25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر آئین توڑا گیا: بلاول

پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں بار کونسلز کی پٹیشن موجود ہے، جس میں وہ بھی پیش ہو رہے ہیں۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری 27 ، فروری 2022 کو کراچی میں حکومت مخالف لانگ مارچ شروع ہونے سے قبل خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد وفاقی دارالحکومت ان دنوں سیاسی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔

آٹھ مارچ کو دائر ہونے والی عدم اعتماد تحریک کے بعد سے سیاسی جماعتوں کی تواتر سے ملاقاتیں اور اجلاس جاری ہیں۔

اتوار کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ پاکستانی عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ جیتنےوالے نہیں بھاگتے، جس کوشکست نظرآ رہی ہے وہ بھاگ رہےہیں۔

انہوں نے 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے پر اپنے ردعمل میں دعویٰ کیا کہ سپیکر آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

’آئین کہتا ہے کہ 14 دن میں اجلاس بلانا ہے۔ سات دن میں عدم اعتماد ہوتی ہے۔ عمران خان اور سپیکر نے آئین توڑا۔ سپریم کورٹ میں بار کونسلز کی پٹیشن اس حوالے سے موجود ہے، ہم بھی اس میں پیش ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم عمران (خان) کو ملک کی قسمت کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں گے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم اپنی سوشل میڈیا ٹیم سمیت اداروں کی کردار کشی کر رہے ہیں، کوشش ہو رہی ہے کہ اداروں کو متنازع بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
آج متحدہ اپوزیشن کی دیگر جماعتیں بھی آپس میں ملاقاتیں کرتی رہیں جن میں تحریک عدم اعتماد زیر بحث رہی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کو وہی نکالیں گے جنہوں نے ان کو منتخب کیا۔ 
’اس سارے عمل میں نہ پیسے مانگے نہ دیے، نہ کسی نے وزارت مانگی نہ وعدہ کیا بلکہ عوام کی مشکلات کی تائید میں عدم اعتماد لائی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر جلد ازجلد پراسس پورا کرنا ہوگا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس حکومت کی ہر وزارت میں کروڑوں اربوں کی کرپشن ہے۔ ’جب وزیر اعظم جلسوں پر آج جائے تو سمجھو وقت پورا ہوگیا۔‘
حکومت کی اتحادی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ق اور متحدہ قومی موومنٹ نے تاحال اپنے فیصلوں کے متعلق واضح اعلان نہیں۔
ادھر حکومت اپنے اتحادیوں سے مسلسل رابطوں کے علاوہ پارٹی کے منخرف اراکین کو بھی واپس آنے کی اشارے دے رہی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم نے آج مالاکنڈ میں جلسے سے خطاب میں کہا کہ انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ بھی منحرف اراکین کو پارٹی میں واپس لانے کے لیے رشوت دیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ رشوت دینے کی بجائے حکومت چھوڑ دینے کو ترجیح دیں گے۔
انہوں نے منحرف اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی میں واپسی کی صورت میں وہ انہیں معاف کر دیں گے۔
’ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔ میں اس والد کی طرح ہوں جو بچوں کی غلطیاں معاف کر دیتا ہے۔ میں آپ کو بھی معاف کر دوں گا۔
آئندہ چند روز او آئی سی اجلاس کی وجہ سے اسلام آباد میں سیاسی سرگرمیاں محدود رہنے کی توقع ہے۔
او آئی سی کے بعد 25 مارچ کو سپیکر اسمبلی نے اجلاس طلب کیا ہے، جس کے بعد سیاسی سرگرمیاں دوبارہ زور پکڑیں گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست