کرونا ٹیسٹ کی قیمتوں پر حکومت سے سوال: ’ڈریپ کیوں سویا ہوا ہے‘

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے کرونا ٹیسٹ کی قیمتوں کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت اہم مسئلہ اٹھایا ہے۔ 

اسلام آباد میں ایک ہیلھ ورکر کرونا ٹیسٹ کے لیے نمونے لے رہا ہے (اے ایف پی)

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا وبا کے آنے کے بعد سے اس بیماری کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت دو سال قبل یعنی 2020 میں ہی پانچ ہزار روپے مقرر کر دی گئی تھی اور زیادہ پیسے وصول کرنے والوں کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے کرونا ٹیسٹ کی قیمتوں کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت اہم مسئلہ اٹھایا ہے۔ 

کرونا وبا کے خلاف حکومتی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیالی دنیا میں نہیں رہنا چاہیے۔ ’ہم نے ذحیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی ہے، ہم نے پانچ ہزار روپے پر ٹیسٹ کی قیمت جنوری 2020 میں طے کر دی تھی۔ اگر کوئی اس مقررہ قیمت سے زیادہ وصول کر رہے ہیں تو متاثرہ افراد حکومت کو رپورٹ کریں۔ پی ایم پورٹل پر شکایت کریں۔‘

تاہم وفاقی وزیر نے اعتراف کیا کہ ان کی کارروائی کے نیتجے میں سو فیصد فائدہ نہیں ہوا ہو گا، لیکن اس اہم ٹیسٹ کی قیمت دو سال پہلے ہی مقرر کی جا چکی تھی۔

علمی محمد خان نے یاد دلایا کہ ’سمارٹ لاک ڈاؤن کا نظریہ ہم نہ دیا جسے دنیا فالو کر رہی ہے۔ ہم نے مدینہ کی ریاست کی ایک ذمہ داری پوری کی ہے۔ مغرب میں دیکھا دکانوں سے سامان غیرضروری سٹاک کر لیا گیا تھا یہاں کچھ نہیں ہوا۔‘

اس موقع پر سینیٹر محسن عزیز نے توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے پی سی آر کٹس کی قیمتوں میں بڑی کمی کے باوجود نجی/ سرکاری لیبز کی جانب سے پی سی آر ٹیسٹ کی بے تحاشہ رقم وصول کیے جانے کی طرف توجہ مبذول کرائی۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم اہم شعبے ہیں۔ ’قرآن میں صحت اور مسیحا کے متعلق اللہ کی جانب سے خاص حکم موجود ہے۔ آج اس نفسہ نفسی کےعالم میں یہ شعبے ناجائز منافع خوری کی طرح دونوں شعبے چلے گئے ہیں۔ ‘

انہوں نے کہا کہ 2020 میں جب پی سی آر ٹیسٹ کیے جانے لگے تو دنیا میں اس ٹیسٹ کی قیمت ماس پروڈیکشن کی وجہ سے ساڑھے تین سے چار ہزار روپے تھی جبکہ پاکستان میں سات ہزار روپے میں کیے جاتے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’آج جب ماس سکیل پروڈکشن ہو رہی ہے تو یہ قیمت گر کر ساڑھے 12 سو روپے اور چینی کٹ پانچ سے چھ سو روپے میں دستیاب ہے تو یہاں کیوں کم نہیں ہوئی۔‘

یہاں آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ حکومت پاکستان نے پی ایس آر ٹیسٹ کی قیمت پانچ ہزار مقرر تو کر رکھی ہے مگر اب بھی اگر آپ اسلام آباد کے معروف نجی ہسپتالوں کی ویب سائٹ پر جائیں تو پی سی آر ٹیسٹ کی قیمت ساڑھے چھ ہزار روپے ہی ملے گی۔

سینیٹر محسن عزیز نے باقی دنیا میں ان ٹیسٹوں کی قیمت کی تفصیلات مہیا کرتے ہوئے کہا کہ تھائی لینڈ میں یہ ٹیسٹ 270 روپے، فرانس میں ایک ہزار، امریکہ میں 2600 اور بھارت میں یہ 700 سے 600 روپے میں ہوتا ہے۔

’یہاں ڈریپ کیوں سویا ہوا ہے۔ یہ صرف اسلام آباد کی نہیں پورے ملک کی بات ہے۔ غریب کی جیب پر کیوں ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ نہ میں بالوں کے ٹرانسپلانٹ کی یا لپ جاب کی بات کرتا ہوں ہمارے تو چھوٹے چھوٹے بلڈ ٹیسٹ مہنگے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت