پاکستان کپ: بلوچستان کی جیت سے سب حیران

بلوچستان کی ٹیم کا فائنل قائد اعظم ٹرافی جیتنے والی ٹیم خیبر پختونخواہ کے ساتھ جمعے کو ملتان میں کھیلا گیا جس میں بلوچستان نے یکطرفہ طور پر کامیابی حاصل کرلی۔

فائنل میں کے پی کی ٹیم یاسر شاہ کی عمدہ بولنگ اور کپتانی کے سبب صرف171 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی جو بلوچستان نے صرف دو وکٹ کے نقصان پر 31ویں اوور میں ہی پورا کر لیا(تصویر: پاکستان کرکٹ بورڈ ویب سائٹ)

پاکستان کپ کا فائنل تمام تر توقعات اور اندازوں کے برعکس بلوچستان جیسی کمزور ٹیم نے جیت کر ماہرین کو حیران کردیا۔

بلوچستان کی ٹیم میں اگرچہ تمام کھلاڑی بلوچستان کے نہیں تھے اور کپتانی بھی صوابی میں پیدا ہونے والے ٹیسٹ کرکٹر یاسر شاہ کے ہاتھوں میں تھی جنھیں قومی ٹیم کے سیلیکٹرز نے کھوٹا سکہ سمجھ کر پھینک دیا تھا، وہی اس جیت کے معمار بن گئے ان کے ساتھ چند مقامی کھلاڑیوں کی کارکردگی قابل دید رہی۔

بلوچستان کی ٹیم کا فائنل قائد اعظم ٹرافی جیتنے والی ٹیم خیبر پختونخواہ کے ساتھ جمعے کو ملتان میں کھیلا گیا جس میں بلوچستان نے یکطرفہ طور پر کامیابی حاصل کرلی۔

 فائنل میں کے پی کے کی ٹیم یاسر شاہ کی عمدہ بولنگ اور کپتانی کے سبب صرف171 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی جو بلوچستان نے صرف دو وکٹ کے نقصان پر 31ویں اوور میں ہی پورا کر لیا۔

بلوچستان کی ٹیم گذشتہ کئی برسوں سے قومی ٹورنامنٹ میں شریک ہورہی ہے لیکن ہر بار اس کی قسمت گروپ میچوں سے آگے نہیں بڑھ پاتی تھی۔

اگرچہ اس کی طاقت کو بڑھانے کے لیے ماضی میں بھی دوسرے صوبوں کے ٹیسٹ کرکٹرز کو شامل کیا جاتا رہا مگرکارکردگی میں فرق نہیں آتا تھا کیونکہ باہر سے آنے والے مہمان کھلاڑی مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ کمبی نیشن نہیں بنا پاتے تھے۔

اس سال بھی یاسر شاہ کے ساتھ اسد شفیق، عمران بٹ، کاشف بھٹی، عماد بٹ جیسے مشہور کھلاڑیوں کو شامل کیا گیا جن کی شمولیت کا خاطر خواہ فائدہ ہوا اور مقامی نوجوان کھلاڑی حسیب اللہ، عبدالواحد بنگلزئی اور بسم اللہ خان نے بھی زبردست کارکردگی دکھائی۔

عبد الواحد نے فائنل میچ میں 80رنز کی وننگ اننگز کھیلی جبکہ حسیب اللہ خان نے 45 رنز بنائے۔

حسیب اللہ خان قومی انڈر19 کے ساتھ گذشتہ ماہ ویسٹ انڈیز میں ورلڈکپ کھیل چکے ہیں اور وہاں سنچری بھی سکور کی تھی۔

اس ٹورنامنٹ میں بھی چھائے رہے اور تین سنچریوں کے ساتھ سب سے زیادہ 614 رنز بناکر ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزازحاصل کیا۔

ٹیسٹ کرکٹر اسد شفیق کا بھی ٹورنامنٹ بہت اچھا رہا۔ انہوں نے دو سنچریوں کے ساتھ 510 رنز بناکر بلوچستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بولنگ میں یاسر شاہ نے 24 وکٹیں لے کر نہ صرف جیت کو ممکن بنایا بلکہ اپنی فٹنس بھی ثابت کردی۔

 انہیں فٹنس کے بہانے سے ڈراپ کیا گیا تاکہ عثمان قادر کی جگہ بنائی جاسکے۔

پاکستان کپ میں معروف انٹرنیشنل کرکٹرز کے نہ کھیلنے کے باعث توقع کی جارہی تھی کہ مقابلے بے جان ہوں گے۔

 لیکن میچوں کی اکثریت میں سخت مقابلہ کا رجحان رہا اور بلے بازوں کی بہترین اننگز اور بولرز کی شاندار کارکردگی دیکھنے کو ملی۔

ٹورنامنٹ کی واحد ڈبل سنچری سندھ کے شرجیل خان نے بنائی جبکہ کل 20 سنچریاں بنائی گئیں۔

بولنگ میں سب سے زیادہ وکٹیں کے پی کے کے خالد عثمان نے 25 جبکہ یاسر شاہ نے 24 لیں۔

پی سی بی نے اس ٹورنامنٹ کے متعدد میچز اور فائنلز براہ راست سوشل میڈیا پر ٹیلی کاسٹ کیے تاہم مناسب پبلسٹی نہ ہونے کےباعث شائقین کو میچزکا پتہ نہ چل سکا۔

اس ٹورنامنٹ سے بہت سے نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی دکھانے کا موقع ملا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا انہیں آگے بھی پرکھا جائے گا۔

قومی ٹیم سے باہر ہونے والے اسد شفیق، یاسر شاہ، شرجیل خان اس ٹورنامنٹ میں پھر سے فارم میں نظر آئے ہیں اور اپنی کارکردگی پر ٹیم میں دوبارہ جگہ بنا سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ