بھارت میں 16 گولڈ میڈل جیتنے والی مسلمان طالبہ

ریاست کرناٹک کے ضلع رائچور کی22 سالہ بشریٰ متین نے اپنی یونیورسٹی میں ریکارڈ 16 گولڈ میڈل جیت کر نئی تاریخ رقم کی ہے۔

میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میں کبھی اتنے گولڈ میڈل جیتوں گی: بشریٰ متین(تصویر سید دانش، صحافی رائچور،کرناٹک)

بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے ضلع رائچور سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ بشریٰ متین نے اپنی یونیورسٹی میں ریکارڈ 16 گولڈ میڈل جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔

بشریٰ متین نے کرناٹک کی مشہور وشویشوریا ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی سے ملحق ایس ایل این کالج آف انجینیئرنگ رائچور سے سول انجینیئرنگ میں بیچلرز ڈگری حاصل کی اور اس میں 16 مختلف زمروں میں اول مقام حاصل کر کے 16 گولڈ میڈل جیتے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے تفصیلی گفتگو میں کہا کہ ’میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ میں کبھی اتنے گولڈ میڈل جیتوں گی۔

’حقیقت تو یہ ہے کہ جب میں نے ایس ایل این کالج آف انجینیئرنگ میں سول انجینیئرنگ کی پڑھائی شروع کی تو میں نے ٹاپ کرنے کے بارے میں بالکل بھی نہیں سوچا۔‘

’لیکن جب پہلے سمسٹر میں مجھے پہلا رینک ملا تو میں نے زیادہ محنت کرنی شروع کی۔‘

وہ بتاتی ہیں کہ ’اللہ کی مدد سے اب میں نے نہ صرف سول انجینیئرنگ کے اپنے بیچ بلکہ یونیورسٹی کے سبھی کالجوں کے سبھی شعبوں میں اول مقام حاصل کیا ہے۔‘

’ہماری یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے 2014 میں 13 گولڈ میڈل جیت کر ایک ریکارڈ قائم کیا تھا۔ الحمد للہ، میں نے وہ ریکارڈ توڑ کر 16 گولڈ میڈل جیتے ہیں۔‘

وشویشوریا ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر کریسدپا کے مطابق 10 مارچ کو یونیورسٹی کے 21 ویں سالانہ کانووکیشن میں بشریٰ متین کو 16 گولڈ میڈل دیے جائیں گے۔

 ’کامیابی کا راز‘

بشریٰ متین کا کہنا ہے کہ ’سبھی مسائل کا حل نماز کی ادائیگی میں ہے اور سخت محنت و تہجد میں مانگی جانے والی دعائیں ان کی اس کامیابی کا واحد راز ہے۔‘

’میں اللہ کی بہت شکر گزار ہوں جس نے مجھے اتنی کامیابی اور عزت سے نوازا۔ مجھ سے زیادہ خوش میرے والدین اور بھائی بہن ہیں۔

’میری وجہ سے یہ سب خوش ہیں لہٰذا میرے لیے اس سے بڑی خوشی کوئی نہیں ہو سکتی۔

’میں نماز اور تہجد پابندی سے پڑھتی ہوں۔ میں نے تہجد کے وقت اپنی کامیابی کے لیے بہت دعائیں مانگی تھیں۔ اللہ سے باتیں کرتی تھیں۔

’بس آج کی میری یہ کامیابی ان ہی دعاؤں کا ثمر ہے۔ میری اس کامیابی کا راز یہی نمازیں ہیں۔

’میرا ایمان ہے کہ ہر مسئلے کا حل نماز میں ہے۔ نماز کی پابندی بہت ضروری ہے۔ تہجد کے وقت مانگی جانے والی ہر دعا قبول ہوتی ہے۔

’میں اپنے تمام مسلمان بھائی بہنوں سے اپیل کرنا چاہوں گی کہ محنت کریں، نماز پڑھیں اور اللہ پر بھروسہ قائم رکھیں۔ یہ اللہ ہی ہے جو نا ممکن کو ممکن بناتا ہے۔

’بہت ضروری ہے کہ آپ اپنے اندر کے ٹیلنٹ کو پہچانیں۔ کسی کے کہنے پر اپنا کیریئر منتخب نہ کریں۔ آپ اس معاملے میں اپنی مرضی کے مالک ہیں۔ مگر یہ یاد رکھیں کہ کوئی بھی چیز سخت محنت کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔‘

 ’بھارتی شہری ہونے پر فخر ہے‘

بشریٰ متین کا تعلق بھارت کی ایک ایسی ریاست سے ہے، جو حالیہ وقت میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کی وجہ سے عالمی سطح پر خبروں میں تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’میں پورے چار سال تک حجاب پہن کر اپنے کالج جاتی رہی اور کبھی کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا۔

’حجاب اور پڑھائی دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ میں نے حجاب پہن کر اپنی ڈگری مکمل کر لی۔ حجاب پہننا ہمارا آئینی اور بنیادی حق ہے۔

’بھارت ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہے۔ اس کا آئین بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ اپنا بتاؤں تو مجھے بھارتی شہری اور کرناٹک کی رہائشی ہونے پر فخر ہے۔‘

سول سرویسز امتحانات کی تیاری

بشریٰ متین کے والد شیخ ظہیر الدین ایک سرکاری سول انجینیئر ہیں اور ان کی والدہ بھی پڑھی لکھی ہیں۔

’میں نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ میری کانونٹ سکول رائچور سے حاصل کی جبکہ پری یونیورسٹی کورس پرامانا پی یو کالج رائچور سے مکمل کیا۔ میں نے سبھی امتحانات میں 90 فیصد سے زیادہ نمبرات حاصل کیے۔

’مجھے پری یونیورسٹی کورس کے بعد بنگلور کے نامور کالجوں میں داخلہ مل رہا تھا۔ میں نے ایس ایل این کالج میں پڑھ کر ہی یہ کامیابی حاصل کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے کا سرکاری یا نجی ہونا معنی نہیں رکھتا۔ اگر کچھ معنی رکھتا ہے تو وہ ہے آپ کی محنت۔

’میرے والدین نے مجھے میری لائن چننے کی آزادی دی۔ کبھی مجھے کوئی مخصوص لائن اختیار کرنے پر مجبور نہیں کیا۔ ہر قدم پر میرا ساتھ دیا۔

’میری اس کامیابی کا آدھا سے زیادہ کریڈٹ میرے بھائی شیخ تنویر الدین کو جاتا ہے جنہوں نے اس پورے سفر کے دوران ہر لمحے پر میری مدد اور رہنمائی کی۔‘

بشریٰ متین اس وقت بھارت کے سب سے اہم اور باوقار امتحان سول سروسز یا یو پی ایس سی کے لیے تیاری کر رہی ہیں۔

’میں فی الوقت یو پی ایس سی کی آن لائن کوچنگ لے رہی ہوں۔ میں ایک آئی اے ایس افسر بننا چاہتی ہوں تاکہ اپنے سماج کے لیے کچھ کر سکوں۔‘

بشریٰ کے والد شیخ ظہیر الدین کا کہنا ہے کہ قوم و ملت کی ترقی کے لیے لڑکیوں کو پڑھانا ضروری ہے۔

’میری ہر ماں باپ سے گزارش ہے کہ لڑکیوں کی تعلیم نہ روکیں اور انہیں پڑھنے دیں۔ بشریٰ بچپن سے ہی پڑھنے میں ہوشیار تھی۔ اس نے بہت محنت کی ہے۔ ہم سب بہت خوش ہیں کہ اس کو اپنی محنت کا پھل مل گیا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین