ٹی ٹی پی کے معاملے پر افغان طالبان میں کوئی ابہام نہیں: معید یوسف

پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کئی دہائیوں سے افغان سرزمین استعمال کرتی آئی ہے، اس کا اثر راتوں رات ختم نہیں ہو گا۔

مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف 15 ستمبر 2021 کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے (اے ایف پی/ فائل)

پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کئی دہائیوں سے افغان سرزمین استعمال کرتی آئی ہے، اس کا اثر راتوں رات ختم نہیں ہو گا۔

معید یوسف نے یہ بات جمعرات کو احسان اللہ ٹوانہ کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس کے دوران کہی ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین احسان اللہ ٹوانہ نے اجلاس کے دوران سوال کیا کہ کیا افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے؟ جس پر معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’بلاشبہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کا نیٹ ورک موجود ہے۔ گذشتہ دس سے 12 سالوں میں پاکستان مخالف دہشت گرد گروہوں نے اپنا پورا نیٹ ورک پھیلایا ہوا ہے۔‘

معید یوسف کا کہنا تھا کہ ’افغان طالبان کی تجویز پر تحریک طالبان سے بات چیت ہوئی، ایک ماہ کے لیے سیز فائر ہوا۔ تحریک طالبان نے ایک ماہ بعد یکطرفہ طور پر سیز فائر ختم کر دیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’کالعدم تحریک طالبان پاکستان کئی دہائیوں سے افغان سرزمین استعمال کرتی آئی ہے، اس کا اثر راتوں رات ختم نہیں ہو گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ٹی ٹی پی کے معاملے پر افغان طالبان میں کوئی ابہام نہیں ہے۔‘

مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر باڑ سے متعلق حالیہ واقعات افغانستان کی حکومت کی واضح چین آف کمان کی عدم موجودگی کے باعث پیش آ رہے ہیں۔

’یہ مسائل قطعی طور پر مقامی ہیں۔  باڑ لگانے کے فیصلے سے متعلق اعلیٰ سطح پر اتفاق رائے موجود ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ باڑ ہٹانے میں ملوث ہیں وہ کابل کی مرکزی پالیسی کا حصہ نہیں ہیں۔‘

نیشنل سکیورٹی پالیسی

کمیٹی میں دیگر ایجنڈوں کے ساتھ اہم ایجنڈا نیشنل سکیورٹی پالیسی پر مشیر قومی سلامتی معید یوسف کی بریفنگ تھی۔

قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور میں پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے اراکین کو قومی سلامتی پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی رہنماؤں نے اس پالیسی میں اپنی تجاویز دینے سے انکارکر دیا تھا، تاہم انہوں نے واضح کر دیا تھا کہ انہیں پالیسی سے اختلاف نہیں اور دیگر وجوہات کی وجہ سے اپنا اِن پٹ نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک اس پالیسی کو پارلیمنٹ نہیں اپنائے گی اس وقت تک فعال نہیں ہوگی کیونکہ اس پالیسی کو قانونی کوور حاصل نہیں ہوگا۔ جب تک عملدرآمد نہیں ہوگا یہ ایک دستاویز ہی رہے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان