نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کی کرسی کے بعد سٹریچر پر پیشی

میڈیکل رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل کے معالج اور ماہر نفسیات نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا تفصیلی جسمانی اور نفسیاتی معائنہ کیا، اور انہیں مکمل طور پر صحت مند اور فٹ قرار دیا ہے۔

سابق پاکستانی سفارت کار کی صاحبزادی نور مقدم کے قتل کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جمعرات کو مبینہ طور پر خراب صحت کے باعث سٹریچر پر عدالت لایا گیا جبکہ ان کی میڈیکل رپورٹ میں انہیں جسمانی اور نفسیاتی طور پر صحتیاب قرار دیا گیا ہے۔

نور مقدم قتل کیس کی سماعت کرنے والی اسلام آباد کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ کو جمعرات کو ہی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے ملزم ظاہر جعفر کی میڈیکل  رپورٹ موصول ہوئی ہے۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل کے معالج اور ماہر نفسیات نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا تفصیلی جسمانی اور نفسیاتی معائنہ کیا، اور انہیں مکمل طور پر صحت مند اور فٹ قرار دیا ہے۔

نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے لیے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو ڈسٹرکٹ کورٹس کے بخشی خانے سے سٹریچر پر ڈال کر کمرہ عدالت لایا گیا، جبکہ کارروائی کے اختتام پر انہیں واپس لے جانے کے لیے بھی یہی طریقہ استعمال کیا گیا۔

ملزم ظاہر جعفر نے عدالت سے تحریری درخواست کے ذریعے ان کا طبی معائنہ کروائے جانے کی استدعا کی تھی، جبکہ ان کے وکیل کے خیال میں ان کی ذہنی حالت بگڑ چکی ہے۔ 

واضح رہے کہ اس سے قبل گذشتہ سماعت کے لیے ملزم کو کرسی میں بٹھا کر کمرہ عدالت میں لایا گیا تھا اور وہ سارا وقت سر جھکائے بے سدھ بیٹھے رہے تھے۔

اس سے قبل ہونے والی سماعتوں کے موقع پر ملزم ظاہر جعفر عدالت میں پہنچتے ہی اونچی آواز میں بولنا شروع کر دیتے تھے اور تقریباً ہر مرتبہ جج محمد عطا ربانی انہیں واپس لے جانے کا حکم دیتے تھے، جبکہ ایک مرتبہ وہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ الجھ بھی پڑے تھے۔

تاہم جمعرات کی سماعت کے دوران بڑھی ہوئی داڑھی اور بکھرے بالوں کے ساتھ عام سے کپڑے پہن کر سٹریچر پر لیٹے ظاہر جعفر سارا وقت کمرہ عدالت میں موجود رہے، جہاں ان کے سرہانے زیر حراست والد اور ضمانت پر رہا والدہ کرسیوں پر براجمان تھے۔ 

ملزم ظاہر جعفر کو کمرہ عدالت تک لانے اور واپس لے جانے کے لیے آدھا درجن سے زیادہ پولیس اہلکار چھوٹی ٹانگوں والے سٹریچر کو دھکا دیتے رہے، جس پر لیٹے مرکزی ملزم سارا وقت بلند آواز میں کراہتے رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کمرہ عدالت میں موجودگی کے دوران پہلے تقریباً ایک گھنٹے تک ان کے منہ سے ’ہو ہو‘ کی آوازیں بلند ہوتی رہیں، تاہم بعد میں وہ خاموش ہو گئے اور بظاہر حیران کن نظروں سے وہاں موجود لوگوں کو گھورتے ہوئے پائے گئے۔

کارروائی کے اختتام پر مرکزی ملزم کے والد ملزم ذاکر جعفر کا ان کے بیٹے کی صحت سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو کے سوال پر کہنا تھا کہ ’سب کچھ آپ کے سامنے ہے۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ کیا ظاہر جعفر پہلے سے بیمار تھے یا اس واقعے کے بعد ان کی حالت بگڑی؟ انہوں نے کہا: ’پیر کو عدالت آئیں آپ کو معلوم ہو جائے گا۔‘

عدالت کی کارروائی

جمعرات کی کارروائی میں مرکزی ملزم کے وکیل راجہ بشارت اللہ خان نے نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسر عبدالستار پر جرح کی۔

راجہ بشارت اللہ خان نے جرح میں کہا کہ تفتیشی افسر نے مقتولہ نور مقدم کے موبائل فون سے 19 اور 20 جولائی 2021 کو ایک مخصوص نمبر پر کی جانے اور موصول ہونے والی کئی فون کالز کی تفصیلات حاصل نہیں کیں، جبکہ نہ ہی اس نمبر کے مالک سے پوچھ گچھ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر نے حقائق کو چھپانے کی خاطر نور مقدم کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کیا، اور نہ ہی اس مخصوص فون نمبر کے مالک کو تفتیش میں شامل کیا۔

تاہم تفتیشی افسر عبدالستار کا کہنا تھا کہ نور مقدم کا موبائل فون پاس ورڈ نہ ہونے کے باعث کھولا نہ جا سکا تھا۔

جرح کے دوران تفتیشی افسر عبدالستار نے تسلیم کیا کہ نور مقدم کے قتل کا کوئی عینی شاہد موجود نہیں ہے اور نہ ہی ایف آئی آر میں مرکزی ملزم کی گرفتاری کا ذکر ہے۔

راجہ بشارت اللہ خان نے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ تفتیشی افسر نے جس گھر میں وقوعہ ہوا وہاں کے ارد گرد کے گھروں میں نصب سی سی ٹی کیمروں کی فوٹیج حاصل نہیں کی کیونکہ اس سے استغاثہ کا کیس کمزور پڑ جاتا۔

انہوں نے مزید ثابت کرنے کی کوشش کی کہ تفتیشی افسر نے مرکزی ملزم کے موبائل فون کی سکرین کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا تاکہ اس میں موجود معلومات منظر عام پر نہ آ سکے، جبکہ مرکزی ملزم کے والدین کو عبوری ضمانت حاصل کرنے کے باوجود غیر قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا۔

تفتیشی افسر عبدالستار نے وکیل کے سوال پر کہ انہوں ثبوت کے طور پر پیش کی جانے والی سی سی ٹی وی کی ویڈیو کا کتنا حصہ دیکھا؟ جواب دیا کہ جن حصوں میں لڑکا اور لڑکی نظر آئے صرف وہ دیکھے، جبکہ باقی کمپیوٹر آپریٹر نے فاسٹ فارورڈ کر کے دکھائے۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 48 گھنٹے کی فوٹیج دیکھی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان