دادو کا مشہور اگھم حلوہ جو ’تین ماہ تک خراب نہیں ہوتا‘

دادو کے لالا شجاع کے مطابق ان کے خاندان کو یہ حلوہ بناتے ہوئے سو سے زائد سال ہو چکے ہیں، جس نے یہ کاروبار 1885 میں شروع کیا۔

صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں جڑی بوٹی ’اگھم‘ سے بننے والے حلوے کی خاصیت یہ ہے کہ وہ تین ماہ تک خراب نہیں ہوتا۔

دادو میں فیاض سویٹس کے نام سے دکان چلانے والے لالا شجاع کے مطابق ان کے خاندان کو یہ حلوہ بناتے ہوئے سو سے زائد سال ہو چکے ہیں، جس نے یہ کاروبار 1885 میں شروع کیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے بزرگ پاکستان بننے سے پہلے سے مٹھائی کی دکان چلا رہے ہیں۔ ان کے دادا اور والد کے بعد انہوں نے دکان چلائی اور پھر ان کا بیٹا چلائے گا۔

ان کے بقول دکان کی خاص پیشکش اگھم کا حلوہ ہے، جس کا ذائقہ سالہا سال ویسا ہی رہا ہے۔

اگھم ہے کیا؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں پائی جانے والی جڑی بوٹی ہے جو چھوٹے درختوں پر لگتی ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لالا شجاع کے مطابق: ’اگھم گوند کی طرح ہوتی ہے اور مقامی لوگ اسے جوڑوں اور کمر کے درد کے لیے بھی فائدہ مند سمجھ کر استعمال کرتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ حلوے میں اگھم کے ساتھ ساتھ دودھ، بادام، پستہ، کاجو اور چینی بھی شامل کی جاتی ہے۔

لالا شجاع کے مطابق یہ حلوہ پاکستان کے علاوہ بیرون ملک مقیم افراد کو بھی پسند ہے اور اکثر لوگ اسے آرڈر کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حلوہ ملائيشيا، سنگاپور، کینیڈا، یو اے ای اور سعودی عرب بھی بھیجا جاتا ہے اور کینیڈا میں مقیم پاکستانی اسے بڑی مقدار میں منگواتے ہیں کیونکہ وہاں زیادہ سردی ہوتی ہے اور یہ گرم سوغات ہے۔

لالا شجاع کے مطابق یہ حلوہ تین ماہ تک خراب نہیں ہوتا، چاہے اسے جس حالت میں بھی رکھا جائے، کیونکہ اس میں موجود اگھم حلوے کو خراب نہیں ہوتے دیتا اور دوسرا اس میں کوئی کیمیکل بھی شامل نہیں ہوتا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا