹڈ ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا ہے۔

 

انہوں نے بتایا کہ دھماکہ لوہاری گیٹ کے علاقے میں دکانوں کے قریب ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ متعدد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اس وقت پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے جبکہ ریسکیو اہلکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

ڈپٹی کمشنر لاہور نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکہ احک بج کر 45 منٹ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ بم ڈسپوزل سکاڈ اور دیگر فرانزک ٹیم کے اہلکار دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 

وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ ’یہ واقعہ امن و امان کی فضا کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کارروائی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انارکلی اور لوہاری کی وجہ سے یہاں رش رہتا ہے جبکہ سرکلر روڈ کاروباری سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ یہاں بہت سی دکانیں اور تجارتی مراکز کے علاوہ متعدد بینکوں کی برانچیں بھی موجود ہیں۔

سرکلر روڈ سے ایک جانب راستہ لوہاری بازار جبکہ دوسرا انارکلی بازار کو جاتا ہے۔ یہ علاقے تھانہ انارکلی کی حدود میں آتا ہے۔ یہاں سے راستے پان منڈی اور اردو بازار کو بھی جاتے ہیں جبکہ یہاں رہائشی گھروں کی تعداد بھی کافی زیادہ ہے۔ اس علاقے میں دیگر شہروں سے لوگ بھی بڑی تعداد میں  کاروبار کی غرض سے آتے ہیں۔

واضح رہے کہ حالیہ چند روز کے دوران پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

رواں ہفتے پاکستان میں دہشت گردوں نے ایک دن میں دارالحکومت اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں پولیس اہلکاروں اور ٹرین کو نشانہ بنایا۔

اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی اور اس حوالے سے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’اس حملے سے اشارہ ملتا ہے کہ اسلام آباد میں دہشت گردی شروع ہو گئی ہے۔‘

ادھر بلوچ نیشنلسٹ آرمی نامی ایک تنظیم نے اپنے ٹیلی گرام پر لاہور دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان