ریڑھ کی ہڈی کے مرض کے باوجود کنگ فو سیکھنے والی نادیہ بتول

کوئٹہ کی 12 سالہ نادیہ بتول پیدائشی طور پر سکولیوسز کے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود کنگ فو سیکھ رہی ہیں۔

نادیہ بتول کا تعلق بلوچستان کی ہزارہ برادری سے ہے اور وہ پیدائشی طور پر ریڑھ کی ہڈی کے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود کوئٹہ کے ایک نجی کلب میں کنگ فو سیکھ رہی ہیں۔

نادیہ بتول 12 سال کی ہیں اور پیدائشی طور پر ریڑھ کی ہڈی کی بیماری سکولیوسز میں مبتلا ہیں۔ اس بیماری میں ریڑھ کی ہڈی خمیدہ ہو جاتی ہے۔

تاہم اس بیماری کے باوجود نادیہ نے شاؤلن کنگ فو سیکھنے کا فیصلہ کیا۔

نادیہ کوئٹہ کے ایک مقامی کلب میں بین الاقوامی کنگ فو استاد گرینڈ ماسٹر مبارک علی شان کی شاگردی میں گزشتہ چار سالوں سے شاؤلن کنگ فو کی ایک قسم ’تائی چی‘ سیکھ رہی ہیں۔

اپنے اس منفرد سفر کے بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے نادیہ نے بتایا کہ ’میرے محلے کی لڑکیاں کراٹے کھیلنے جاتی تھیں۔ میں نے اپنی والدہ سے کہا کہ مجھے بھی کلب جاکر کنگ فو سیکھنا ہے لیکن والدہ نے کہا کہ اگر تم جاؤ گی تو تمھیں بیماری کی وجہ سے تکلیف ہو گی۔‘

نادیہ نے کہا کہ ’میں بضد رہی کہ مجھے درد نہیں ہو گی مجھے ضرور جانا ہے۔ بہت مشکل سے مجھے اجازت مل گئی اور اب جب میں کلب آتی ہوں تو مجھے بہت راحت ملتی ہے۔‘

کمر اور ہڈیوں کی تکلیف دہ بیماری کے باوجود شاؤلن کنگ فو میں مہارت حاصل کرنے کے لیے نادیہ کلب کے دوسرے شاگردوں کے ساتھ کوئٹہ کے مشرقی پہاڑوں کی چوٹیوں پر تربیت حاصل کرتی ہیں۔

پہاڑوں پر چوٹیوں پر قائم تربیتی مقام تک پہنچنے کیلئے نادیہ اور باقی کھلاڑی ہفتے میں ایک دن تین گھنٹے کی پیدل مسافت طے کر کے دشوار گزار پہاڑی راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی تربیت گاہ تک پہنچتے ہیں۔

پہاڑ کی چوٹی پر موجود میدان میں گرینڈ ماسٹر مبارک علی شان اپنے تمام شاگردوں کو کنگ فو کی تربیت دیتے ہیں۔

نادیہ صوبائی اور ملکی سطح پر کنگ فو کے کئی مقابلوں میں نہ صرف حصہ لے چکی ہے بلکہ گولڈ اور سلور میڈلز بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نادیہ کے کوچ گرینڈ ماسٹر مبارک علی شان نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جب نادیہ کلب میں داخلے کیلئے آئیں تو وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتی تھیں لیکن اپنی محنت اور ہمت سے آج نادیہ کلب کے بہترین کھلاڑیوں میں شمار ہوتی ہیں۔‘

مبارک علی کا کہنا تھا کہ ’پہاڑوں کی چوٹیوں پر چڑھنے کا مشکل اور تکلیف دہ مرحلہ بھی نادیہ اپنی ہمت اور بلند حوصلے سے طے کرتی ہیں۔ یہ نہ صرف ہمارے کلب کیلئے بلکہ بلوچستان کی دوسری لڑکیوں کے لئے بھی ایک بہترین مثال ہے۔‘

مبارک علی نے برملا کہا کہ ’ نادیہ نے اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا اور سخت محنت کے ذریعے اپنا منفرد مقام بنایا ہے۔‘

مبارک علی شان کا کہنا ہے کہ ’میری کوشش ہے کہ نادیہ اس کھیل کے ذریعے اولمپکس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرے اور گولڈ میڈل حاصل کرے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل