افغان طالبان کا دفاتر میں ملازمین کو داڑھی رکھنے کا حکم

افغان طالبان کے ذرائع کے مطابق امر بالمعروف کی وزارت کے نمائندے پیر کو سرکاری دفاتر کے داخلی راستوں پر گشت کر رہے تھے تاکہ یہ جانچا جاسکے کہ ملازمین نئے قواعد کی تعمیل کر رہے ہیں یا نہیں۔

افغان وزارت تعلیم کے ترجمان مولوی عزیز احمد ریان 23 مارچ  2022 کو کابل میں ایک انٹرویو کے دوران گفتگو کر رہے ہیں۔ طالبان نے افغانستان میں گذشتہ چند دنوں میں شہریوں پر سخت پابندیاں عائد کرنا شروع کیا ہے (فوٹو: اے پی)

افغان طالبان کے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انہوں نے تمام سرکاری ملازمین کو داڑھی رکھنے اور لباس کے ضابطے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے، جس کی خلاف ورزی پر انہیں برطرف کیا جاسکے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز اور بی بی سی پشتو نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امر بالمعروف کی وزارت کے نمائندے پیر کو سرکاری دفاتر کے داخلی راستوں پر گشت کر رہے تھے تاکہ یہ جانچا جاسکے کہ ملازمین نئے قواعد کی تعمیل کر رہے ہیں یا نہیں۔

ملازمین کو ہدایت کی جارہی تھی کہ وہ داڑھی نہ منڈھوائیں اور لمبی، ڈھیلی قمیص اور پتلون اور ٹوپی یا پگڑی پر مشتمل مقامی لباس پہنیں۔ دو ذرائع نے بتایا کہ انہیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ وہ وقت پر نماز کو یقینی بنائیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو بتایا گیا تھا کہ اگر وہ لباس کے ضابطے کا احترام نہیں کرتے تو انہیں دفاتر میں داخل ہونے نہیں دیا جائے گا اور بالآخر انہیں برطرف کیا جاسکتا ہے۔

عوامی اخلاقیات کی وزارت کے ترجمان نے ان خبروں پر تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

طالبان کی وزارت انصاف کے ترجمان محمد صادق عاکف نے بی بی سی کو بتایا کہ انہوں نے صرف سرکاری اہلکاروں کو سر منڈھوانے، نماز ادا کرنے اور مناسب لباس پہننے کا مشورہ دیا تھا تاہم اس سلسلے میں انہوں نے طاقت کا استعمال نہیں کیا۔

طالبان نے اپنے سابق ​​دور حکومت میں داڑھی اور کپڑوں کے حوالے سے سخت پالیسی اپنائی تھی اور ملک بھر میں مردوں کو داڑھی رکھنے اور ٹوپی پہننے کا پابند کیا تھا۔

یہ طالبان کی جانب سے گذشتہ چند دنوں کے دوران عام شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی بہت سی مثالوں میں سے ایک ہے۔

اس سے قبل اتوار کو طالبان نے اعلان کیا کہ مرد اور خواتین الگ الگ دنوں میں دارالحکومت کابل کے تفریحی پارک جاسکیں گے۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ہفتے کے مخصوص دنوں میں صرف ’شرعی حجاب پہننے والی‘ خواتین ہی دارالحکومت کے پارکوں میں جا سکیں گی۔

 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان کے بیان میں کہا گیا کہ بدھ، جمعرات، جمعہ اور ہفتہ وہ دن ہیں جب دارالحکومت میں مرد پارکوں میں جا سکتے ہیں۔ جبکہ اتوار، پیر اور منگل ایسے دن ہیں جب خواتین پارکوں میں جا سکتی ہیں۔

ایک ہفتہ قبل طالبان نے غیر متوقع طور پر اعلان کیا کہ ان کے ​​وعدوں کے برعکس مڈل سکول کی لڑکیاں اس وقت تک گھروں میں رہیں گی جب تک کہ اسلامی حجاب اور دیگر شرائط کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر لیا جاتا۔

طالبان حکومت کے ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ گذشتہ چند دنوں کے اہم فیصلے طالبان کی سپریم کورٹ کے سربراہ شیخ مولوی عبدالحکیم حقانی نے کیے تھے اور دیگر ایجنسیوں کو ان پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا تھا۔

ادھر انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق پیر (28 مارچ) کی دوپہر طالبان نے صوبہ قندھار میں چار ریڈیو سٹیشنوں کے دفاتر پر حملہ کیا اور چھ صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو ساتھ لے گئے۔

افغان صحافیوں کے مرکز نے ایک بیان میں ان افراد کی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کے انٹیلی جنس ایجنٹوں نے آغاشیر میں دملات زہنگ، تبسم، زمانہ اور سنگ ریڈیو سٹیشنوں کے دفاتر پر چھاپہ مارا۔

افغان صحافیوں کے مرکز نے بتایا کہ چھ افراد کو موسیقی پر پابندی کے طالبان کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

ایک روز قبل طالبان نے انہیں قندھار میں میڈیا حکام کے ساتھ ایک اجلاس میں خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے طالبان کے احکامات کو نہ مانا تو انہیں سخت کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا