امریکہ: ہم شکل جڑواں بھائی کے جرم میں گرفتار شخص 20 سال بعد رہا

سال 2016 میں کیون کے جڑواں بھائی کارل سمتھ نے عدالت میں قتل کے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے بھائی کے ہم شکل ہونے کا فائدہ اٹھایا اور اصل میں شوٹنگ کے ذمہ دار وہ تھے۔

عدالت کا سامنا کرنے سے قبل کارل نے اپنے بھائی کے سامنے تین سال پہلے ایک خط میں اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا(تصویر: الینوئے محکمہ اصلاحات)

امریکہ کے شہر شکاگو میں قتل کے الزام میں تقریباً دو دہائیاں جیل میں گزارنے والے ایک شخص کو اس وقت اس رہا کر دیا گیا جب ان کے ہم شکل جڑواں بھائی نے اعتراف جرم کر لیا۔

نیویارک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 44 سالہ کیون ڈگر، جنہیں شکاگو کی کک کاؤنٹی جیل سے رہا کیا گیا ہے، کو 2003 میں حریف گینگ کے ارکان کو گولی مارنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

سال 2016 میں کیون کے جڑواں بھائی کارل سمتھ نے عدالت میں قتل کے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے بھائی کے ہم شکل ہونے کا فائدہ اٹھایا اور اصل میں شوٹنگ کے ذمہ دار وہ تھے۔

کارل نے عدالت کو بتایا: ’ہم دونوں ایک شخص بن کر کام کر رہے تھے۔ جہاں میں تھا اصل میں وہ وہاں تھے۔ ہم ایک دوسرے کی طرح کام کر رہے تھے۔ وہ خود کو مجھے ظاہر کر رہے تھے اور میں انہیں۔‘

عدالت کا سامنا کرنے سے قبل کارل نے اپنے بھائی کے سامنے تین سال پہلے ایک خط میں اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

مقامی اخبار ’شکاگو ٹریبیون‘ کی رپورٹ کے مطابق کارل نے 2013 میں لکھے گئے خط میں اپنے بھائی کو بتایا: ’اس سے پہلے کہ یہ (بوجھ) مجھے مار ڈالے مجھے اسے اپنے سینے سے اتارنا ہوگا۔ لہذا میں اسے درست کر دوں گا اور دعا کروں گا کہ آپ مجھے معاف کر دیں۔ میں وہی ہوں جس نے اُس رات شیریڈن میں ’بلیک سٹونز‘ گروپ کے ان دو ارکان کو گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔‘

ایک دوسرے خط میں انہوں نے لکھا: ’میرے اس وقت یہ سب کچھ نہ بتانے کی وجہ یہ تھی کہ میں اس وقت ایسا کرنے کی ہمت نہیں کر پایا۔‘

2018 میں ایک جج نے خط میں کیے گئے کارل کے اعتراف جرم کو نا قابل اعتبار قرار دیا تھا تاہم بعد میں ایک اپیل کورٹ نے اسے بدل دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں غلط سزاؤں کی اپیل دائر کیے جانے کے بعد ایک اور جج نے حال ہی میں کیس کا دوبارہ جائزہ لینا شروع کیا۔

بدھ کو کیون کے وکیل رونالڈ سیفر نے نیویارک پوسٹ کو بتایا: ’وہ آزاد ہونے پر بہت خوش ہیں لیکن وہ ایک ایسی دنیا میں ایڈجسٹ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں جو انہوں نے 20 سال قبل اس جرم میں گرفتاری کے بعد چھوڑی تھی جس کا انہوں نے کبھی ارتکاب ہی نہیں کیا تھا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’کورٹ آف اپیلز کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ تمام شواہد کی سماعت کرنے والی جیوری ممکنہ طور پر کیون کو بے قصور مان لے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’مجھے امید ہے کہ ریاست صحیح کام کرے گی اور اس کیس کو خارج کر دے گی۔ لیکن اگر ریاست اسے برقرار رکھتی ہے تو ہم مقدمے میں کیون کو بے قصور ثابت کریں گے۔‘

کارل سمتھ پہلے ہی 2008 میں ایک مسلح ڈکیتی میں ایک چھ سالہ بچے کے قتل کے الزام میں قید ہیں اور 99 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

کیون آزاد ہونے سے پہلے اپنی رہائی کی شرط کے طور پر ایک سرکاری اصلاحی ادارے میں 90 دن گزاریں گے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ