ابوظہبی پر حوثی حملے کے بعد سعودی اتحاد کی یمن میں فضائی بمباری

ابوظہبی میں حوثیوں کے حملے کے بعد منگل کو سعودی عرب کے زیر قیادت اتحادی افواج نے یمن کے دارالحکومت صنا میں ایک عمارت پر فضائی بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

 یمنی دارالحکومت صنعا میں 18 جنوری کو  سعودی اتحاد کی فضائی بمباری کے نتیجے میں گرنے والا مکان۔ حوثیوں کے ابو ظہبی میں حملے کے بعد صنعا میں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا (اے ایف پی)

سعودی عرب کے زیر قیادت اتحادی افواج نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک عمارت پر فضائی بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی اتحاد کی جانب سے یہ کارروائی پیر کو حوثیوں کے ابوظہبی میں حملے کے بعد کیا گیا ہے۔

ابوظہبی میں حملے کی ذمہ داری حوثیوں نے قبول کی تھی جس میں پاکستانی اور دو بھارتی مارے گئے تھے۔

سعودی اتحاد کا کہنا ہے کہ اس نے پیر کو سعودی عرب کی جانب آنے والے آٹھ ڈرونز بھی مار گرائے ہیں۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی اتحاد کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح انہوں نے صنعا میں حوثیوں کے گڑھ اور کیمپوں کو  نشانہ بنایا ہے۔

اس سے قبل متحدہ عرب امارات نے ابوظہبی میں حوثی ملیشیا کی جانب سے پیر کو کیے گئے دھماکوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سزا سے نہیں بچ پائیں گے اور متحدہ عرب امارات ان حملوں کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ’متحدہ عرب امارات اپنی سرزمین پر شہری تنصیبات پر حوثی ملیشیا کے اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے۔۔۔(یہ) سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’متحدہ عرب امارات ان دہشت گردانہ حملوں کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔‘

گذشتہ روز متحدہ عرب امارات کے تجارتی اور سیاحتی مرکز ابوظہبی میں محمد بن زید سٹی کے قریب مصفاہ کے علاقے میں ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی کے سٹوریج ٹینک کے قریب تین پٹرولیم ٹینکرز میں دھماکے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری ہلاک جبکہ چھ زخمی ہوگئے تھے۔ ابوظہبی ایئرپورٹ کی تعمیری سائٹ پر بھی آگ بھڑک اٹھی تھی۔

ان دھماکوں کی ذمہ داری یمن میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کارروائی میزائل اور ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی تھی۔

تاہم ابوظہبی پولیس نے کہا کہ دونوں مقامات پر ابتدائی تحقیقات میں چھوٹے طیاروں کے پرزے ملے جو ممکنہ طور پر ڈرون ہو سکتے ہیں لیکن انہوں نے میزائلوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے اس کے مصفاہ فیول ڈپو میں آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا۔

دوسری جانب اتحاد ایئر ویز کے ایک ترجمان نے کہا کہ ابوظہبی ایئرپورٹ پر ’احتیاطی تدابیر‘ کی وجہ سے کچھ پروازیں مختصر طور پر روک دی گئیں، لیکن معمول کی کارروائیاں جلد ہی دوبارہ شروع ہو گئیں۔

روئٹرز کے مطابق حوثی گروپ کا کہنا ہے کہ یہ حملے میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے کیے گئے۔

حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساریہ نے کہا کہ گروپ نے دبئی اور ابوظہبی کے ہوائی اڈوں، مصفاہ میں ایک آئل ریفائنری اور متحدہ عرب امارات میں کئی ’حساس اور اہم‘ مقامات پر پانچ بیلسٹک میزائل اور ’بڑی تعداد میں‘ ڈرون داغے۔

ساتھ ہی حوثی فوجی ترجمان نے خبردار کیا کہ یہ گروپ آئندہ متحدہ عرب امارات میں ’زیادہ اہم‘ تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔

متحدہ عرب امارات، سعودی عرب کے زیرقیادت فوجی اتحاد کا حصہ ہے، جو حوثی باغیوں کے خلاف یمن کی حکومت کی حمایت کرتا ہے۔ حوثی باغی وقتاً فوقتاً ڈرونز اور میزائلوں کی مدد سے سرحد پار سے سعودی عرب کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات نے 2019 میں یمن میں اپنی فوجی موجودگی کو بڑے پیمانے پر کم کر دیا تھا لیکن حال ہی میں وہ یمن کے توانائی پیدا کرنے والے شبوا اور ماریب علاقوں میں حوثیوں کے خلاف لڑائی میں شامل ہوا ہے۔

عالمی مذمت

پاکستان، سعودی عرب، بحرین، قطر، امریکہ اور اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) سمیت دیگر نے یو اے ای میں حوثی باغیوں کی جانب سے کیے گئے حملوں کی مذمت کی۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسے متحدہ عرب امارات کے حکام کے ذریعے ہلاکتوں اور زخمیوں کا معلوم ہوا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق ابوظہبی پولیس نے پاکستانی سفارت خانے کو اس واقعے میں ایک پاکستانی کی موت کے بارے میں مطلع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں مزید تفصیلات جاننے کے لیے سفارت خانہ مقامی حکام سے رابطے میں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

العربیہ اردو کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مملکت متحدہ عرب امارات کی سلامتی اور استحکام کے لیے خطرے کا موجب بننے والی ہر چیز کے مقابلے میں برادر ملک کے ساتھ اپنی مکمل یکجہتی کی تصدیق کرتی ہے۔ حوثی ملیشیا کی یہ تخریبی کارروائی اس گروہ کی سنگینی اوراس سے خطے اور دنیا کی سلامتی، امن اور استحکام کو لاحق خطرے کی بھی عکاس ہے۔‘

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا: ’امریکہ متحدہ عرب امارات کے شہر ابوظہبی میں دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، جس میں تین بے گناہ شہری مارے گئے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’حوثیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اور ہم متحدہ عرب امارات اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ حوثیوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔‘

پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ طاہر محمود اشرفی نے بھی ابوظہبی میں حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’ہم متحدہ عرب امارات کو پاکستان کی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔‘

طاہر اشرفی نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی سلامتی اور امن پاکستان کو بہت عزیز ہے۔ انہوں نے کہا: ’ہم مملکت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی سلامتی کے خلاف کوئی قدم برداشت نہیں کر سکتے۔‘

اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما راجہ ظفرالحق نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس بلا اشتعال دہشت گردی کی کارروائی پر 'فوری ایکشن‘ لینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے عرب نیوز سے گفتگو میں کہا: ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور عرب لیگ کو فوری طور پر اس معاملے کو اٹھانا چاہیے تاکہ اس مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکے جو پورے خطے کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا