پریانتھا کمارا قتل: چھ مجرمان کو پھانسی، سات کو عمر قید کی سزا

عدالت نے سری لنکن فیکٹری مینیجر پریانتھا کمارا کے قتل کے جرم میں چھ مجرمان کو پھانسی جبکہ دیگر سات مجرمان کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ایک پاکستانی 4 دسمبر 2021 کو سیالکوٹ میں سری لنکا کے فیکٹری مینیجر کی ایک تصویر کے سامنے انہیں خراج تحسین پیش کر رہ ہے جنہیں ایک ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں مار پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا (اے ایف پی)

انسداد دہشت گردی عدالت نے سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل کے بعد جلائے جانے والے سری لنکن فیکٹری مینیجر پریانتھا کمارا کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چھ مجرمان کو پھانسی کی سزا سنا دی ہے۔

پیر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دیگر سات مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

فیصلہ انسداد دہشتگری عدالت گوجرانوالہ کی جج نتاشہ نسیم نے کوٹ لکھپت جیل میں سنایا۔

اس کے علاوہ عدالت نے 67 مجرمان کو بھی دو، دو سال قید کی سزا سنائی ہے۔

واضح رہے کہ پریانتھا کمارا کو تین دسمبر 2021 کو سیالکوٹ میں ایک فیکٹری کے ملازمین سمیت سینکڑوں مشتعل مظاہرین نے تشدد کر ہلاک کر دیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 12 مارچ کو 89 افراد پر فرد جرم عائد کی تھی۔ پولیس کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان کے مطابق ملزمان میں سے 80 بالغ جبکہ نو نابالغ تھے۔

ملزمان کے دفعہ 342 کے تحت آخری بیانات قلمبند کیے گئے جبکہ پراسیکیوشن نے 46 گواہان کو چالان کا حصہ بنایا۔ پراسکیوشن نے ملزمان کے خلاف دو چالان جمع کروائے۔ ان کے مطابق پہلے چالان میں 80 ملزمان کو نامزد کیا گیا جبکہ دوسرا چالان نو نابالغ ملزمان کا پیش کیا گیا تھا۔

18 سال سے کم ملزمان کا ٹرائل دیگر ملزمان سے الگ ہوا۔

نابالغ ملزمان کو قانون کے تحت سزائے موت نہیں ہو سکتی، اسی لیے پراسیکیوشن نے بالغ ملزمان کو سزائے موت دینے کی استدعا کی تھی۔

عدالت نے پریانتھا کمارا کو زندہ جلانے اور تشدد کرنے والے مجرمان کو سزائیں سنائیں۔ پراسیکیوشن نے 46 چشم دید گواہوں کو چالان کا حصہ بنایا، دس سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج چالان کا حصہ تھی۔

اس کے علاوہ 55 ملزمان کے موبائل فون سے ملنے والی ویڈیوز بھی ریکارڈ کا حصہ تھیں۔

سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کیس میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پیر  89 ملزمان میں سے 88 کو سزا اور ایک کو بری کیا ہے۔

آر پی او گوجرانولہ عمران احمر اور ڈی پی او سیالکوٹ نے کیس میں دی جانے والی سزاؤں کے بارے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کیس میں چھ ملزمان کو دو، دو دفعہ سزائے موت دو، دو لاکھ روپے معاوضہ، نو مجرمان کو دو، دو بار عمر قید ایک، ایک لاکھ جرمانہ اور  دو، دو لاکھ معاوضہ جو پریانتھا کی فیملی کو ادا کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک مجرم کو پانچ سال قید بامشقت دو، دو دفعہ دو سال قید تین دفعہ، ایک سال قید دو دفعہ بمعہ 50 ہزار جرمانہ،57 ملزمان کو دو، دو سال سزا بامشقت دو دفعہ اور ایک سال دو، دو دفعہ بمعہ جرمانہ سزا سنائی گئی ہے۔

پس منظر

سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں گذشتہ برس بطور مینیجر کام کرنے والے پرییانتھا کمارا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان کی موت چہرے اور دماغ  پر ضرب لگنے سے ہوئی تھی۔

سردار بیگم ٹیچنگ ہسپتال کی رپورٹ کی مطابق ان کے جسم کے مختلف حصوں کی ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں اور جسم جلا ہوا تھا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان حسان خاور کے مطابق چار دسمبر تک اس کیس میں ملوث 118 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 13 مرکزی ملزمان تھے۔

اس واقعے کی تحقیقات کے لیے پولیس نے 12 گھنٹے کی سی سی ٹی وی کیمرہ کی فوٹیج تحویل میں لی جبکہ ملزمان کے کرمینل ریکارڈ بھی چیک کیے اور ہزاروں کالز کی تفصیلات بھی سنی گئی تھیں۔

ابتدائی تحقیقات میں پولیس کو معلوم ہوا تھا کہ جھگڑے کا آغاز جمعہ کی صبح 10 بج کر دو منٹ پر ہوا اور 10 بج کر 45 منٹ پر مزید اشتعال پیدا ہوا اور لوگوں نے مینیجر پریانتھا کمارا کو مارنا شروع کیا۔ 11 بج کر پانچ منٹ پر ان کی ہلاکت ہو چکی تھی۔

آئی جی کے مطابق پولیس کو اطلاع 11 بج کر 28 منٹ پر ملی، اور پولیس 11 بج کر 45 منٹ پر موقع پر پہنچ گئی تھی۔

آئی جی نے اس وقت بتایا تھا کہ پولیس نے دو سو سے زائد جگہوں پر چھاپے مارے، 160 کیمروں کی فوٹیج دیکھی اور ایک 118 افراد کو حراست میں لیا گیا، ان میں سے 13 وہ ہیں جن کے اعترافی بیانات کی ویڈیوز بھی میڈیا پر آئیں تھیں۔

اس واقعے کی اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے مذمتی بیانات جاری ہوئے تھے جبکہ مذہبی حلقوں نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

سری لنکن شہری کی اہلیہ نے بھی پاکستانی وزیراعظم اور صدر سے اپنے شوہر کے قتل کی منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان