گلوکارہ میشا شفیع کی اپنے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد

گلوکار علی ظفر نے میشا شفیع اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج کرایا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ سوشل میڈیا پر ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کی مہم چلا رہے تھے۔

میشا شفیع نے 19 اپریل 2018 کو علی ظفر کی جانب سے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے حوالے سے ٹویٹ کی تھی (تصاویر: انڈپینڈنٹ  اردو)

لاہور ہائی کورٹ نے بدھ کو پاکستانی گلوکارہ میشا شفیع کی اپنے خلاف ایف آئی اے میں درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

گلوکارہ میشا شفیع سمیت دیگر افراد پر گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی کے الزامات پھیلانے کا مقدمہ ایف آئی اے میں درج ہے۔

اسی مقدمے کو خارج کرنے کی درخواست میشا نے دے رکھی تھی جس کی سماعت مکمل ہونے پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلہ محفوظ کر دیا تھا۔

بدھ کو جسٹس طارق سلیم شیخ نے محفوظ فیصلہ سنایا جبکہ کچھ دیر میں تفصیلی فیصلہ جاری ہونے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ اس معاملے میں دیگر مقدمات ابھی زیر سماعت ہیں۔

مقدمے کا پس منظر

علی ظفر نے نومبر 2018 میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور  کو درخواست دی تھی کہ سوشل میڈیا پر انہیں بدنام کرنے کے لیے گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع سمیت دیگر اداکار اور سماجی طور پر متحرک افراد ٹوئٹر، انسٹاگرام اور فیس بک پر ان کی کردار کشی کے لیے توہین آمیز مواد پوسٹ کرکے ان کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی درخواست کے ہمراہ تمام سماجی رابطوں کے اکاؤنٹس اور پیغامات بھی منسلک کیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور کی جانب سے جمع کروائے گئے  عبوری چالان کے مطابق میشا شفیع سمیت ان آٹھ افراد نے علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر توہین آمیز مہم چلائی اور کیس کی تحقیقات کے دوران نامزد افراد اپنے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے تھے۔

ایف آئی اے نے انہیں قصور وار قرار دیتے ہوئے  ٹرائل کورٹ کو اس کیس کی مزید تحقیقات کرنے کی درخواست کی تھی۔

چالان میں یہ بھی لکھا تھا کہ میشا شفیع نے 19 اپریل 2018 کو علی ظفر کی جانب سے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے حوالے سے ’جھوٹی‘ اور ’توہین آمیز‘ ٹویٹس کیں تھیں۔

اس حوالے سے بھی وہ عدالت میں کوئی ٹھوس ثبوت یا گواہ پیش نہیں کر سکیں جبکہ دیگر افراد بھی علی ظفر پر مختلف وقتوں میں لگائے گئے الزامات کے خلاف کوئی شواہد پیش نہیں کرسکے، جس کے بعد عدالت کے حکم پر ان کے خلاف ستمبر 2018 میں قانون برائے انسداد الیکٹرانک جرائم 2016 کی دفعہ (1)20 (کو دفعہ 109 تعزیرات پاکستان کے ساتھ پڑھا جائے) کے تحت ایف آئی آر دائر کی گئی، جس کے بعد علی ظفر نے نومبر 2018 میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو اپنے خلاف شوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے حوالے سے درخواست دی تھی۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان