طالبان کے ہاتھوں دو صحافیوں کی ’گرفتاری‘ پر تشویش

آریانا نیوز نیٹ ورک کے سربراہ شریف حسن یار نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے ان کے دو صحافیوں اسلم عجب اور وارث حسرت کو گرفتار کیا ہے۔

گرفتار ہونے والے دو افغان صحافی وارث حسرت (دائیں) اور  اسلم حجاب (تصاویر: وارث حسرت، اسلام حجاب ٹوئٹر اکاونٹس)

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کا کہنا ہے کہ طالبان کو چاہیے کہ وہ افغانوں کے حقوق کا احترام کریں اور عوام کو نجی ٹیلی ویژن سٹیشن آریانا نیوز کے دو ’گرفتار‘ صحافیوں کے بارے میں بتائیں کہ انہیں کیوں حراست میں لیا گیا ہے۔

یوناما نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا کہ ’آزادی اظہار اور میڈیا کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔ طالبان کو عوامی سطح پر آریانا نیوز کے رپورٹروں کی گرفتاری کا جواز پیش کرنا چاہیے اور افغانوں کے حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔ ہم طالبان سے اپنے مطالبہ کا اعادہ بھی کرتے ہیں کہ وہ لاپتہ خواتین کارکنوں کی نشاندہی کریں۔‘

اس سے قبل آریانا نیوز نیٹ ورک کے سربراہ شریف حسن یار نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے ان کے دو صحافیوں اسلم حجاب اور وارث حسرت کو گرفتار کیا ہے۔

شریف حسن یار نے کہا:  ’گرفتار صحافیوں کے اہل خانہ اپنی حفاظت کے بارے میں فکر مند ہیں۔‘

وارث حسرت کے ٹوئٹر اکاونٹ پر انہوں نے اپنے تعارف میں لکھا ہے کہ وہ ایک افغان صحافی ہیں اور ’کئی برسوں سے جنگ کے بارے میں لکھ رہے ہیں۔‘ وہ آریانا میں سیاسی معاملات کی کوریج کیا کرتے تھے۔

پاکستان میں افغانستان کے امور کے ماہر اور سینئر صحافی طاہر خان کا کہنا تھا کہ دونوں صحافیوں کو سوموار کو حراست میں لیا گیا اور اب تک ان کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی طالبان سے صحافیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ساؤتھ ایشیا سروس نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا: ’طالبان کی جانب سے آریانا نیوز کے دو صحافیوں کی گرفتاری کا کوئی جواز نہیں ہے۔ میڈیا پر اس طرح کے اشتعال انگیز حملے آزادی اظہار کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ طالبان انہیں فوری اور غیر مشروط رہا کریں۔‘

طالبان نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن بارہا کہا ہے کہ صحافیوں کو ’میڈیا قانون کے دائرہ کار میں حقیقی اور صحت مند طریقے سے کام کرنا چاہیے۔‘

فیڈریشن آف افغان جرنلسٹس (FAJ) نے کل دعویٰ کیا کہ اس نے افغانستان میں میڈیا اور صحافیوں کی صورت حال، معلومات تک رسائی اور صحافیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد پر 5 جنوری کو ایک پریس کانفرنس بلائی تھی۔ طالبان نے انہیں ’پریشان کیا، دھمکی دی اور فیڈریشن کے عہدیداروں پر دباؤ ڈالا۔‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹر پیغام میں ان الزامات کا براہ راست ذکر نہیں کیا، لیکن کہا کہ جو میڈیا ادارے ’عام طور پر‘ کام کرنا چاہتے ہیں انہیں اپنے ختم شدہ لائسنسوں کی تجدید کرنی چاہیے۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں میڈیا کی آزادی کے بارے میں خدشات بڑھے ہیں۔ بڑی تعداد میں افغان صحافی ملک چھوڑ چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا