یمنی سرحد پر حوثیوں کی فائرنگ میں سعودی شہریوں کی زندگی

جنوب مغربی سعودی عرب کے علاقے جیزان میں مقامی آبادی کو برسوں سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے سرحد پار سے جان لیوا حملوں اور فائرنگ کے سائے میں زندگی گزارنی پڑ رہی ہے۔

یمن سے اس ماہ متحدہ عرب امارات پر حوثیوں کی فائرنگ نے اندرون اور بیرون ملک خطرے کی گھنٹی بجائی ہے لیکن بہت سے سعودی شہریوں کے لیے یہ عام بات ہے۔

جنوب مغربی سعودی عرب کے علاقے جیزان میں مقامی آبادی کو برسوں سے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے سرحد پار سے جان لیوا حملوں اور فائرنگ کے سائے میں زندگی گزارنی پڑ رہی ہے۔

شہر جزان جنوب مغرب میں الحائر نامی سنگلاخ پہاڑوں سے گھرا ہوا ہے جبکہ اس کے اس کے شمال میں یمن کی سرحد ہے۔

شہر جزان کی ایک خاتون شہری کا کہنا ہے کہ ’نہیں ہم تو متاثر نہیں ہوئے۔ ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں تحفظ ہے۔ ہم خوف ذدہ نہیں ہیں۔ یہ صرف آوازیں جو ہمیں دہلا دیتی ہیں لیکن زندگی رواں ہے جیسے کہ ابھی تک کچھ ہوا ہی نہیں ہو۔‘

ایک اور شہری کا کہنا ہے کہ ’ہم کسی بلند آواز پر چونک جاتے تھے لیکن اب ہمیں معلوم ہے کہ وہ یقیناً سعودی عرب کا جوابی حملہ ہوگا یا پھر کوئی دھماکہ۔ یہ اب معمول بن گیا ہے۔‘

رواں ماہ ہی سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادی افواج نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک عمارت پر فضائی بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سعودی اتحاد کی جانب سے یہ کارروائی حوثیوں کے ابوظہبی پر حملے کے بعد کی گئی تھی۔

سعودی اتحاد کا کہنا تھا اس نے سعودی عرب کی جانب آنے والے آٹھ ڈرونز بھی مار گرائے تھے۔

اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’متحدہ عرب امارات اپنی سرزمین پر شہری تنصیبات پر حوثی ملیشیا کے اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے۔ (یہ) سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔‘

متحدہ عرب امارات کے تجارتی اور سیاحتی مرکز ابوظہبی میں محمد بن زید سٹی کے قریب مصفاہ کے علاقے میں ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی کے سٹوریج ٹینک کے قریب تین پٹرولیم ٹینکرز میں دھماکے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوگئے تھے۔ ابوظہبی ایئرپورٹ کی تعمیری سائٹ پر بھی آگ بھڑک اٹھی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان دھماکوں کی ذمہ داری یمن میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کارروائی میزائل اور ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی تھی۔

حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساریہ نے کہا کہ گروپ نے دبئی اور ابوظہبی کے ہوائی اڈوں، مصفاہ میں ایک آئل ریفائنری اور متحدہ عرب امارات میں کئی ’حساس اور اہم‘ مقامات پر پانچ بیلسٹک میزائل اور ’بڑی تعداد میں‘ ڈرون داغے تھے۔

ساتھ ہی حوثی فوجی ترجمان نے دھمکی دی تھی کہ گروپ آئندہ متحدہ عرب امارات میں ’زیادہ اہم‘ تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔

عالمی مذمت

پاکستان، سعودی عرب، بحرین، قطر، امریکہ اور اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) سمیت دیگر نے یو اے ای میں حوثی باغیوں کی جانب سے کیے گئے حملوں کی مذمت کی تھی۔

یمن تنازعہ

یمن کو سات سال سے جاری اس تنازعے نے تباہ کر دیا ہے جس میں حوثیوں کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے خلاف لڑائی میں ایران کی حمایت حاصل ہے۔ 

2014 میں حوثیوں کی جانب سے یمن کے دارالحکومت صنا کا محاصرہ کیے جانے کے بعد شروع ہونے والی اس خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا