تحریک عدم اعتماد: کیا ڈپٹی سپیکر کی رولنگ غیرقانونی ہے؟

قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو ’آئین، قومی خود مختاری اور آزادی‘ کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے پر انڈپینڈنٹ اردو نے قانونی ماہرین کی آرا لی ہے۔

ڈپٹی سپیكر قاسم سوری نے تین اپریل، 2022 کو وزیر اعظم كے خلاف عدم اعتماد كی تحریک پر ووٹنگ کی بجائے اجلاس 25 اپریل تک ملتوی كر دیا (تصویر انڈپینڈنٹ اردو)

قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اتوار کو وزیر اعظم عمران خان كے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو ’آئین، قومی خود مختاری اور آزادی‘ کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، جسے قانونی ماہرین غیرقانونی قرار دے رہے ہیں۔

آج صبح قومی اسمبلی كے اجلاس كی صدارت كرتے ہوئے ڈپٹی سپیكر قاسم سوری نے عدم اعتماد كی تحریک پر ووٹنگ كروانے کی بجائے اجلاس 25 اپریل تک ملتوی كر دیا۔

قاسم سوری نے كہا كہ وزیر اعظم كے خلاف پیش كی گئی عدم اعتماد كی تحریک میں غیر ملكی سازش كا عنصر نظر آتا ہے اور آئین كے آرٹیكل پانچ كے تحت یہ ایک غیر قانونی عمل ہے۔

انہوں نے رولنگ دی كہ اس تناظر میں وزیر اعظم عمران خان كے خلاف عدم اعتماد كی تحریک پر ووٹنگ نہیں ہو سكتی۔

تاہم اس حوالے سے سابق جسٹس شائق عثمانی کہتے ہیں کہ وزیر اعظم كے خلاف ایک مرتبہ عدم اعتماد كی تحریک ایوان میں پیش ہو جائے تو آئین پاكستان كے آرٹیكل 95 كے تحت اس كا منتقی نتیجہ آئے بغیر سپیكر ایوان كا اجلاس ملتوی نہیں كر سكتا۔

انہوں نے كہا كہ ڈپٹی سپیكر كے پاس كوئی ایسا اختیار نہیں كہ وہ آئین كے كسی بھی دوسرے آرٹیكل بشمول آرٹیكل پانچ كے تحت وزیر اعظم كے خلاف عدم اعتماد كی تحریک پر كارروائی روک سكیں۔

سینیئر قانون دان خواجہ حارث نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے كہا كہ ’وزیر اعظم كے خلاف ایک مرتبہ عدم اعتماد كی تحریک ایوان میں پیش ہونے كے بعد وہ یا تو منظور ہو گی یا مسترد۔ اس كے علاوہ وزیر اعظم كے خلاف عدم اعتماد كی تحریک كا كوئی دوسرا انجام نہیں ہو سكتا۔‘

خواجہ حارث كے خیال میں پاكستان تحریک انصاف كی قیادت اور ڈپٹی سپیكر نے قومی اسمبلی كے اجلاس سے قبل طے كیا تھا كہ كس طرح پہلے سوال آئے اور پھر قاسم سوری اس پر رولنگ دیں گے۔

’یہ بات اس سے ثابت ہوتی ہے كہ فواد چوہدری كے سوال كے فوراً بعد قاسم سوری نے رولنگ پڑھنا شروع كر دی۔‘

خواجہ حارث كے مطابق حكومتی نشستوں كی طرف سے كوئی سوال آنے پر سپیكر كو اس سلسلے میں نہ صرف حزب اختلاف كی رائے جاننا ضروری ہے بلكہ خود بھی اس پر غور كرنا ہوتا ہے، جو قاسم سوری نے بالكل بھی نہیں كیا۔

’یہ واضح طور پر حكمران جماعت اور ڈپٹی سپیكر قاسم سوری كے درمیان ملی بھگت تھی۔‘

انہوں نے مزید كہا كہ حزب اختلاف ایک صفحے كی درخواست لكھ كر سپریم كورٹ میں زیر سماعت صدارتی ریفرنس میں اس معاملے كو شامل كر سكتی ہے۔

سابق اٹارنی جنرل آف پاكستان عرفان قادر كا اس سلسلے میں كہنا تھا كہ ’ڈپٹی سپیكر قاسم سوری نے جو كچھ كیا بالكل غیر قانونی اور غیر آئینی تھا اور ان كے پاس ایسا كرنے كا كوئی اختیار نہیں تھا۔‘

انہوں نے مزید كہا كہ وزیر اعظم كے خلاف عدم اعتماد كی صورت میں قومی اسمبلی كے سپیكر كے پاس صرف ایک كام ہوتا ہے كہ اس پر كارروائی پوری كروائی جائے، جس كا آخركار قرارداد كی منظوری یا منسوخی كی صورت میں نتیجہ سامنے آتا ہے۔

عرفان قادر نے كہا كہ اس صورت حال میں ڈپٹی سپیكر قاسم سوری كا آئین كے آرٹیكل پانچ كا اطلاق ’بالكل غلط‘ اور ’بے معنی‘ ہے۔

’آرٹیكل پانچ بالكل كسی دوسرے تناظر میں ریاست سے وفاداری كی بات كرتا ہے، اس كا یہ مفہوم ہی نہیں جو آج اسمبلی میں بیان كیا گیا۔‘

بعض قانونی ماہرین كے خیال میں آئین كا آرٹیكل 69 پارلیمان كی كارروائی كو كسی عدالت میں چیلنج كیے جانے سے روكتا ہے اور اسی لیے اتوار كو قومی اسمبلی میں جو كچھ ہوا اس كو سپریم كورٹ میں نہیں لے جایا جا سكتا۔ 

سپریم كورٹ كے وكیل عمران شفیق كا كہنا تھا كہ آرٹیكل 69 ایوان میں قومی اسمبلی كے پہلے سے طے شدہ طریقہ كار كی بےقاعدگی كی طرف اشارہ كر رہا ہے۔ 

انہوں نے وضاحت كرتے ہوئے كہا كہ اتوار كو قومی اسمبلی كے فلور پر جو كچھ ہوا وہ آئین كی خلاف ورزی تھی نہ كہ طریقہ كار یا ضابطہ اخلاق كی۔ 

’سپیكر كو عدم اعتماد كی تحریک پر كارروائی پوری كروانا چاہیے تھی جس كا طریقہ كار آرٹیكل 95 میں تفصیل سے درج ہے اور ایسا نہ كر كے انہوں نے آئین كی خلاف ورزی كی، نہ كہ قومی اسمبلی كے كسی طریقہ كار كی۔‘ 

عمران شفیق كے خیال میں آرٹیكل 69 كا اطلاق اس صورت حال پر كسی صورت نہیں ہو سكتا۔ 

انہوں نے مزید كہا كہ وزیر اعظم عمران خان كی طرف سے اسمبلیوں كی تحلیل كا مشورہ ایوان سے باہر عمل پذیر ہوا اس لیے اسے بغیر كسی شک و شبہہ كے سپریم كورٹ میں چیلنج كیا جا سكتا ہے۔ 

وزیر اعظم كے خلاف عدم اعتماد كی تحریک كو غیر قانونی قرار دینے كے لیے آئین كے آرٹیكل پانچ كے استعمال سے متعلق عمران شفیق كا كہنا تھا: ’پہلے تو وفاقی وزیر قانون نے ایوان كے سامنے غیر ملكی سازش كا كوئی ثبوت نہیں ركھا اور دوسرے ڈپٹی سپیكر نے ان سے ثبوت مانگنے كی زحمت تک نہیں كی۔‘ 

انہوں نے مزید كہا كہ ڈپٹی سپیكر نے حزب اختلاف، جس پر غیر ملكی سازش میں ملوث ہونے كا الزام لگایا گیا، سے كسی قسم كی وضاحت یا جواب تک طلب نہیں كیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ڈپٹی سپیكر صاحب نے تحریک عدم اعتماد پر كارروائی كی بجائے پوری اپوزیشن پر غیر ملكی سازش میں ملوث ہونے كا الزام دھر دیا اور وہ بھی بغیر كسی وضاحت كے طلب كیے۔‘ 

 عمران شفیق نے مزید كہا كہ ڈپٹی سپیكر قاسم سوری نے سپیكر اسد قیصر كا پہلے سے لكھا ہوا حكم نامہ ایوان كے سامنے پڑھ كر سنایا، جس سے ثابت ہوتا ہے كہ فیصلہ كہیں باہر ہوا تھا۔ 

’دلچسپ بات ہے كہ سپیكر اسد قیصر كو كیسے معلوم ہوا كہ وزیر قانون یہ نقطہ ایوان میں اٹھائیں گے اور كیونكر انہوں نے پہلے سے ہی فیصلہ لكھ كر بھیج دیا۔‘ 

سپریم كورٹ كے وكیل كے خیال میں یہ ثبوت ہے كہ وفاقی حكومت اور سپیكر اسد قیصر كے درمیان ایوان كا اجلاس شروع ہونے سے پہلے اس مسئلے پر گفتگو ہوئی اور دونوں نے اس متعلق پلان بنایا۔ 

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایوان سے نكلتے ہوئے میڈیا كو بتایا كہ اس سب كے بعد آرٹیكل چھ كا اطلاق ہوتا ہے۔ 

یاد رہے كہ آئین كا آرٹیكل چھ پاكستان كے آئین كو منسوخ یا معطل كرنے یا اسے تعطل میں ركھنے كو اعلی ترین غداری قرار دیتا ہے۔ 

اعلی عدلیہ كے ججز پر مشتمل ایک تحقیقاتی كمیشن سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف كو آئین توڑنے كے جرم میں آرٹیكل چھ كے تحت سزائے موت كی سزا سنا چكا ہے۔ 

سپریم كورٹ بار ایسوسی ایشن كے صدر احسن بھون نے آج میڈیا سے گفتگو میں كہا كہ صدر پاكستان ڈاكٹر عارف علوی كے علاوہ، وزیر اعظم عمران خان، ڈپٹی سپیكر قاسم سوری اور وفاقی وزیر قانون چوہدری فواد حسین آرٹیکل چھ کی زد میں آ سكتے ہیں۔ 

سپریم كورٹ كے سینیئر وكیل اعتزاز احسن كا كہنا تھا كہ قومی اسمبلی كا سپیكر تحریک عدم اعتماد كو ایوان سے قرارداد پیش كرنے كے لیے اجازت لینے كے مرحلے پر مسترد كر سكتے تھے۔ 

’لیكن جب ایک معاملے پر قرارداد پیش كر دی جائے تو سپیكر كے پاس اسے مسترد كرنے كا اختیار ختم ہو جاتا ہے۔‘ 

اعتزاز احسن نے مزید كہا كہ قرارداد كا سٹیٹس لیو ٹو موشن سے ایک درجہ اوپر ہے اور عدم اعتماد سے متعلق قرارداد كو سپیكر مسترد نہیں كر سكتے تھے۔ 

تھینک ٹینک پلڈاٹ كے سربراہ احمد بلال محبوب كا كہنا تھا كہ آئین كا آرٹیكل پانچ عمومی صورت حال كی طرف اشارہ كرتا ہے جبكہ وزیر اعظم كے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق آرٹیكل 95 مخصوص صورتحال كا معاملہ ہے۔ 

انہوں نے مزید كہا كہ سپیكر قومی اسمبلی كسی صورت ایک عمومی مسئلے كو مخصوص مسئلے پر فوقیت نہیں دے سكتے.

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست