کوئٹہ میں ’ذہین کبوتر‘ پالنے کا شوق

لال محمد کہتے ہیں کہ ’اسرائیلی اور کربلائی نسل کی خوبی یہ ہے کہ یہ ذہین بہت ہوتے ہیں۔ ان کو ایک بار سکھا دو پھر یہ کسی اور کی طرف نہیں جائیں گے۔‘

کوئٹہ شہر کے وسط میں صبح کے گیارہ بجے اور شام کے اوقات میں آسمان پر ہر طرف کبوتروں کے دستے یہاں سے وہاں اڑتے نظر آتے ہیں۔

کبوتروں کا شوق رکھنے والے ویسے تو بہت سے لوگ کوئٹہ اور ملک کے دیگر حصوں میں موجود ہیں لیکن ان میں بہت کم تعداد ایسے لوگوں کی ہے جن کے پاس نایاب نسل کے کبوتر پائے جاتے ہیں۔

کوئٹہ کے لال محمد بھی ان جیسے شوقین افراد میں شامل ہیں جو کبوتر پالنے کے شوق کو فروخت اور ریس میں حصہ لینے کے لیے نہیں بلکہ اس کو ایک قسم کی تفریح سمجھتے ہیں۔

لال محمد نے بتایا کہ وہ گذشتہ 40 سال سے اس شوق کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم ان کے خیال میں دیگر چیزوں  کے ساتھ ساتھ یہ شوق بھی مہنگائی کی نظر ہو رہا ہے۔

’یہ شوق اس وجہ سے دوسروں سے مختلف ہے کہ میرے پاس چند نایاب قسم کے کبوتر موجود ہیں۔ جو کم ہی لوگوں کے پاس ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ کچھ ایسی نسلیں ہیں جیسے آتشی پردار، حلوائی پڑدار جن کو ہم خود بریڈ کرتے ہیں اور یہ ہماری گھر کی نسل ہے۔

لال محمد کہتے ہیں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا ہے اور یہ انسان سے وقت کے ساتھ سرمایہ اور ثابت قدمی بھی مانگتا ہے۔

’میں نے کچھ ایسی نسلیں جن میں کربلائی اور اسرائیلی نسل کے کبوتر ملک سے باہر اپنے دوستوں سے منگوائے اور یہاں پر ان کی نسل بنائی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لال محمد کے بقول: ’میں نے جن دوستوں سے یہ نسلیں منگوائی تھیں انہوں نے دینے سے پہلے تاکید کی تھی کہ کسی کو یہ دینا نہیں ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں نسلیں کم یاب ہیں اور بہت ہی کم لوگوں کے پاس ہیں۔ اس کے علاوہ میرے پاس قاصدوں کی نسل، امریکی گریز نسل بھی موجود ہے۔‘

’اسرائیلی اور کربلائی نسل کی خوبی یہ ہے کہ یہ ذہین بہت ہوتے ہیں۔ ان کو ایک بار سکھا دو پھر یہ کسی اور کی طرف نہیں جائیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری اس نسل کے کبوتر جب ہم اڑاتے ہیں تو قریب کے لوگوں کے کئی دستوں کے ساتھ مکس ہوتے ہیں، لیکن یہ کبھی ان کی چھت پر نہیں بیٹھیں گے۔ گھوم پھر کر واپس ہمارے پاس آئیں گے۔‘

وہ مزید کہتے ہیں کہ اکثر کبوتر پالنے والے شوقین ریسوں میں حصہ لیتے  ہیں۔ جیسے لاہوری کبوتروں کے مقابلے ہوتے ہیں  ’لیکن ہمارا شوق ان سے مختلف ہے اور ہم جو دستے اڑاتے ہیں، وہ آس پاس دو تین کلومیٹر کے فاصلے تک جاتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا