کیا پی ایس ایل 7 کرونا کے وار سے بچ سکے گا؟

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سال فیصلہ کیا ہے کہ ہر صورت میں لیگ مکمل کی جائے گی اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مختلف حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔

این سی او سی نے لیگ کے تمام میچوں میں 25 فیصد ایسے تماشائیوں کی اجازت دی ہے جو دو بار ویکسین لگوا چکے ہوں(اے ایف پی فائل)

پاکستان سپر لیگ کے شروع ہونے میں اب کچھ ہی دن رہ گئے ہیں اور تیاریاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ لیکن کورونا کے وار بھی لیگ کا راستہ روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔

کرونا (کورونا) کیسز کی موجودہ شرح خاصی پریشان کن اور ہنگامی صورت حال کا تقاضا کررہی ہے۔ کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں مثبت کیسز کی شرح 50 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے۔

حکومتی ادارے اس صورت حال میں پریشان ہیں کہ اسے کس طرح کنٹرول کیا جائے۔

پی ایس ایل کی انتظامیہ اور کھلاڑیوں کو کورونا سے بچانے کے لیے پی سی بی نے خاصی محنت کی ہے اور جامع لائحہ عمل ترتیب دیا ہے۔ لیکن لیگ سے ایک ہفتہ قبل ہی تین کھلاڑیوں اور کچھ انتظامی اہلکاروں سمیت اس ہوٹل کے 40 افراد کورونا ٹیسٹ کے مثبت آنےکے بعد آئسولیٹ کردیے گئے ہیں جو پریشان کن بات ہے۔

پی سی بی نے گذشتہ سال کی ہنگامی صورت حال کو دیکھتے ہوئے سخت حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔ لیکن اصل مسئلہ ان پر عمل درآمد ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے پی ایس ایل کے بائیو سکیورڈ ببل پروٹوکول کا جائزہ لینے کی کوشش کی ہے۔

اس سال نیا کیا ہے؟

پی سی بی نے اس سال بائیو سکیورڈ ببل کے لیے ایک غیر ملکی کمپنی ریسٹاراٹا کی خدمات حاصل کی ہیں۔ جس نے گذشتہ سال متحدہ عرب امارات میں سکیورڈ ببل بنایا تھا۔

اس سال تین ببل بنائے گئے ہیں۔ پہلے اہم ببل میں کھلاڑی، ٹیم آفیشلز، میچ آفیشلز، ہوٹل سٹاف، سکیورٹی سٹاف، ڈرائیورز اور نزدیکی پی سی بی سٹاف ہوں گے۔ ان تمام افراد کو ایک ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے۔ جبکہ ہر ٹیم کو ایک فلور دیا گیا ہے۔ ٹیم کے ارکان اپنے فلور سے باہر نہیں جائیں گے اور ان کے طعام کا انتظام بھی اسی منزل پر ہوگا۔

دوسرا ببل براڈ کاسٹ کریو، انٹرٹینمنٹ سٹاف، کمنٹیٹرز اور اہم پی سی بی سٹاف پر مشتمل ہوگا۔ جن کی رہائش الگ ہوگی اورمسلسل آئسولیٹ رہیں گے۔

تیسرے ببل میں گراؤنڈ سٹاف ہوگا جس کو گراؤنڈ میں ہی رہائش دی جائے گی اور لیگ کے اختتام تک وہ اپنے گھر نہیں جا سکیں گے۔

تینوں ببل کے لیے نگران مینیجر رکھے گئے ہیں جو سختی سے جائزہ لیتے رہیں گے۔

کورونا ٹیسٹ اور ببل میں داخلہ

تمام کھلاڑی 20 جنوری کو ہوٹل میں رپورٹ کریں گے۔ جہاں ان کو تین دن قرنطینہ کرنا ہوگا۔ اس دوران ان کے روزانہ ٹیسٹ ہوں گے۔ مسلسل تین منفی ٹیسٹ کے بعد وہ ببل میں داخل ہوجائیں گے۔

24 جنوری سے ٹیموں کو ٹریننگ کی اجازت ہوگی اور لیگ کے دوران ببل میں شامل تمام افراد کے ہر دوسرے دن پی سی آر ٹیسٹ ہوں گے۔

ہنگامی صورت حال میں اگر ہسپتال جانا پڑجائے؟

کسی کھلاڑی کو اگر ہنگامی صورت حال میں ہسپتال کی ضرورر پڑجائے تو پی سی بی نے کراچی میں آغا خان ہسپتال اور لاہور میں حمید لطیف ہسپتال میں بائیو سکیور ببل ہنگامی سینٹر بنائے ہیں۔ جہاں میڈیکل سٹاف اور ڈاکٹرز حفاظتی اقدامات کے بعد علاج کرسکیں گے۔

 ان سینٹرز کے لیے مخصوص راستے اور دروازے بنائے گئے ہیں جو عام افراد کے لیے بند ہوں گے۔ اگر کسی کھلاڑی کو سکین یا ایکسرے کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس کے لیے بھی ان ہسپتالوں نے پروٹوکول بنائے ہیں۔

اگر کسی کا مثبت ٹیسٹ ہو؟

اگر لیگ کے دوران کسی کھلاڑی یا ببل میں موجود کسی بھی فرد کی طبیعت خراب ہوئی تو اس کا فوری ٹیسٹ کرایا جائے گا اور مثبت آنے کی صورت میں تمام قریبی افراد جو پندرہ منٹ سے زیادہ قریب رہے ہوں ان کے بھی ٹیسٹ ہوں گے۔

 ان افراد کو ٹیسٹ مثبت ہونے کی صورت میں فوری طور پر سات دن کے لیے آئسولیٹ کردیا جائے گا۔ اگر ساتویں دن بھی علامات برقرار ہوں یا ٹیسٹ مثبت ہو تو مزید تین دن قرنطینہ کرنا ہوگا۔ تاہم 10 دن کے بعد ٹیم میں شامل ہوسکتے ہیں۔

قواعد کی خلاف ورزی

اگر بنائے گئے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تو پی سی بی اس کھلاڑی کو مستقل آئسولیٹ کرنے یا ٹیم سے نکالنے کا حکم دے سکتی ہے۔

 پی سی بی نے اس سال نگرانی کے لیے ایک غیر ملکی کمپنی کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اس لیے بورڈ کسی بھی قسم کی رعایت دینے کو تیار نہیں۔

ہنگامی صورتحال میں کیا تیاری ہے؟

پی سی بی نے اس سال فیصلہ کیا ہے کہ ہر صورت میں لیگ مکمل کی جائے گی اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مختلف حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر کسی ٹیم میں کورونا کے مثبت ٹیسٹ آتے ہیں تو اس کا میچ صرف اس صورت میں منسوخ ہوگا اگر 13 کھلاڑی دستیاب نہ ہوں۔ اس مقصد کے لیے ہر ٹیم کو زیادہ سے زیادہ ریزرو کھلاڑی رکھنے کے لیے کہا گیا ہے۔

اگر لیگ رکنے کا خدشہ ہیداہوتا ہے تو لیگ صرف سات دن کے لیے ملتوی کی جائے گی اور سات دن کے بعد نیا سکیورڈ ببل بنا کر لیگ دوبارہ شروع کردی جائے گی۔

پی سی بی کو اندازہ ہے کہ ان ایام کے علاوہ لیگ کے لیے کوئی اور وقت میسر نہیں ہے۔

پی سی بی نے اس سال بائیو سکیورڈ ببل کے لیے ہوٹلز مکمل طور پر کرایہ پر لیے ہیں۔ تاکہ باہر کے افراد کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہو۔

این سی او سی نے لیگ کے تمام میچز میں 25 فیصد ایسے تماشائیوں کی اجازت دی ہے جو دو بار ویکسین لگوا چکے ہیں۔ جس میں حالات بہتر ہونے پر اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ تاہم موجودہ حالات میں روز گراوٹ کو دیکھتے ہوئے اس بات کا امکان بھی ہے کہ تماشائیوں پر مکمل پابندی لگائی جا سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوا تو پی سی بی کے بہت سے پروگرام متاثر ہوں گے۔

پی ایس ایل کا موجودہ حالات میں انعقاد بورڈ کے لیے ایک چیلینج بن چکا ہے اور آغاز سے کچھ دن پہلے ہی کچھ لوگوں کا کورونا سے متاثر ہونا بورڈ کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

کیا پی ایس ایل کورونا کے وار سہہ سکے گی اس کا فیصلہ تو آنے والے دنوں میں ہی ہوسکے گا لیکن ہر پاکستانی کی تمنا ہے کہ لیگ بخیریت تمام ہو جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ