دا کشمیر فائلز: مودی کی حمایت یافتہ فلم اور مسلمان مخالف نعرے

گذشتہ ماہ ریلیز ہونے والی فلم پہلے ہی اس سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک بن چکی ہے۔

بھارت میں گذشتہ ماہ ریلیز ہونے والی فلم ’دا کشمیر فائلز‘کو وزیر اعظم نریندر مودی کی حمایت کے بعد ہندوؤں کی جانب سے خوب پذیرائی ملی ہے۔

فلم کا مقصد مسلمان اقلیت کے خلاف نفرت کو ہوا دینا ہے۔ وزیر اعظم نریندرمودی 30 سال پہلے  بڑے پیمانے پر کشمیر چھوڑنے والے ہندوؤں پر بنائی گئی اس فلم کی توثیق کر چکے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری بالی وڈ جو ناچ گانے سے بھرپور فلمیں بنانے کے لیے شہرت رکھتی ہے، کشمیر فائلز اس کی تازہ ترین پیشکش ہے جس کا مقصد ایسے موضوعات سے نمٹنا ہے جو مودی کی قوم پرست حکومت کا سیاسی ایجنڈا پورا کریں۔

گذشتہ ماہ ریلیز ہونے والی فلم پہلے ہی اس سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک بن چکی ہے۔ فلم میں دلخراش تفصیل دکھائی گئی ہے کہ کس طرح 1989 کی دہائی میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں لاکھوں ہندوؤں کو مسلمان عسکریت پسندوں سے جان بچا کر بھاگنا پڑا۔ بھارت کی کئی ریاستوں میں فلم کو ٹکٹ پر ٹیکس دیے بغیر دیکھا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی متعدد ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سینیما گھروں میں موجود لوگ مسلمانوں کو انتقامی طور پر قتل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اے ایف پی نے ان ویڈیو کے اصلی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ایک کلپ میں سوامی جتندرآنند کو دیکھا جا سکتا ہے جو مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی کرنے والے ایک ہجوم کی قیادت کر رہے ہیں۔ ہندو پنڈت کے بقول: ’ہم سمجھتے ہیں کہ ہم محفوظ ہیں لیکن اس وقت تک محفوظ ہیں جب وہ (مسلمان) ہم پر حملہ نہیں کرتے۔ (مسلمان) نہ صرف بھارت کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرناک ہیں۔‘

فلم کے ہدایت کار وویک اگنی ہوتری کے مطابق ’ تقریباً تین کروڑ لوگ اس فلم کو دیکھ چکے ہیں اور تقریباً سبھی لوگ فلم دیکھ کر رو پڑے۔ انہوں نے کشمیری ہندوؤں کے لیے ہمدردی محسوس کی اور بالکل خاموشی سے فلم دیکھتے رہے۔ سات لاکھ ہندو آج اپنے آبائی وطن کشمیر میں ہندو فوبیا کی وجہ سے نہیں رہتے۔ انہیں مذہب کے نام پر قتل کیا گیا۔ رالیو گالیو شالیو کا مطلب تھا اسلام قبول کر لو یا بھاگو یا مر جاؤ۔ اس طرح یہ جنگ لڑی گئی۔ وہ مجھ پر اسلامو فوبیا کا الزام لگاتے ہیں؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’چوں کہ جھوٹی حققیت تخلیق کی گئی کہ کشمیر میں صرف مسلمان جبر کا نشانہ بنے۔ کسی  نے ہندوؤں کے بارے میں بات نہیں کی۔ اس مسئلے پر جتنی بڑی فلمیں بنائی گئیں ان میں ہندوؤں کی نسل کشی کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ باقی باتیں تو بھول جائیں۔ جہاں لوگوں کا تعلق ہے یہ سچ کی طاقت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ فلم کی کہانی سچی ہے جو لوگوں سے جڑی ہوئی ہے۔‘

فلم کے نقاد ہریش وانکھیڑے کے بقول ’دعویٰ کہ یہ فلم حقیقت پسندانہ حقائق پر مبنی ہے، غلط ہے۔ یہ بہت ہی چالاکی سے بنی فلم ہے۔ اسے آپ ریاست کی پروپیگنڈہ فلم کہہ سکتے ہیں۔ یہ واضح ایجنڈے پر مبنی فلم ہے۔ بھارتی ریاست، سول سوسائٹی، مقامی دائیں بازو کی تنظیموں اور سینما کے نقادوں نے مل کر ایسا ماحول بنایا جس میں اس فلم کو اتنے اہم مسئلے پر واحد حقیقت پسندانہ فلم کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس قسم کی پروجیکشن نے اس فلم کے ساتھ ایک قوم پرست شدت پسندی جوڑ دی۔ ایسا لگنے لگا کہ اگر آپ یہ فلم نہیں دیکھتے تو آپ قوم پرستی کے اس ماحول کا حصہ ہی نہیں ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی فلم