123 پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور: قاسم سوری

قاسم سوری نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف کے 123 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے موصول ہوئے اور بطور قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی استعفوں کو رولز اور ضابطے کے تحت منظور کرلیا ہے۔

قائم مقام سپیکر قاسم سوری 11 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے (فوٹو: قومی اسمبلی ویب سائٹ ٹوئٹر اکاؤنٹ)

قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کے 123 ارکان کے استعفوں کی منظوری کی تصدیق کردی، جس پر پارٹی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے استعفے دینے والے اراکین کا شکریہ ادا کیا۔

 تاہم اس حوالے سے بھی خبریں سامنے آرہی ہیں کہ بعض پی ٹی آئی اراکین نے اسمبلی سیکریٹریٹ سے استعفے منظور نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔

قاسم سوری نے جمعرات کو ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے 123 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے موصول ہوئے اور بطور قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی استعفوں کو رولز اور ضابطے کے تحت منظور کرلیا ہے۔

 قاسم سوری کا استعفوں سے متعلق جاری آرڈر میں کہنا تھا کہ ’شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایوان میں کیے گئے اعلان کے مطابق انہیں 125 استعفے موصول ہوئے، جن میں رکن قومی اسمبلی پرنس محمد نواز آلائی اور رکن قومی اسمبلی جواد حسین کے علاوہ تمام استعفے اصلی ( genuine)  ہیں، اس لیے میں 123 استعفے منظور کرتا ہوں اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت جاری کرتا ہوں۔‘

سابق وزیراعظم عمران خان نے استعفے دینے والے اراکین کا شکریہ ادا کیا۔

ان استعفوں کے معاملے پر جب سیکرٹری قومی اسمبلی سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ’یہ سپیکر کا اختیار ہے کہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ استعفوں کے معاملے پر وہ مطمئن ہیں تو وہ منظور کر سکتے ہیں لیکن سیکرٹریٹ نے انہیں استعفوں کی تصدیق کرنے کی تجویز دی تھی۔‘

دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مستعفی ہونے والے بعض ارکان نے ان سے رابطہ کرکے کہا کہ ان کے استعفے منظور نہ کیے جائیں۔‘

اسی طرح پی ٹی آئی کے ایک رکن قومی اسمبلی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ استعفے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران لیے گئے اور استعفے دینے کا مشورہ فواد چوہدری، شیخ رشید، شیریں مزاری اور فرخ حبیب کا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ’90 فیصد ارکان استعفوں کے حق میں نہیں تھے۔ فخر امام سمیت شاہ محمود قریشی نے عمران خان سے کہا تھا کہ ہمیں استعفوں کی بجائے ایوان میں رہ کر مقابلہ کرنا چاہیے لیکن جو فیصلہ آپ کا ہو وہ قبول ہے اور پھر اٹھتے ہوئے خان صاحب نے کہا کہ سب استعفے جمع کروائیں۔‘

واضح رہے کہ نو اپریل کو قومی اسمبلی میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ وہ اسمبلیوں سے استعفے دینے جارہے ہیں۔

بعدازاں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بعد نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ہونے والی ووٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما شاہ محمود قریشی نے اسمبلیوں سے استعفوں کا اعلان کیا تھا اور تمام اراکین سمیت ایوان سے باہر چلے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان