’یوٹیوب دیکھ کر خود ہیئر ایکسٹینشنز نہ لگائیں‘

لاہور میں ایک خاتون نے ’ہیر ایکسٹنشنز سے بال خراب ہونے‘ پر سیلون کے خلاف مقدمہ کر دیا۔ اس حوالے سے ایک ماہر بتاتی ہیں کہ ایکسٹینشنز لگواتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

لاہور میں ایک خاتون نے ایک بیوٹی پارلر کے خلاف صارفین کی عدالت میں ایک کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

اس کیس میں خاتون کے وکیل چوہدری عدنان ایڈووکیٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کی موکلہ مدیحہ نے اپنے بال لمبے کرنے کے لیے سیلون سے ایک لاکھ 60 ہزار روپے کے ہیئر ایکسٹینشنز لگوائے لیکن یہ بال ان کے سر پر ایک ماہ بھی نہیں ٹکے اور گر گئے۔

انہوں نے بتایا کہ خاتون نے صارف عدالت سے رابطہ کیا اور سیلون کے خلاف ایک کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا ہے۔

خاتون نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا کہ سیلون والوں نے ان کے ایکسٹینشنز لگاتے ہوئے کسی غلط کیمیکل کا استعمال کیا جس کی وجہ سے ان کے بال جھڑ گئے اور ان کے اصل بالوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

انڈپینڈنٹ اردو نے سیلون انتظامیہ سے رابطے کی کئی بار کوشش کی مگر ان کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

عدنان ایڈوکیٹ نے مزید بتایا کہ ’اس کیس کی ایک دو سماعتیں ہو چکی ہیں لیکن اب تک سیلون کی جانب سے عدالت میں کوئی پیش نہیں ہوا اور اگر وہ نہیں آتے تو عدالت ان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ہرجانے کی رقم کا تعین کرے گی جو سیلون والوں کو ادا کرنا پڑے گا۔‘

خاتون نے عدالت میں اپنے بالوں کی ویڈیوز بھی جمع کروائیں جن میں ان کے بالوں کو بری حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔

کیا ہیئر ایکسٹیشنز لگوانا خطرناک ہے؟

ہیئر سٹائلسٹ اور بالوں کی صحت کی ماہر شیبہ غیاث نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان میں ہیئر ایکسٹینشنز کا رواج بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

ان کے مطابق: ’مارکیٹ میں دو طرح کے ایکسٹیشنز میسر ہیں۔ ایک جو قدرتی یا اصلی بالوں کے بنے ہوتے ہیں اور دوسرے سنتھیٹک ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ قدرتی بالوں کی ایکسٹینشنز چھوٹے، درمیانے اور بڑے سائز میں مل جاتی ہیں اور ان کی قیمت سنتھیٹک ایکسٹینشنز سے زیادہ ہوتی ہے۔ ’جتنی اچھی کوالٹی ہوگی اتنی زیادہ قیمت ہوگی۔‘

ان کے مطابق: ’کچھ ایکسٹینشنز آپ خود گھر پر لگا سکتے ہیں جیسے کلپ آن کہتے ہیں۔ انہیں بالوں کے اندر کلپ کی مدد سے جوڑ دیا جاتا ہے اور یہ دو سے چھ گھنٹے تک بالوں میں لگے رہ سکتے ہیں اور اس کے بعد ڈھیلے ہو جاتے ہیں اور آپ باآسانی کلپ کھول کر خود انہیں اتار سکتے ہیں۔

’اس کے علاوہ وہ ایکسٹینشنز جن کے لیے آپ کا سیلون جانا ضروری ہے وہ ’ٹیپ ان‘ اور ’رنگ‘ ایکسٹیشنز ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ٹیپ ان‘ کے اندر ایک چپکنے والا ٹیپ لگا ہوا ہے۔ اسے لگانے کے لیے ہم سر کے بالوں کا ایک حصہ لیتے ہیں اور اس کے اوپر ٹیپ والے ایکسٹیشنز کے بالوں کو رکھتے ہیں اور اسے دبا کر جوڑ دیتے ہیں۔

’یہ ایکسٹینشنز گھر میں بیٹھ کر آپ آسانی سے نہیں لگا سکتے اور اسے اتارنا بھی اسی طرح اہم ہے جس طرح لگانا۔‘

تیسری قسم ہے ’رنگ ایکسٹینشن‘ جس میں ایکسٹینشنز کو چھوٹے چھوٹے رنگز کی مدد سے سر کے بالوں کے ساتھ جوڑا جاتا ہے اور اس میں کم کیمیکل استعمال ہوتا ہے۔

شیبہ کہتی ہیں کہ ہیئر ایکسٹینشنز لگوانے میں مختلف عناصر کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ آپ اپنے بالوں میں ایکسٹینشنز کسی پیشہ ورسیلون سے ہی لگوائیں نہ کہ یو ٹیوب سے دیکھ کر گھر بیٹھ کر یہ کام کریں۔

’لوگوں کو یہ لگتا ہے کہ بالوں کے ساتھ کوئی بھی تجربہ کر لیں انہیں کچھ نہیں ہوگا جیسے وہ بے جان ہوں لیکن آپ کے بال بھی اسی طرح جان دار ہیں جیسے آُپ کے جسم کا کوئی بھی اور حصہ۔ آپ کو ان پر کوئی بھی تجربہ کرتے وقت احتیاط برتنی چاہیے۔‘

شیبہ کہتی ہیں کہ ایکسٹینشنز لگواتے وقت ان باتوں کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے کہ جو ایکسٹینشنز لگا رہا ہے وہ اس کام کو جانتا ہے کہ نہیں؟ کیا اسے آپ کے بالوں کی صحت کے بارے میں معلوم ہے؟ کیا وہ آپ کے سر کی جلد کی صحت سے واقف ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اگر آپ کے سر میں خشکی ہے یا سر کی جلد میں کوئی خرابی ہے یا آپ کے بال پہلے سے گر رہے ہیں اور ان میں کیمیکل کے ساتھ کوئی ایکسٹیشنز لگا دی جاتی ہیں تو اس کا نتیجہ یہی ہو گا کہ آپ کے سر کی جلد میں خرش ہو گی اور اسی خارش کے دوران آپ اپنی ایکسٹینشنز اتارنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ بعض اوقات جڑ سے اصل بالوں سمیت نکل جاتی ہے۔‘

شیبہ کے مطابق ایک وقت کے بعد جب آپ کے اپنے بال، جن کے ساتھ ایکسٹینشنز کو جوڑا گیا ہے وہ بڑے ہوجاتے ہیں، اور ہیئر ایکسٹینشنز کو فریش کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

ٹیپ ان ایکسٹینشنزکی ایک معیاد ہوتی ہے جس کے ختم ہونے کے بعد آپ کو اسے اتارنا پڑتا ہے یا سیلون جا کر اسے ٹریٹ کروانا پڑتا ہے۔

ان کے مطابق: ’پاکستان میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ ایکسٹینشنز لگوانے میں تو پیسے خرچ کر لیتے ہیں لیکن انہیں اتارنے کے لیے خواتین چار، پانچ ہزار خرچ کرنے کی بجائے ان ایکسٹیشنز کو خود اتارنے کی کوشش کرتی ہیں۔

’بالوں کا فولیکل پہلے ہی ایکسٹینشنز کے وزن سے کمزور ہو چکا ہوتا ہے۔ جب آپ ایکسٹینشنز کو اتارنے کے لیے زرو لگاتے ہیں تو اکثر اوقات آپ کے اصل بالوں کی پوری لٹ آپ کے ہاتھوں میں آجاتی ہے۔ اور آپ کولگتا ہے کہ ہیئر ایکسٹیشن کی وجہ سے آپ کے بال اتر گئے۔‘

ان کے مطابق یہ خیال غلط ہے، ہیئر ایکسٹیشنز خود بالوں کے گرنے کا سبب نہیں بنتی بلکہ اس کو لگانے یا اتارنے کا یا گھر پر آپ اس کی دیکھ بھال کیسے کرتے ہیں ان سب عناصر کی وجہ سے آپ کے بال گرجاتے ہیں۔‘

ہیئر ایکسٹنشنز کی قیمت کے حوالے سے شیبہ نے بتایا: ’70 ہزار سے چھ لاکھ روپے تک کی ہیئر ایکسٹینشنز مارکیٹ میں مل رہی ہیں۔ لیکن کچھ 20 سے 25 ہزار والی بھی ہیں، وہ معیاری نہیں ہیں اس لیے سستے ایکسٹیشنز کی گھر پر دیکھ بھال کا خواتین کو معلوم ہونا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا